اومیکرون اسرائیل میں غیر ملکیوں کی آمد پر پابندی، نیدرلینڈز میں اومیکرون کے خدشے کے باعث قوانین میں سختی
اسرائیل نے ملک میں کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے متاثرہ ہونے والے پہلے مریض کی تشخیص کے بعد اگلے 14 دنوں کے لیے ملک میں غیر ملکیوں کی آمد پر پابندی کا اعلان کر دیا ہے۔
مقامی میڈیا میں خبروں کے مطابق اس پابندی کا اطلاق ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب سے ہوا ہے اور وفاقی کابینہ نے اس کی منظوری دی ہے۔
جنوبی افریقہ سے سامنے آنے والی اس قسم کو عالمی ادارہ صحت نے اومیکرون کا نام دیا ہے اور اس کے بعد سے دنیا بھر کے کئی ممالک نے جنوبی افریقہ اور اس کے پڑوسی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
جنوبی افریقی حکومت کا اس بارے میں موقف ہے کہ نئی قسم کی اطلاع دینے پر ان کی تعریف کرنے کے بجائے ان کو سزا دی جا رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے تنبیہ کی ہے کہ یہ نئی قسم تشویشناک ہے اور ابتدائی شواہد بتاتے ہیں کہ اس سے وائرس دوبارہ پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہے۔
لیکن دوسری جانب ڈبلیو ایچ او نے یہ بھی کہا ہے کہ صرف سفری پابندی عائد کرنے کے علاوہ حکومتوں کو سائنسی بنیادوں پر فیصلہ لینا چاہیے۔
اس کے علاوہ نیدرلینڈز میں بھی کووڈ کے متاثرین میں اضافے اور اومیکرون کے باعث ملک میں پابندیوں میں اضافے کے اعلان کیے گئے ہیں۔
نئے اقدامات کے مطابق اگلے تین ہفتے تک ملک بھر میں ریستوران، کیفے، میوزیم، سنیما گھر وغیرہ مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے بند ہو جائیں گے۔
اس کے علاوہ 61 افراد جو حال ہی میں جنوبی افریقہ سے سفر کر کے نیدرلینڈز پہنچے تھے ان کے بھی ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں تاکہ جانچا جا سکے کہ کہیں وہ اومیکرون سے متاثر تو نہیں ہوئے۔
اسرائیل نے اور کیا اقدامات لیے ہیں؟
اسرائیلی حکومت نے غیر ملکیوں کی آمد پر پابندی کے علاوہ ان تمام اسرائیلی افراد پر تین دن کا قرنطینہ کرنا لازمی قرار دیا ہے جنھیں ویکسین کی دو خوراکیں لگ چکی ہیں جبکہ وہ اسرائیلی جنھیں ویکسین نہیں لگی انھیں سات دن قرنطینہ کرنا ہوگا۔
کابینہ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ ملک کی سکیورٹی ایجنسی شن بیت کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی نگرانی کرے گی جس کے بارے میں وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کہا کہ اس عمل کے لیے فون ٹریکنگ کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔
مزید برآں یہ کہ اسرائیل نے 50 افریقی ممالک کو ‘ریڈ لسٹ’ پر شامل کر دیا ہے۔
ان ممالک سے سفر کر کے اسرائیل آنے والے اسرائیلی شہریوں کو حکومت کی طرف سے متعین کردہ ہوٹلوں میں لازمی قرنطینہ کرنا ہوگا اور ٹیسٹس کروانے ہوں گے۔
اومیکرون کے خطرے کے باعث پاکستان کی جانب سے سات ممالک پر سفری پابندیاں عائد
پاکستان نے کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے پھیلاؤ کے پیش نظر سات ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
ملک میں کورونا کی صورتحال کے نگراں ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق جن ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں ہانگ کانگ، جنوبی افریقہ، موزمبیق، نمیبیا، لیسوتھو، ایسواتینی اور بوٹسوانا شامل ہیں۔
کورونا وائرس کی نئی قسم (B.1.1.529) کو اومیکرون کا نام دیا گیا ہے اور اس کے پہلے کیسز جنوبی افریقہ میں دریافت کیے گئے تھے۔ عالمی ادارہِ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ نئی قسم انتہائی ‘باعثِ تشویش’ ہے اور ابتدائی شواہد کے مطابق اس نئی قسم میں ری انفیکشن کا خطرہ دیگر اقسام سے زیادہ ہے۔
این سی او سی کا کہنا ہے کہ ان ممالک سے آنے والے ’پاکستانی مسافروں کو ہنگامی صورتحال میں پروٹوکول کے تحت سفر کی اجازت ہوگی۔ مسافروں کے لیے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ، منفی پی سی آر اور ریپڈ ٹیسٹ رپورٹ درکار ہو گی۔‘
’منفی رپورٹ والے مسافروں کو تین روز کا لازمی قرنطینہ کرنا ہو گا۔ مذکورہ ممالک میں پھنسے پاکستانی پانچ دسمبر تک سفری پابندیوں سے مستثنیٰ ہوں گے۔‘
نوٹیفکیشن کے تحت سفری پابندیوں سے مستثنیٰ مسافروں پر ہیلتھ پروٹوکول کا اطلاق لازمی ہو گا۔
این سی او سی نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ کووڈ کی نئی قسم اومیکرون کی آمد کے ساتھ اب ایک بار پھر ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائیں جس میں ویکسینیشن، ماسک اور سماجی فاصلہ ضروری ہیں۔
این سی او سی کے چیئرمین اسد عمر کہتے ہیں کہ اومیکرون کے پھیلاؤ کی وجہ سے اب 12 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کو جلد ویکسین لگانا اور بھی ضروری ہو گیا ہے۔
’جنوبی افریقہ کو اومیکرون کی دریافت پر سزا دی گئی‘
ادھر جنوبی افریقہ نے شکایت کی ہے کہ اسے کووڈ 19 کی نئی قسم اومیکرون کی دریافت پر داد دینے کی بجائے سزا دی جا رہی ہے۔
جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے کہ جب دنیا کے کئی ممالک نے جنوبی افریقی ممالک میں وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کو بنیاد بنا کر ان پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
یورپ میں اومیکرون کے متعدد متاثرین کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان میں برطانیہ میں دو، جرمنی میں دو، بیلجیئم میں ایک، اٹلی میں بھی ایک جبکہ چیک ریپبلک میں ایک مشتبہ کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔
کورونا کی نئی قسم کے متاثرین بوٹسوانا، ہانگ کانگ اور اسرائیل میں بھی پائے گئے ہیں۔ جنوبی افریقہ سے نیدرلینڈز آنے والے سینکڑوں مسافروں میں اومیکرون کی تشخیص کی گئی ہے۔
جنوبی افریقہ نے 24 نومبر کو عالمی ادارہ صحت کو بتایا تھا کہ ان کے ملک میں کورونا کی ایک نئی قسم کی تشخیص کی گئی ہے۔
اپنے بیان میں جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’زبردست سائنس پر داد ملنی چاہیے، نہ کہ سزا۔‘
’یہ پابندیاں جنوبی افریقہ کو اس کی جدید جینومک سیکوئنسنگ اور جلد نئی اقسام کی تشخیص کی صلاحیت پرسزا دینے کے مترادف ہیں۔‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کووڈ کی نئی قسم دنیا میں کہیں اور دریافت ہوئی ہوتی تو اس پر عالمی ردعمل بالکل مختلف ہوتا۔
افریقی یونین کے ایک اہکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ کووڈ کی نئی قسم کی آمد کے قصوروار ترقی یافتہ ممالک ہیں۔
خیال رہے کہ متعدد ممالک بشمول برطانیہ، کینیڈا، اور امریکہ نے جنوبی افریقہ اور اس کے اردگرد خطے کے ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ جبکہ یورپی یونین کی پابندیوں کا اطلاق پیر سے ہوگا۔ انڈیا نے بھی تمام ریاستوں کو الرٹ جاری کیا ہے کہ جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں کی سکریننگ کو لازم بنایا جائے۔
برطانیہ میں صحت کے شعبے سے منسلک پروفیسر جیمز نیسمتھ نے متنبہ کیا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ موجودہ ویکسینز وائرس کی اس نئی قسم کے خلاف اتنی موثر ثابت نہ ہوں۔ ’یہ بُری خبر ہے لیکن ابھی قیامت نہیں ٹوٹ پڑی۔