عمران خان کا دورہ کراچی میرے ہاتھوں کی زنجیریں کُھل چکی ہیں

عمران خان کا دورہ کراچی میرے ہاتھوں کی زنجیریں کُھل چکی ہیں

عمران خان کا دورہ کراچی میرے ہاتھوں کی زنجیریں کُھل چکی ہیں، آصف زرداری پہلا نشانہ ہوں گے

’میری خواہش تھی کہ عدم اعتماد آئے۔۔۔ یہ عدم اعتماد تحریک اپوزیشن کی سیاسی موت ثابت ہو گی۔۔۔ اب میرا پہلا ٹارگٹ آصف زرداری ہو گا، جو لوگوں کو کروڑوں روپے کی آفر کر رہا ہے۔۔۔‘

یہ الفاظ وزیر اعظم عمران خان کے ہیں جنھوں نے بدھ کے روز کراچی میں اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد گورنر ہاؤس سندھ میں ایک تقریب سے خطاب کیا۔ انھوں نے اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کو اپنی ’خواہش‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’میں بہت دیر سے دُعا کر رہا تھا کہ یہ تحریک لائیں۔‘

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‘تھوڑا صبر کر لو بھائی، حوصلہ کرو، آپ ابھی سے ہتھیار پھینک کر اپوزیشن کی نشست پر آگئے ہو؟’ ادھر دوسری طرف وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنے ردعمل میں عمران خان سے کہا کہ ‘جو کرنا ہے ابھی کر لیں، دو تین دن کے اندر کر لیں، بعد میں آپ کو موقع نہیں ملے گا۔’

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی تھی۔ تحریک عدم اعتماد سے اگلے ہی روز وزیر اعظم ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے ہیں تاکہ اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر کے ان کی حمایت یقینی بنائی جا سکے۔

سیاسی سطح پر اس گرما گرمی کے ماحول میں کراچی کے گورنر ہاؤس میں وزیر اعظم کی جانب سے کی گئی تقریر کافی جارحانہ تھی جس میں انھوں نے اپوزیشن رہنماؤں بشمول سابق صدر آصف زرداری، صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو بطور خاص شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’اب میرے ہاتھوں سے زنجیر کُھل چکی ہے اور ان کو عوام کی مدد سے جیل پہنچایا جائے گا۔‘

’عوام کے ٹیکس سے عوام کو ریلیف دیا‘

وزیر اعظم عمران کی تقریر کا آغاز ہوا تو انھوں نے شروع سے ہی آصف علی زرداری کو اپنی تنقید کے نشانے پر رکھا۔

’جو زرداری نے سندھ کے ساتھ کیا، میں اندرون سندھ عوام کو کہتا ہوں کہ آزادی کا وقت آ گیا ہے۔ سندھ کے لوگ مافیا سے نجات چاہتے ہیں۔‘

آصف

وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف حکومت کو عوام نے ریکارڈ ٹیکس دیا جس کی وجہ سے ناصرف کراچی پیکج بلکہ عام لوگوں کو ریلیف دینے میں بھی مدد ملی۔

’ہم نے عوام کے ٹیکس سے عوام کو ریلیف دیا۔ پٹرول اور ڈیزل سستا کیا۔ پانچ روپے یونٹ بجلی سستی کی، جب دنیا میں قیمیتں اوپر جا رہی ہیں۔ ملک صحیح راستے پر نکل گیا ہے۔ جب تک بر آمدات نہیں بڑھتیں، دولت میں اضافہ نہیں ہوتا۔ سب سے زیادہ ٹیکس کلیکشن، چار فصلوں کی سب سے زیادہ پیداوار، سب سے زیادہ ترسیلات زر ہمارے دور میں ہوئیں۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ’اسی لیے اپوزیشن کو خوف آ رہا ہے کہ ہر مشکل سے حکومت نکلتی جا رہی ہے۔‘

’کپتان نے آگے کی تیاری کی ہوئی ہے‘

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’اب وہ عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئے ہیں۔ انھوں نے وہ کیا جو میں دُعا کر رہا تھا کہ وہ ایسا کریں۔ یہ چوروں کے ٹولے کی سیاسی موت ہو گی، اس لیے عدم اعتماد لے کر آئے ہیں۔‘

وزیر اعظم عمران خان نے دعویؤ کیا کہ وہ بہت پہلے سے ہی اس دن کے انتظار میں تھے اور جانتے تھے کہ اب اُن کو کیا کرنا ہے۔

’مجھے دنیا کے پانچ ٹاپ کپتانوں میں مانا جاتا ہے کیوں کہ اچھا کپتان پہلے ہی دن پلانگ کر لیتا ہے کہ اس نے پہلے دن کیا کرنا ہے اور پانچویں دن میچ کیسے جیتنا ہے۔ میں بہت پہلے سے ہی پلان بنا چکا تھا۔‘

’میں 25 سال سے ان کے خلاف جہاد کر رہا ہوں۔ میں انتظار کر رہا تھا کہ ہر دو مہینے بعد یہ کہتے ہیں کہ حکومت اب گئی کہ تب گئی۔۔۔ میں ملک سنبھال رہا تھا۔ میں سوچتا تھا کہ کسی طرح ان کی گردن میرے ہاتھ میں آ جائے۔ اوپر والے نے میری بات سُن ہی لی۔‘

واضح رہے کہ وزیر اعظم اس سے پہلے بھی اپوزیشن کو خبردار کر چکے تھے کہ تحریک عدم اعتماد فیل ہونے کے بعد کیا وہ ان کے جواب کے لیے تیار ہیں؟ یہ جواب کیا ہو گا؟ اس کا مکمل جواب تو کراچی میں بھی نہیں مل سکا لیکن اتنا واضح ہوا کہ عمران خان کے ذہن میں کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ’اب کیا ہو گا؟ صرف ان کی تحریک فیل نہیں ہو گی، کپتان نے آگے کی تیاری کی ہوئی ہے۔ جب یہ تحریک ہم جیتیں گے، میں رُکوں گا نہیں، میں ان کے پیچھے جاوں گا، میں ان کو چھوڑوں گا نہیں۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے ہاتھ، جو پہلے ملکی مسائل کی وجہ سے بندھے ہوئے تھے، اب کھل چکے ہیں۔ ’پہلے جو زنجیر بندھی تھی کہ کورونا آ گیا کچھ اور ہو گیا، اب میرے ہاتھ کھل گئے ہیں۔‘

’پہلا ٹارگٹ آصف زرداری‘

وزیر اعظم نے پیپلز پارٹی شریک چیئرمین آصف زرداری کو خاص طور پر نشانہ بنایا اور یہ الزام بھی لگایا کہ سابق صدر وفاداریاں بدلنے کے لیے رشوت دے رہے ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے ایک ساتھی کو بھی پیشکش ہوئی۔

’پہلا ٹارگٹ ہو گا، آصف زرداری۔۔۔ آصف زرداری تمہارا وقت آ گیا ہے۔۔۔‘

’یہ ہر جگہ پیسے کے ٹوکرے لیے پھر رہے ہیں، بیس بیس کروڑ ہمارے لوگوں کو خریدنے کے لیے رکھے ہوئے ہیں۔ میرے ایک بندے نے کہا کہ مجھے بھی آفر کی گئی، میں نے کہا لے لو، یہ حرام کا پیسہ ہے، کوئی پناہ گاہ کھول لینا، ثواب ملے گا۔‘

آصف زرداری کے علاوہ وزیر اعظم عمران خان نے ن لیگ صدر شہباز شریف اور جے یو آئی ایف رہنما مولانا فضل الرحمان پر بھی شدید تنقید کی اور اُن کے نام بگاڑ کر پکارے۔

وزیر اعظم کا دعویٰ تھا کہ ان لوگوں کے کرپشن کیسز حتمی انجام کو پہنچنے والے ہیں۔ ’یہ نکلے کیوں ہیں۔۔۔ یہ ملک کو نہیں، اپنے آپ کو بچانے نکلے ہیں۔۔‘

اپوزیشن رہنماؤں پر ذاتی تنقید

شہباز، زرداری، مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان سے مخاطب ہوتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہ انھیں مولانا نہیں کہنا چاہیے۔

’جب نیب نے بلایا تو انھوں نے کہا کہ میں دو ہزار لوگ لے کر آؤں گا۔ سُن لو۔۔۔ اگر تم دو ہزار لوگ لے کر آؤ گے تو دو لاکھ لوگ میں لے کر آؤں گا، جب یہ تحریک فیل ہو گی۔‘

’میں ساری قوم کو بتاؤں گا کہ یہ صرف عمران خان کی نہیں، پوری قوم کی جنگ ہے چوروں کے ٹولے کے خلاف۔۔۔ ہم نے مل کر ان کو ادھر پہنچانا ہے جہاں ان کو بہت دیر پہلے پہنچنا چاہیے تھا۔۔۔ یعنی جیلوں کے اندر۔‘

وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کے لہجے اور تلفظ پر بھی طنز کیا اور کہا کہ: ’آصف زرداری، خدا کا واسطہ ہے۔۔۔ بیٹے کو اُردو سکھا دو۔۔۔ میں نے انگریزوں کو دو سال میں اردو سیکھتے دیکھا ہے، اس کو ابھی تک پندرہ سال میں پتہ نہیں چلا کہ لڑکی آتا ہے یا آتی ہے۔‘

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے اس بیان کا بھی دفاع کیا جس میں انھوں نے یورپین یونین کے سفیروں کی جانب سے یوکرین جنگ پر خط پر تنقید کی تھی۔

’انھوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں سب ملکوں سے دوستی ہو۔ یہ کہتے ہیں میں نے یورپی یونین کے خلاف بیان دیا۔ میں نے صرف ان کو یاد دلایا کہ جب ہم نے آپ کا ساتھ دیا تو کیا ہوا۔ ہم نے قربانی دی۔ اب کہتے ہیں پھر ہمارے ساتھ مل جائیں۔ میں کہتا ہوں کہ امن میں آپ کا ساتھ دوں گا لیکن جنگ میں کسی کا ساتھ نہیں دوں گا۔‘

پیپلز پارٹی

’عمران خان کے گھبرانے کا وقت آگیا ہے‘

اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم کے دورۂ کراچی پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک سے گھبرائے ہوئے لگ رہے ہیں۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‘تھوڑا صبر کر لو بھائی، حوصلہ کرو، عمران خان عدم اعتماد میں ابھی کچھ دن ہیں۔ آپ ابھی سے ہتھیار پھینک کر اپوزیشن کی نشست پر آگئے ہو؟’

مریم نواز

ادھر مسلم لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے ایک پریس کانفرنس میں وزیر اعظم عمران خان کے خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے اپنے ‘ٹارگٹ پر آج بھی جھوٹے الزامات، گندی زبان اور گالیوں’ کا استعمال کیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ گالی سے عدم اعتماد کی تحریک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

دوسری طرف میڈیا ٹاک کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عمران خان سے کہا کہ ’تمھیں کھلی چھٹی ہے، جو کرنا ہے ابھی کر لیں، دو تین دن کے اندر کر لیں، بعد میں آپ کو موقع نہیں ملے گا۔‘

وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق ’آج تحریک انصاف کے چار اراکین نے سینیٹ کی نشست کے لیے ووٹ کاسٹ کیا ہے۔‘ ان کے مطابق اس سے اندازہ لگا لیں کہ پارلیمنٹ میں کیا ہوگا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’عمران خان کی گھبراہٹ کا وقت آ چکا ہے اور اراکین اسمبلی عمران خان سے تنگ آ چکے ہیں۔‘

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان ذوالفقار علی بدر نے کہا ہے کہ ’وزیراعظم کا کراچی میں خطاب ہارے ہوئے اور بےبس جواری کی طرح ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ عمران خان ’تحریک عدم اعتماد کے بعد شدید گھبراہٹ کا شکار‘ ہیں۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *