برطانوی سفیر کا ’پنڈی بوائے‘ روپ انگریز کو اُردو بولتے تو سُنا تھا لیکن پوٹھوہاری بولتے پہلی بار دیکھا
کِتھے جولسو۔۔۔؟ راجہ جی پنڈی جُلساں، تے میچ تکساں۔۔۔‘ یہ مکالمہ دو پاکستانیوں کے درمیان نہیں بلکہ پاکستان میں برطانیہ کے سفیر کرسچن ٹرنر اور ایک رکشہ ڈرائیور کے درمیان ہوا، جس کی سوشل میڈیا پر خاصی دھوم مچی ہوئی ہے اور کرسچن ٹرنر کو ’پنڈی بوائے‘ کا لقب بھی مل چکا ہے۔
تو قصہ کچھ یوں ہے کہ راولپنڈی میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان جاری ٹیسٹ میچ سے قبل پاکستان میں برطانیہ کے سفیر کرسچن ٹرنر نے اپنی ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں وہ دونوں ملکوں کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے انتہائی دلچسپ، منفرد اور ’پنڈی بوائے‘ سٹائل میں پیغام دے رہے ہیں۔
ایک رنگ برنگے رکشے کے آگے کھڑے برطانوی سفیر اس ویڈیو میں فرفر اردو بولتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’اسلام و علیکم۔۔۔ انگلینڈ اور پاکستان نے کرکٹ کی دنیا میں دھوم مچا دی ہے، ٹی ٹوئنٹی کا دلچسپ مقابلہ رہا اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی یادگار تھا۔ دونوں بار انگلینڈ کرکٹرز بازی لے گئے۔ اب سب کی نظریں ٹیسٹ پر ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’کون سی ٹیم ہے بیسٹ؟ پہلی سے 21 دسمبر تک، جیت اسی کی ہو گی جو گرم جوشی دکھائے گا، لڑکوں جم کر کھیلنا کیونکہ ہے جذبہ جنون تو یہ میچ نہ ہار۔۔۔۔‘
اس گفتگو کے بعد اُن کے بعد پیچھے کھڑے رکشے کا ڈرائیور ان سے پوٹھوہاری زبان میں پوچھتا ہے کہ ’کتھے جولسو‘ یعنی ’آپ کہاں جائیں گے‘ تو برطانوی سفیر اسی انداز میں جواب دیتے ہیں کہ ’راجہ جی پنڈی جُلساں، تے میچ تکساں، چلو چلیں۔۔۔‘ یعنی میں پنڈی جاؤں گا اور میچ دیکھوں گا۔
اور پھر برطانوی سفیر اس رنگ برنگے رکشے میں بیٹھ پر پنڈی سٹیڈیم کی جانب روانہ ہو جاتے ہیں۔
’راجہ جی جان دیو سٹاپ و سٹاپ‘
برطانوی سفیر کی اس ویڈیو سے سوشل میڈیا صارفین انتہائی محظوظ ہو رہے ہیں اور ان سے پوٹھوہاری لہجے میں ہی سوال جواب کر رہے ہیں اور دلچسپ مشورے بھی دے رہے ہیں۔
جیسے ایک صارف نے لکھا: ’راجا جی ماموں برگر دا انڈے آلا برگر لازمی کھایو، چس اشنی وی۔۔۔‘ یعنی آپ پنڈی میں ماموں برگر سے انڈے والا برگر ضرور کھائیے گا، آپ کو بہت مزہ آئے گا۔‘
صحافی وسیم عباسی نے لکھا: ’راجہ جی جان دیو، سٹاپ و سٹاپ۔۔۔‘ ایک اور صارف نے لکھا: ’جی او راجہ جی۔۔۔ باوا جی، چھک کے رکھسو۔۔۔‘
صارف عبدالسلام مرزا نے برطانوی سفیر کو گجرات آنے کی دعوت بھی دی اور لکھا: ’کدی آؤ نہ گجرات توانوں روٹی شوٹی کھاوائیے راجہ جی‘ یعنی ’آپ گجرات آئیں ہم آپ کو کھانا کھلائیں گے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’اچھو اج اساں اکھٹے میچ تکساں۔۔‘ یعنی آج ہم آپ کے ساتھ میچ دیکھیں گے۔
احمد وسیم ہاشمی نے لکھا: ’راجہ جی پنڈی کی جانب سے خوش آمدید۔۔۔ سیور اور پپو کا سوڈا بھی حاضر ہے۔‘
صارف عمران وسیم نے برطانوی سفیر کے لب و لہجے پر خوشگوار حیرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’انگریز(گورے) کو اردو بولتا تو سنا تھا لیکن پہاڑی بولتا انگریز پہلی بار دیکھا اور سنا۔‘
یاسر عرفات نے لکھا ’کرسچن اب آپ آدھے برطانوی اور آدھے پنڈی بوائے ہیں‘۔
سپورٹس جرنلسٹ عالیہ رشید نے لکھا کہ ’مسٹر ٹرنر یقین کریں اس وقت پنڈی کی پچ سے زیادہ تفریح کا باعث آپ ہیں۔‘
ہارون شریف نے تعریف کرتے ہوئے لکھا: ’بہترین پرفارمنس اور کرکٹ ڈپلومیسی، بہت عمدہ مسٹر ہائی کمشنر۔۔۔‘
انیق ناجی نے لکھا: ’اردو بولتا ایسا نوجوان سفارتکار جو سب کے ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھیر دے۔ اپنے بزرگ سفیر یا تو پتھر چہرہ جنرل حضرات ہوتے ہیں یا پھر سخت مزاج دکھائی دیتے سول بزرگ فرعون۔‘