ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ 2021 وراٹ کوہلی

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ 2021 وراٹ کوہلی

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ 2021 وراٹ کوہلی کا ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی کو الوداع، ’کوہلی پاکستانی نوجوانوں کے لیے بھی باعث تحریک ہیں‘

سوموار کو انڈین کرکٹ ٹیم نے متحدہ عرب امارات میں جاری ٹی 20 ورلڈ کپ کا اپنا آخری میچ نمیبیا کے خلاف کھیلا ہے۔

نمیبیا کے خلاف انڈیا نے باآسانی زبردست جیت حاصل کی لیکن اس کے ساتھ ہی انڈین ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے ایک دور کا خاتمہ بھی ہوا۔

انڈین ٹیم کے ہیڈ کوچ روی شاستری کے لیے یہ آخری میچ تھا اور اب ان کی جگہ معروف بیٹس مین راہل ڈریوڈ ہوں گے جنھیں اپنے زمانے میں ’دی وال‘ یعنی ’دیوار‘ کہا جاتا تھا۔ روی شاستری نے نمیبیا کے خلاف میچ کے بعد خود کو ’جذباتی‘ شخص کہا لیکن اس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ ان کو اپنی ٹیم پر فخر ہے۔

روی شاستری کے جانے میں انڈین شائقین کرکٹ کو کوئی دلچسپی ہو یا نہ ہو لیکن کپتان وراٹ کوہلی کا ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی کو الوداع کہنا اُن کے مداحوں کو بہت شاق گزر رہا ہے اور انڈین سوشل میڈیا پر ’تھینک یو وراٹ کوہلی‘ ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے۔

گذشتہ روز نمیبیا کے خلاف میچ میں فتح کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں ویراٹ سے سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی چھوڑ دینے کے بعد بھی اسی جوش اور ولولے سے کھیلتے رہیں گے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں بالکل نہیں بدلوں گا، کیونکہ اگر میں بدلہ تو میں مزید کھلینے کے قابل نہیں رہوں گا، جب میں کپتان نہیں بھی تھا تب بھی میں یہ جاننے کے لیے پُرجوش ہوتا تھا کہ گیم میں کیا ہو رہا ہے۔‘

کوہلی

بدقسمتی کی علامت

ایک کرکٹر کے طور پر وراٹ کوہلی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشل کے آل ٹائم عظیم کھلاڑیوں میں شمار کیے جائیں گے لیکن ان کا کسی ٹورنامنٹ کو نہ جیت پانا بہت سے انڈینز کے لیے ان کی ’بدقسمتی کی علامت‘ ہے۔

رواں سال انھوں نے آئی پی ایل کی فرنچائز رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کی کپتانی کو بھی خیر باد کہا تھا۔

وہ آئی پی ایل کے اب تک کے سب سے کامیاب کھلاڑی ہیں اور انھوں نے چھ ہزار سے زیادہ رنز سکور کیے لیکن اپنی ٹیم کو کبھی بھی ٹرافی دلانے میں ناکامی کی وجہ سے انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے کہا کہ ’کوہلی جیسی صلاحیت کے کھلاڑی کے لیے کسی ٹورنامنٹ کا نہ جیت پانا انھیں ایک ناکام کپتان بناتا ہے۔‘

انھوں نے آئی پی ایل میں آر سی بی کی 140 میچز میں رہنمائی کی جس میں سے انھیں 66 میں کامیابی اور 70 میچز میں ناکامی کا سامنا رہا۔ ایک بار ان کی ٹیم رنرز اپ رہی اور دو بار پلے آف میں پہنچی۔

انڈین ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی ٹی 20 انٹرنیشنل میچز میں اب تک سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔

انھوں نے سنہ 2010 سے اب تک 95 انٹرنیشنل میچز میں شرکت کی ہے اور 29 نصف سنچریوں کے ساتھ تین ہزار 227 رنز سکور کیے ہیں۔ ان کے بعد نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل اور انڈیا کے روہت شرما ہیں۔

ان کا بیٹنگ اوسط 52 رنز فی اننگز سے زیادہ ہے جس کے آس پاس سوائے پاکستانی بیٹسمین بابر اعظم کے کوئی دوسرا نہیں ہے۔

کوہلی اور شاہین شاہ

بیٹنگ ریکارڈ کوہلی کے حق میں

ٹی 20 انٹرنیشنل میں وہ ایک کپتان کے طور پر بھی کامیاب تصور کیے جائیں گے لیکن کسی ٹرافی کا نہ حاصل کرنا پانا ہی ان کی سب سے بڑی ناکامی ٹھہرتی ہے۔

وراٹ کوہلی نے 50 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں انڈیا کی کپتانی کی جس میں سے انھیں 30 میں کامیابی اور 16 میں ناکامی کا سامنا رہا۔

اگر ان کا مقابلہ انڈیا کے سابق کپتان مہیندر سنگھ دھونی سے کیا جائے تو بھی وراٹ جیت کی شرح کے معاملے میں ان سے آگے ہیں۔

مہیندر سنگھ دھونی کی جیت کی شرح اگر 28۔59 ہے تو وراٹ کوہلی کی قیادت میں جیت کی شرح 58۔64 فیصد ہے۔

بطور کپتان بھی انھوں نے رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور آسٹریلیا کے ایرون فنچ کے بعد وہ بطور کپتان سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔

کوہلی کے بعد روہت شرما کو ٹی 20 میں انڈین ٹیم کی کپتانی سونپی جا رہی ہے جن کا بیٹنگ اوسط 32 اور 33 کے درمیان ہے لیکن ان کی قیادت میں آئی پی ایل کی ٹیم ممبئی انڈینز نے کئی ٹرافیاں حاصل کی ہیں۔

بہر حال کوہلی کے پرستاروں اور مداحوں کے لیے ان کا کسی ٹرافی کو نہ جیت پانا سب سے بڑا صدمہ ہے۔

سوشل میڈیا پر خراج تحسین

’گمنام رائٹس‘ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’تو ٹی 20 کے سب سے عظیم کھلاڑی کا انجام بغیر ٹرافی کے ہو رہا ہے۔ انھوں نے تین ورلڈ کپس میں ٹیم کی قیادت کی، ٹی 20 انٹرنیشنل کے کسی بھی کھلاڑی سے زیادہ ٹرافی جیتنے کے حقدار تھے۔ افسوس کے قسمت بھی کوئی چیز ہے، شاید آپ اس سے کچھ بہتر کے حقدار ہیں۔ تھینک یو وراٹ کوہلی، ہم ہمیشہ آپ کو چاہیں گے۔’

ٹویٹ

وراٹیئن نامی ایک صارف نے کوہلی کی تصویر کے ساتھ ایک پوسٹ لکھی ہے جس میں یہ لکھا ہے کہ ’کپتانی سے دست بردار ہونے پر شاید ہزاروں لوگ خوشیاں منا رہے ہوں گے کیونکہ ان کے لیے صرف نتائج ہی معنی رکھتے ہیں۔ لیکن لاکھوں لوگ ان نتائج کو حاصل کرنے کے پس پشت آپ کی کوششوں کا اعتراف اور تعریف کرتے ہیں۔ کامیابی ہمیشہ صرف جیت میں ہی نہیں ہوتی۔ یہ استقامت، جنگ جاری رکھنے اور مستقل کارکردگی میں ہوتی ہے۔ آپ استحکام کی زندہ مثال ہیں۔ جو جوش و جذبہ آپ میدان میں لائے اس کا کوئی ثانی نہیں۔ آپ کی وراثت ہمیشہ مضبوط رہے گی چاہے آپ پر کتی ہی تنقید کیوں نہ کی جائے۔‘

https://twitter.com/Viratian_182003/status/1457895462371926029

اس کے ساتھ وراٹیئن نے انھیں ٹیم کا شاندار کپتان کہا۔

بالی وڈ اداکار سنیل شیٹی نے ’کیپٹن لیڈر لیجنڈ‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا: ٹیم انڈیا کی ’جیت، ولولے اور فٹنس کے لیے وراٹ کوہلی آپ کا شکریہ۔ ہر فارمیٹ میں جوش دینے والے۔۔۔ ہمیں بے تاب رکھنے کے لیے آپ کا شکریہ۔۔۔‘

پاکستان کے سپورٹس صحافی عمران صدیقی نے ٹویٹ کیا کہ ’ایک پاکستانی کے طور پر ہم انڈین ٹیم اور وراٹ کوہلی پر میمز شیئر کرتے ہیں لیکن ہمارے دل میں کہیں نہ کہیں یہ بات پوشیدہ ہے کہ وراٹ لیجنڈ ہیں اور بہت سے نوجوان پاکستانیوں کے لیے باعث تحریک ہیں۔ وہ حقیقی سپورٹس مین ہیں۔ پاکستان کی جانب سے محبتیں۔‘

معروف سپورٹس صحافی ایاز میمن لکھتے ہیں: ‘وراٹ کوہلی کا ٹی 20 کے کپتان کی حیثیت سے آخری میچ اور روی شاستری کا چیف کوچ کی حیثیت سے آخری میچ۔ یہ ایک شاندار مرکب تھا جس نے شاندار کامیابیوں سے ہمکنار کرایا جس کو عبور کرنا مشکل ہو گا۔ ان کے لیے نیک خواہشات۔’

بہر حال انڈیا میں ایک حلقہ ایسا ہے جو کوہلی کو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بناتا رہا ہے اور اس نے کوہلی کو یا ان کی فیملی کو ٹرول کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا ہے۔ رواں ورلڈ کپ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد تو ساری حدیں توڑ دی گئی تھیں اور ان کی نوزائیدہ بیٹی کو بھی نشانہ بنایا گيا۔

کرکٹ کے مداح اور کوہلی کے پرستاروں کو اس بات کا اطمینان ہے کہ وہ انھیں فیلڈ میں دیکھتے رہیں گے اور بہت سے لوگوں نے کہا ہے کہ وہ ابھی ون ڈے انٹرنیشنل کے کپتان تو ہیں ہی۔

کرکٹ مبصرین کا کہنا ہے کہ کوہلی شاید ریکارڈ کے معاملے میں انڈیا کے سچن تینڈولکر کو پیچھے چھوڑ جائيں گے کیونکہ انھوں نے ابھی ہی ان کے کئی ریکارڈز توڑ دیے ہیں اور ان کے جوش جذبے اور فٹنس کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ان میں ابھی بہت کرکٹ بچی ہوئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *