پاکستان سپر لیگ سیزن 7 ’مجھے امید ہے ہر ٹیم آخری

پاکستان سپر لیگ سیزن 7 ’مجھے امید ہے ہر ٹیم آخری

پاکستان سپر لیگ سیزن 7 ’مجھے امید ہے ہر ٹیم آخری گیند تک لڑے گی اور عوام کو انٹرٹین کرے گی‘، عمران خان

’مجھے امید ہے ہر ٹیم آخری گیند تک لڑے گی اور عوام کو انٹرٹین کرے گی۔‘

پی ایس ایل 7 کے حوالے سے یہ پیغام وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے پاکستان تحریکِ انصاف کے آفیشنل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شئیر کیا گیا ہے۔

اس اشتہار میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ بھی ان کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔

وزیرِاعظم عمران خان کی جانب سے پی ایس ایل 7 کی اس اوپپننگ کو بیشتر سوشل میڈیا صارفین ’شاندار ایڈورٹائزنگ‘ قرار دے رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ پی ایس ایل کے برانڈ کے لیے ایسی ہی مارکیٹنگ کی ضرورت ہے۔

کچھ صارفین کا کہنا ہے اب تو انھیں واقعی کرکٹ میں دلچسپی لینی پڑے گی۔

ڈاکٹر مریم نے ٹویٹ کیا کہ ’اب تو پی ایس ایل کو چار چاند لگ جائیں گے۔۔۔ جو نہیں بھی دیکھتا تھا وہ بھی دیکھے گا۔۔۔ واہ کیا زبردست مارکیٹنگ ہے۔‘

البتہ کچھ صارفین رمیز راجہ کے وزیرِ اعظم عمران خان کو ’آئیں‘ کہنے پر میمز بنانے کا بھی سوچ رہے ہیں اور کچھ خان صاحب کی اینٹری کے گرویدہ ہو گئے ہیں۔

IMudasirKhan

پی ایس ایل کے گانے پر ہر مرتبہ کی طرح اس بار بھی بحث اور تنقید

اس سے قبل پیر کی شام پاکستان سپر لیگ کے ساتویں ایڈیشن کا ترانہ ریلیز کیا گیا ہے جس پر ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی بحث اور تنقید جاری ہے۔

پاکستان میں پاپ کلچر پر بحث پی ٹی وی کے سنہرے دور کے ڈراموں اور 20ویں صدی کی کلاسیکی موسیقی کے بغیر نامکمل رہتی ہے۔ ایسے مباحثوں میں یہ یادِ ماضی دلیل کی حد تک تو سمجھ آتی ہے لیکن اس حوالے سے کیے گئے موازنے بعض اوقات سمجھ سے بالاتر ہو جاتے ہیں۔

ڈرامے یا سیاست، کچھ بھی ہو نجی محفلوں میں عمومی طور پر پرانے وقتوں کی یاد دلائی جاتی ہے اور ’ہمارے زمانے میں تو۔۔۔‘ کا راگ الاپا جاتا ہے۔

تاہم گذشتہ کئی سالوں سے ایسا پاکستان سپر لیگ کے ترانے کے ساتھ بھی ہو رہا ہے۔ پہلی تین سیزنز کے بعد سے ہر سال جب بھی پی ایس ایل کا گانا ریلیز ہوتا ہے تو اس بارے میں تنقید تو اپنی جگہ کی جاتی ہے، لیکن ساتھ ہی پہلے تین سیزنز میں پی ایس ایل کا گانا گانے والے گلوکار علی ظفر کو بالخصوص یاد کیا جاتا ہے۔

اس مرتبہ بھی ایسی ہی بحث سوشل میڈیا پر زور و شور سے جاری ہے۔

پی ایس ایل

اس مرتبہ پی ایس ایل کا ترانہ پاکستان کے معروف گلوکار عاطف اسلم، گلوکارہ آئمہ بیگ اور نوجوان گلوکار اور میوزک پروڈیوسر عبداللہ صدیقی نے گایا ہے۔

پی ایس ایل کے آغاز سے ہی اس کے آفیشل ترانے کی اہمیت ہر سیزن کے ساتھ بڑھتی چلی گئی ہے اور اب کسی بھی سیزن کے آغاز سے قبل پلیئر ڈرافٹ سے بھی زیادہ اہم چیز پی ایس ایل کا ترانہ بن جاتا ہے۔

دیگر تمام کرکٹ لیگز کی نسبت پی ایس ایل کی یہ منفرد بات ہے کہ اس میں ہر سیزن سے پہلے تمام ٹیمیں بھی اپنے ترانے ریلیز کرتی ہیں اور ایک آفیشل ترانہ بھی ریلیز کیا جاتا ہے۔

تو آئیے جانتے ہیں کہ اس سال پی ایس ایل کے گانے کے بارے میں کیا بحث چل رہی ہے اور لوگوں کی جانب سے تنقید و تعریف کس بنا پر کی جا رہی ہے۔

پی ایس ایل

پی ایس ایل کے ترانے اور اُن پر کھڑے ہونے والے تنازعات

پی ایس ایل کے سیزن کے گانوں پر نظر دوڑائی جائے تو پہلے تین سیزنز کے گانے گلوکار اور اداکار علی ظفر نے گائے تھے۔ پہلے سیزن کے گانے کا عنوان ’اب کھیل کے دِکھا‘ تھا، دوسرے سیزن کے گانے کا عنوان ’اب کھیل جمے گا‘ اور تیسرے کا عنوان ’دل سے جان لگا دے‘ تھا۔

ان تینوں گانوں میں سے سب سے زیادہ پزیرائی دوسرے سیزن کے گانے ’اب کھیل جمے گا‘ کو ملی تھی، جو آج بھی اکثر شائقین بھلا نہیں پائے۔

تیسرے سیزن کے بعد سے علی ظفر کی علاوہ دیگر گلوکاروں کو موقع دیا گیا۔ چوتھے سیزن کا گانا ’یہ کھیل دیوانوں کا‘ فواد خان اور ’ینگ دیسی‘ نامی ریپرز نے گایا تھا جبکہ پانچویں سیزن کا گانا چار گلوکاروں نے مل کر گایا تھا جن عارف لوہار، علی عظمت، ہارون رشید اور عاصم اظہر شامل تھے اس گانے کا عنوان ’تیار ہیں‘ تھا۔

گانا ’تیار ہیں‘ کے حوالے سے پی ایس ایل کے دوران ہی تنازع اس وقت کھڑا ہو تھا جب علی ظفر نے اپنا گانا ذاتی حیثیت میں ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انھوں نے یہ گانا ’میلہ لوٹ لیا‘ کے نام سے اپنے مداحوں سے موصول ہونے والی ویڈیوز کی مدد سے پروڈیوس کیا تھا۔

گذشتہ سیزن میں ریلیز ہونے والے گانے کو شائقین کی جانب سے اب تک کا سب سے مختلف گانا قرار دیا جا رہا ہے، اس گانے کو نصیبو لال، آئمہ بیگ، اور ینگ سٹنرز نامی ریپرز نے مل کر گیا گایا تھا اور اس کا نام ’گروو میرا‘ تھا۔ اس گانے پر خاصی تنقید بھی دیکھنے میں آئی تھی اور سوشل میڈیا خاصی بحث بھی ہوئی تھی۔

اس مرتبہ ریلیز ہونے والے گانے کا نام ’آگے دیکھ‘ ہے جسے اس مربتہ ٹک ٹاک کی جانب سے سپانسر کیا گیا ہے۔

ٹویٹ

آگے دیکھ پر ردِ عمل

اس سیزن کے لیے ریلیز ہونے والے ترانے پر خاصا ملا جلا ردِ عمل ہے۔ کچھ افراد تو عمومی طور کی جانی تنقید ہی کرتے دکھائی دے رہے ہیں، کہ ’یہ گانا علی ظفر گاتے تو اچھا تھا‘، لیکن کچھ افراد کو اس گانے کے بول پسند نہیں آئے۔

ادھر اس گانے کی تعریف کرنے والوں کو عبداللہ صدیقی کی موسیقی بہت اچھی لگی ہے اور عاطف اسلم کے مداح تو اپنی جگہ موجود ہیں ہی۔

بسمہ محمود کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’یہ گانا دقیانوسی ہالی وڈ فلم کے روایتی ٹریلرز سے ہٹ کر ہے جو عام تر پر ہر ٹیم کے گانوں کی ویڈیوز میں دیکھا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا گانا ہے جو گانے کے قابل ہے، بہت اچھا ہے اور کھیلوں کے اعتبار سے بہترین ہے۔‘

ایک صارف جنھیں یہ گانا بالکل بھی پسند نہیں آیا، کہتی ہیں کہ ’جیسے مجھے اندازہ تھا، یہ گانا بہت عام سا ہے۔ مجھے عبداللہ صدیقی سے اس سے بہت زیادہ بہتر گانے کی امید تھی۔ یہ گانا بُرا نہیں ہے لیکن یہ بس عام سا ہے، اور پی ایس ایل کے لیے نہیں ہے۔‘

ٹویٹ

تاہم اس دوران کی جانے والی تنقید نے کچھ افراد کو پریشان بھی کیا۔

فرید خان نامی صارف نے لکھا کہ ’اس قسم کی تنقید برانڈ کے لیے بھی خاصی شرمندگی کا باعث ہے اور عبداللہ صدیقی جیسے پروڈیوسر کے لیے بھی۔ اگر آپ کو پی ایس ایل کا ترانہ پسند نہیں ہے تو اس حوالے سے تنقید کرنے کے بہتر طریقے بھی ہیں۔ آپ کچھ شائستگی کا مظاہرہ کریں۔ ایسا ہر سال ہوتا ہے اور پھر وقت کے ساتھ یہ گانا آپ کو پسند آنے لگتا ہے۔‘

فریحہ نامی صارف نے لکھا کہ ’اس سب کے علاوہ میں تمام افراد کو یہ دکھانا چاہتی ہوں کہ 21 سالہ شاہین اور 21 سالہ عبداللہ صدیقی دنیا پر چھا گئے ہیں۔ ان دونوں میں ٹیلنٹ بے پناہ ہے۔‘

’اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عمر رسیدہ افراد کو ایک طرف ہو جانا چاہیے اور نوجوانوں کو یہ بتانے دینا چاہیے کہ کام کیسے کرنا چاہیے۔‘

ٹویٹ

ایک صارف نے پی ایس ایل کے گذشتہ تین گانوں کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’گذشتہ تینوں گانوں میں جس بات زیادہ توجہ دی گئی ہے، بیٹ ڈراپ ہے اور یہ نہیں ہے کہ آپ اسے مل کر کیسے گا سکتے ہیں۔ جو عام طور پر ترانوں کا مقصد ہوتا ہے کہ لوگ انھیں مل کر گا سکیں۔ یہ تمام ہی اچھے گانے ہیں، ’تیار ہو‘ نہیں لیکن یہ ترانے نہیں ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے آگے دیکھ پسند آیا۔ یہ وقت کے ساتھ آپ کو پسند آنے لگتا ہے۔ اسے پروڈیوس بھی اچھے طریقے سے کیا گیا اور اس میں آپ کو عبداللہ صدیقی کے کمپوزیشن کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ کیا یہ ایک عوام کی اکثریت کو پسند آئے گا، میرا نہیں خیال۔ یہی وجہ ہے کہ اب کھیل جمے گا اب تک کا بہترین پی ایس ایل ترانہ ہے۔‘

ایک صارف نے لکھا کہ ’کیا آپ تمام افراد اتنے بیوقوف ہیں کہ آپ کو یہ پتا نہیں چل رہا ہے کہ اس گانے کے بول صحیح نہیں ہیں۔ عاطف یا آئمہ کی آوازوں میں کوئی کمی نہیں ہے، دونوں نے اسے بہترین انداز میں گایا ہے، اور اس گانے کی موسیقی بھی بہترین ہے، جس پر عبداللہ صدیقی کا شکریہ ادا کرنا ہو گا۔ یہ ان بولوں کا مسئلہ ہے جو گانے میں استعمال ہوئے نہ کہ آوازوں کا۔‘

ٹویٹ

مریم نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’عبداللہ صدیقی نے زلمی کے لیے بنائے گئے گانے میں پی ایس ایل سے زیادہ بہتر کام کیا۔

ایک صارف روہن رشید نے کہا کہ ’بس کر جاؤ، علی ظفر کرنا۔ یہ ایک اچھا گانا ہے۔ فواد کے گانے کے بعد آخر کار کچھ ایسا ملا ہے جو سننے کے قابل ہے۔ موسیقی بہترین ہے، بول بس گزارے لائق ہیں، لیکن عبداللہ صدیقی نے گانے کو اٹھا دیا ہے۔ لوگوں کو وقت کے ساتھ یہ گانا پسند آئے گا۔‘

ایک صارف نے ساری بحث کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پی ایس ایل کا ترانہ بھی پاکستانی حکومت کی طرح ہے، نیا آتا ہے تو پرانا اچھا لگنے لگتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *