الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کے انتخاب

الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کے انتخاب

الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کے انتخاب کے خلاف درخواست کی سماعت

یہ تو ایک چینل کا مؤقف ہے۔ آپ ٹھوس ثبوت لے کر آئیں اور فریقین کو شامل کریں۔ پھر ہم آپ کی ترمیم شدہ درخواست سنیں گے۔’

یہ الفاظ الیکشن کمیشن پاکستان کے ممبر پنجاب جسٹس ریٹائرڈ الطاف ابراہیم قریشی کے ہیں جو ای سی پی کے دفتر میں منگل کے روز یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کے لیے سماعت کی سربراہی کررہے تھے۔

یہ درخواست پاکستان تحریکِ انصاف کے ارکان ملیکہ بخاری، کنول شوذب اور فرخ حبیب کی طرف سے دائر کی گئی تھی جس میں پی ٹی آئی نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ سینیٹ انتخابات میں بد عنوانی اور پیسے لینے کے نتیجے میں انتخابات کا نتیجہ یوسف رضا گیلانی کے حق میں آیا۔

لیکن سماعت شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل علی ظفر نے ٹی وی چینل اے آر وائی کے پروگرام میں دکھائی جانے والی تین وڈیوز پیش کیں جن میں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی ایک آدمی سے بات کرتے سنائی دے سکتے ہیں۔ دوسری وڈیو میں مبینہ طور پر صوبہ سندھ کے وزیر برائے بلدیات ناصر حسین شاہ کی آڈیو سنائی اور پھر مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کی اے آر وائی کے پروگرام پاور پلے میں چلنے والی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔

ان ویڈیوز کو دیکھنے کے بعد ممبر خیبر پختونخواہ ارشاد قیصر نے سوال کیا کہ ‘اس ویڈیو کی قانونی حیثیت کیا بنتی ہے؟’ اس پر وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ ‘یہ ویڈیو میڈیا پر چل رہی تھی تو ہمیں لگا کہ یہ درست ہوگی۔’

جسٹس(ر) پنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ ‘وڈیو میں پیسوں کا ذکر ہے نہ ہی ٹکٹ دینے کا۔ یہ تو چینل کا مؤقف ہے۔ جن 16 لوگوں کی بات بار بار کی جارہی ہے، ان کا نام بتائیں اور کمیشن کو دیں۔’ انھوں نے کہا کہ ‘مواد کے ساتھ ساتھ متعلقہ افراد کو فریق بنائیں جنہیں پیسوں کی آفر ہوئی ہے۔ جذبات سے نہیں قانون سے کام لیں۔’

دوسری جانب، وکیل علی ظفر نے کہا کہ ‘ہمارا کام آپ تک یہ ویڈیوز پہنچانا تھا۔ اب آپ آئین اور قانون کا استعمال کرتے ہوئے اس پر ایکشن لیں۔’ اس پر الطاف ابراہیم نے کہا کہ ‘جب تک آپ فریق نہیں بنائیں گے تب تک ہم کیا کرسکتے ہیں۔’

ای سی پی میں منگل کی سماعت میں وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 178 ارکان نے وزیر اعظم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اگر سینیٹ الیکشن میں بد عنوانی نہ ہوتی تو حفیظ شیخ کو بھی اتنے ہی ووٹ ملتے۔ علی حیدر گیلانی کے خلاف ‘سٹنگ آپریشن’ میں قومی اسمبلی کے دو اراکین کیپٹن (ر)جمیل اور فہیم سے ان کی گفتگو ریکارڈ کی گئی تھی جو سماعت کے دوران چلائی گئی۔

دلائل دیتے ہوئے وکیل علی ظفر کے کان میں فرخ حبیب مسلسل کچھ نہ کچھ کہہ رہے تھے۔ علی ظفر ایک موقع پر اپنی بات بھول گئے اور ممبران میں سے ایک سے سوال کیا کہ ‘میں کیا کہہ رہا تھا؟’ انھوں نے فرخ حبیب کو مزید سرگوشیاں کرنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے دلائل دینے دیں پلیز۔’

سماعت کے آخر میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو ترمیم شدہ درخواست جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی درخواست میں موجود لوگوں کو بھی فریق بنائیں اور دوبارہ آئیں۔

سینیٹ

یہاں پر بنچ کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ الطاف ابراہیم قریشی نے وکیل علی ظفر کو قانون کی کاپی پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ آپ بھی دیکھ لیں ورنہ پھر نکتہ چینی بھی بہت ہوتی ہے۔ آپ بیانِ حلفی کے بغیر آئیں ہیں، جس کی بنیاد پر قانوناً آپ کی درخواست مسترد بھی ہوسکتی تھی۔’

جسٹس ریٹائرڈ الطاف ابراہیم قریشی نے ماضی کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ‘اس سے پہلے بھی 2018 کے سینیٹ الیکشن میں شکایات داخل کرائی گئی تھیں۔ لیکن ثبوت پیش نہیں کیا گیا تھا۔ہم خود چاہتے ہیں کہ انصاف ایسا ہو جو نظر آئے۔’

انھوں نے مزید کہا کہ جب تک تصدیق نہ ہوجائے ہمارے لیئے سب برابر ہیں۔’

اس بات پر پی ٹی آئی کی ملیکہ بخاری نے ممبران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ملک کا پیسہ چوری ہوا ہے، پورے ملک کی نظریں آپ کی طرف ہیں۔ آپ انصاف کریں۔۔’

اس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ ‘ہم نے نیچے اسی مقصد کے لیے ایک ڈائس لگایا ہے۔آپ چاہیں تو وہاں تقریر کرسکتی ہیں۔ یہاں پر دلائل پیش کریں۔’

سماعت کے ختم ہوتے ہی پی ٹی آئی کے اراکین نے میڈیا سے بات کی۔ فرخ حبیب نے کہا کہ ‘ہمارا تو سادہ سا کیس ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں قانون اور آئین کی بالادستی ہو۔ ہم کل ترمیم شدہ درخواست لے کر پھر آئیں گے۔’

واضح رہے کہ 03 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے نتائج پر پاکستان تحریکِ انصاف دھاندلی کے الزامات لگاتی آرہی ہے۔ اسی سلسلے میں پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی ای سی پی پر 04 مارچ کو قوم سے خطاب کے دوران الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ‘ای سی پی نے خفیہ بیلٹنگ کرا کے مجرموں کا ساتھ دیا ہے۔’

اس بات کے جواب میں ای سی پی نے 05 مارچ کو وزیرِ اعظم کے خطاب اور دیگر وفاقی وزرا کے بیانات کی ویڈیو پیمرا سے طلب کرکے خصوصی اجلاس بلایا۔ اجلاس کے بعد ای سی پی کی طرف سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ‘اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں اور ہمیں اپنا کام کرنے دیں۔’

12 مارچ کو ہونے والے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں ایک بار پھر اپوزیشن اور حکمران جماعت آمنے سامنے ہونگے۔ جس کے لیے جہاں پی ٹی آئی نے صادق سنجرانی کو بطور نمائندہ نامزد کیا ہے وہیں اپوزیشن کی اتحادی جماعتوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے تحت یوسف رضا گیلانی کو نامزد کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *