استنبول کی معروف استقلال سٹریٹ پر دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد چھ ہو گئی، 53 زخمی
ترکی کے شہر استنبول میں واقع استقلال سٹریٹ پر ایک دھماکہ کے نتیجے میں اب تک کم از کم چھ افراد ہلاک جبکہ 53 زخمی ہوئے ہیں۔
استنبول کے گورنر کے مطابق دھماکہ مقامی وقت کے مطابق چار بج کر 20 منٹ پر استقلال سٹریٹ پر ہوا۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے مرنے والوں کے لیے تعزیت کا اظپار کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ صورتحال سے متعلق اپ ڈیٹس عوان کے ساتھ شیئر کی جاتی رہیں گی۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنے پیغام میں ہے کہ اس دھماکے میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا اور سزا دی جائے گی۔ ترکی کے نائب صدر نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر پر یہ دہشت گرد حملہ ہو سکتا ہے جو کہ خاتون نے کیا۔
ترک حکام کی جانب سے فی الحال دھماکے کی نوعیت کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
استنبول میں دھماکے کے مقام پر موجود نمائندہ بی بی سی اورلا گورین نے بتایا کہ استقلال سٹریٹ اور اس کے ارد گرد کے علاقے میں پولیس کے اہلکار بڑی تعداد میں موجود ہے جنھوں نے علاقے کو چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے۔
نمائندہ بی بی سی کے مطابق ایمبولینس اور امدادی کارروائیاں کرنے والے ارکان علاقے میں موجود ہیں جبکہ سکیورٹی ہیلی کاپٹر علاقے کے اوپر محو پرواز ہیں۔
ایک عینی شاہد کیمل ڈینینسی نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ دھماکے کی جگہ سے محض 50 میٹر دور تھے جب انھوں نے دھماکے کی تیز آواز سنی۔ ’میں نے دیکھا کہ تین سے چار لوگ زمین پر اوندھے منھ پڑے ہیں جبکہ بہت سے لوگ افراتفری کے عالم میں بھاگ رہے تھے۔ اس جگہ کالا دھواں تھا۔ دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ میں کچھ وقت کے لیے بہرہ ہو گیا تھا۔‘
جس جگہ دھماکہ وہا وہ سڑک استبنول کے مشہور سیاحتی مقام تقسیم سکوائر کے قریب واقع ہے۔ اتوار کا دن اور موسم گرم ہونے کی وجہ سے اس علاقے میں کافی بھیڑ تھی۔ ترکی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دھماکے کے بعد لوگ زمین پر پڑے نظر آئے۔
پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا اور اس علاقے کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے
موصول ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی ایمبولینسیں اور پولیس کی گاڑیاں علاقے میں بھیجی گئی ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور حزب اختلاف کے رہنما عمران خان نے استبول میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہے اور انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔