پہلا ون ڈے پاکستان ہالینڈ سے جیت گیا لیکن جیت کا فرق صرف 16رنز ، فخرزمان کی سنچری
پاکستان نے ہالینڈ کو روٹرڈیم میں کھیلے گئے پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میں 16 رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی۔
پاکستانی ٹیم یہ میچ جیتی ضرور ہے لیکن ہالینڈ کی ٹیم خصوصاً کپتان اسکاٹ ایڈورڈز کی تعریف کرنی پڑے گی کہ ایک بڑا ہدف ملنے کے باوجود انہوں نے آخر وقت تک مقابلہ کیا حالانکہ اس ٹیم کے سات کھلاڑی اس وقت انگلینڈ میں کرکٹ کھیلنے میں مصروف ہیں جبکہ سب سے کامیاب بولر اور سابق کپتان کمر کی تکلیف کے سبب کھیل کو الوداع کہہ چکے ہیں اور یہ بھی سب کو یاد ہوگا کہ یہ ہالینڈ ہی ہے جس کے خلاف انگلینڈ نے دو ماہ قبل ہی ون ڈے انٹرنیشنل کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور 498 رنز بنایا تھا۔
پاکستانی اننگز میں کیا ہوا؟
بابراعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو شائقین کے ذہنوں میں انگلینڈ کے 498 رنز ہی تھے اور یہ سوال بھی کہ کیا پاکستانی بیٹسمین بھی اسی طرح رنز کی برسات کرسکیں گے؟ لیکن پاکستانی ٹیم کسی ایکسائٹمنٹ کے بغیر سنبھل سنبھل کر آگے بڑھتے ہوئے6 وکٹوں پر 314 تک پہنچنے میں کامیاب ہوپائی جس میں نمایاں حصہ فخرزمان کے109 اور بابراعظم کے 74 رنز کا رہا۔
2019 کے عالمی کپ کے بعد سے اب تک پاکستانی بیٹسمینوں نے ون ڈے انٹرنیشنل میں بارہ سنچریاں اسکور کی ہیں جن میں سے سات بابراعظم کی ہیں۔ ان کے علاوہ صرف فخرزمان تین اور امام الحق دو سنچریاں اسکور کرنے میں کامیاب ہوسکے ہیں۔کوئی چوتھا بیٹسمین نظر نہیں آتا ۔
پاکستان کی اننگز کا آغاز امام الحق اور فخرزمان نے کیا لیکن میزبان بولرز انہیں خاموش رکھنے میں کامیاب رہے۔ اس حیران کن خاموشی میں پاکستان کو امام الحق کا نقصان بھی اٹھانا پڑگیا جنہیں امپائر مائیکل گف نے ناٹ آؤٹ قرار دیا لیکن ڈچ کپتان اسکاٹ ایڈورڈز کا ریویو لینا درست ثابت ہوا۔
بابراعظم اور فخرزمان کے درمیان دوسری وکٹ کی شراکت میں بننے والے 168 رنز کی وجہ سے رنز بنانے کی رفتار پانچ رنز فی اوور تک پہنچ پائی۔ یہ شراکت وان بیک توڑنے میں کامیاب ہوئے جب انہوں نے بابراعظم کو74 رنز پر مڈ آف پر کوپر کے ہاتھوں کیچ کرا دیا۔
فخرزمان پر قسمت مہربان تھی کہ 43 کے اسکور پر باس ڈی لیڈے کی گیند پر تھرڈ مین پر ویوین کنگ ما نے کیچ ڈراپ کردیا۔ فخرزمان اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ساتویں ون ڈے سنچری دس چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
گزشتہ سال جنوبی افریقہ میں لگاتار دو سنچریوں کے بعد سے فخرزمان کا بیٹ خاموش رہا تھا اور وہ پچھلی 9 اننگز میں صرف ایک نصف سنچری اسکور کرنے میں کامیاب ہوسکے تھے۔
فخرزمان سنچری مکمل کرنے کے بعد اپنی اننگز کو طول نہ دے سکے اور 109 رنز بناکر رن آؤٹ ہوگئے۔
کپتان بابراعظم کے آؤٹ ہونے کے بعد مڈل آرڈر بیٹنگ ایک بار پھر مشکلات میں گھری نظر آئی۔ محمد رضوان صرف 14 رنز بناکر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔
رضوان دوسال قبل آسٹریلیا کے خلاف دبئی میں سنچری بنانے کے بعد سے ابتک 16 ون ڈے اننگز میں صرف2 نصف سنچریاں بنانے میں کامیاب ہوپائے ہیں اور یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ وہ ان تمام اننگز میں چوتھے یا پانچویں نمبر پربیٹنگ کرتے رہے ہیں۔
آغا سلمان کا بیٹنگ نمبر ؟
پاکستان نے آج کے میچ میں مڈل آرڈر بیٹسمین آغا سلمان اور فاسٹ بولر نسیم شاہ کو ون ڈے کیپ دی لیکن آغا سلمان جنہیں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے بعد اب ون ڈے ٹیم میں بھی شامل کیا گیا ہے اس ون ڈے میں جب بیٹنگ کے لیے آئے تو صرف پچیس گیندوں کا کھیل بچا تھا۔
فخرزمان کے آؤٹ ہونے پر تیز رنز بنانے کے مقصد کے تحت خوشدل شاہ کو بھیجا گیا اور جب محمد رضوان کی وکٹ گری تو شاداب خان بیٹنگ کے لیے آئے۔یہاں تک کہ محمد نواز کو بھی ان سے اوپر بھیجا گیا۔
کیا کپتان کو آغا سلمان پر اعتماد نہیں تھا کہ وہ اپنے نمبر پر صورتحال کے مطابق بھی کھیل سکتے ہیں؟
پاکستان کی اننگز کے اختتام پر آغا سلمان 16گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے تین چوکوں کی مدد سے 27رنز پر کھیل رہے تھے۔ دوسرے اینڈ پر شاداب خان چار چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 48 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے۔
ہالینڈ کے پاس صرف ایک ایڈورڈز
ہالینڈ کی ٹیم نے 315 رنز کے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اسے معلوم تھا کہ پاکستانی بولنگ اٹیک میں شاہین شاہ آفریدی شامل نہیں ہیں لیکن پاکستانی بولرز نے ان کی کمی محسوس نہیں ہونے دی اور میزبان ٹیم 62 رنز پرتین وکٹوں سے محروم ہوچکی تھی۔
اپنا پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے نسیم شاہ نے اپنے پہلے ہی اوور میں تین وائیڈ گیندیں کرانے کے بعد میکس او ڈاؤڈ کو ایل بی ڈبلیو کردیا۔وہ اپنے اگلے ہی اوور میں وکرم جیت سنگھ کو بھی آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوجاتے لیکن دوسری سلپ میں فخرزمان نے کیچ گرادیا۔
وکرم جیت سنگھ پر قسمت دوسری مرتبہ اس وقت مہربان ہوئی جب امام الحق نے کیچ ڈراپ کرکے آغا سلمان کو ون ڈے انٹرنیشنل میں ان کے پہلے ہی اوور میں وکٹ سے محروم کردیا۔ اسوقت وہ 37رنز پر کھیل رہے تھے۔
حارث رؤف نے ون ڈے انٹرنیشنل میں ایک سنچری اور چھ نصف سنچریاں بنانے والے ویزلے بیریسی کو دو رنز پر بولڈ کردیا۔ گرنے والی تیسری وکٹ باس ڈی لیڈے کی تھی جنہیں سولہ رنز پر محمد وسیم نے ایل بی ڈبلیو کیا۔
وکرم جیت سنگھ اور ٹام کوپر نے چوتھی وکٹ کی شراکت میں 97 رنز کا اضافہ کیا۔ ٹام کوپر65 رنز بناکر حارث رؤف کی گیند پر بابراعظم کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔ یہ کوپر کی نویں ون ڈے نصف سنچری تھی۔
وکرم جیت سنگھ بھی 65 رنز بناکر محمد نواز کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے تو ہالینڈ کی ٹیم کو جیتنے کے لیے148 رنز درکار تھے۔
کپتان اسکاٹ ایڈورڈز اور تیجا ندا منورو کے درمیان 55 رنز کی شراکت نسیم شاہ نے تیجا کو بولڈ کرکے ختم کی۔ اسکاٹ ایڈورڈز جنہوں نے انگلینڈ کے خلاف تینوں ون ڈے میچوں میں نصف سنچریاں اسکور کی تھیں اس مرتبہ بھی 71رنز ناٹ آؤٹ کی قابل ذکر اننگز کھیلنے میں کامیاب رہے ۔ انہوں نے وان بیک کے ساتھ بھی نصف سنچری شراکت قائم کی۔ ان کی کوششیں ہالینڈ کی امیدوں کو زندہ رکھے ہوئے تھیں تاہم میزبان ٹیم مقررہ پچاس اوورز کے اختتام پر 8وکٹوں پر 298رنز تک پہنچ پائی۔
نسیم شاہ اور حارث رؤف تین تین وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بولر رہے۔
ہالینڈ کی ٹیم اس سال تیرہواں ون ڈے انٹرنیشنل ہاری ہے لیکن اس سے زیادہ خراب ریکارڈ ویسٹ انڈیز کا رہی ہے جسے اس سال 14 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں شکست ہوچکی ہے