اعظم خان انگلینڈ، ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچوں کے لیے جارحانہ بلے باز کی پاکستان سکواڈ میں شمولیت اور سوشل میڈیا پر ملا جلا ردِعمل
’تھینک یو سووو مچ سر۔۔۔ آپ سچ کہہ رہے ہیں نا؟ مجھے یقین نہیں آ رہا۔‘
جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے جمعے کو انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے دوروں کے لیے ٹی ٹوئنٹی سکواڈ کا اعلان کیا ہے تو اس میں سابق کپتان معین خان کے بیٹے اعظم خان کا نام بھی شامل تھا۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے پاور ہٹر 22 سالہ اعظم خان کو پی سی بی کی جانب سے ‘ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کا نیا چہرہ’ کہا گیا ہے۔ انھوں نے اب تک کسی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشل میچ میں پاکستان کی نمائندگی نہیں کی۔
جب چیف سلیکٹر محمد وسیم نے یہ خبر اعظم خان کو دی تو پہلے انھوں نے شکریہ ادا کیا اور پھر پوچھا ‘آپ سچ کہہ رہے ہیں نا؟
اس کے جواب میں محمد وسیم نے کہا ‘ایسا مذاق تھوڑی کروں گا آپ سے۔’
اعظم خان، جو اب تک حیرانی میں مبتلا تھے، مسکرائے اور کہا ‘مجھے یقین نہیں آ رہا؟’
اس موقع پر محمد وسیم نے انھیں بتایا کہ ‘دیکھو اعظم، مجھے آپ پر اعتماد ہے۔ آپ نے ہمیں دکھایا ہے کہ آپ کیا کر سکتے ہیں اور ہم یہی چیز پاکستانی ٹیم میں دیکھنا چاہتے ہیں۔’
‘آپ کو معلوم ہے کہ کیا کرنا ہے۔ ہم آپ کے ساتھ اپنے پلان شیئر کریں گے۔۔۔ ہمیں امید ہے کہ آپ (بیٹنگ لائن اپ میں) مڈل سٹیج پر جا کر پاکستان ٹیم کے لیے اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔۔۔ اور پاکستان کو میچ جتوا سکتے ہیں۔’
مگر اس وقت تک اعظم خان اپنے خوابوں میں کھو چکے تھے۔ وہ اس خوشی کا اظہار کرنے کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے تھے مگر ان کے پاس الفاظ ہی نہیں تھے۔
اعظم نے ایک بار پھر کہا ‘تھینک یو سو مچ۔ یہ شاید میری زندگی کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ مطلب۔۔۔ مجھے۔۔۔ سر۔۔۔ اندازہ نہیں ہو رہا کہ کس طرح بیان کروں۔ اتنی خوشی۔۔۔’
بالآخر وسیم نے اعظم خان کی مشکل دور کی اور انھیں کال کے اختتام پر کہا کہ ‘چلو اسی خوشی میں کوئی گانا بنا کر بھیجو پھر ہم اس کی خوشی مناتے ہیں۔’
مقامی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اعظم خان نے بتایا کہ وہ اس وقت ناشتہ کر رہے تھے اور یہ خبر سن کر وہ رو پڑے تھے۔
اعظم خان کون ہیں اور انھیں سکواڈ کا حصہ کیوں بنایا گیا؟
پاکستان کے سابق کپتان اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کوچ معین خان کے بیٹے اعظم خان نے کرکٹ میں اپنے کیریئر کا آغاز ٹیپ بال سے کیا۔ ان کی سلیکشن کی ایک وجہ ان کے جارحانہ بیٹنگ کے انداز کو سمجھا جا رہا ہے۔
تعلیمی اعتبار سے اعظم خان نے او لیول کیا ہے لیکن اب ان کی تمام تر توجہ کرکٹ پر ہے اور ایک پروفیشنل کرکٹر کی حیثیت سے وہ اپنا کریئر بنانے کے بارے میں سنجیدہ ہیں۔ کرکٹ کے علاوہ انھیں گٹار بجانا اور مچھلیاں پکڑنا پسند ہے۔
ایک طویل عرصے تک پاکستان کو محدود اوورز کی کرکٹ میں پاور ہٹر درکار رہا ہے جو میچ کو آخری گیند تک لے جا سکے اور جس پر بھروسہ کیا جاسکے کہ وہ ڈگمگاتی بیٹنگ لائن اپ کو سہارا دے سکتا ہے۔
ایسے میں خوشدل شاہ، افتخار احمد اور آصف علی جیسے کھلاڑیوں کی آزمایہ جاچکا ہے مگر بات نہیں بن سکی۔
امکان ہے کہ وکٹ کیپر بلے باز اعظم خان مڈل یا لوئر مڈل آرڈر میں کھیلیں گے اور ان پر رن ریٹ بڑھانے کی ذمہ داری عائد کی جائے گی۔
اگرچہ 2019 سے پی ایس ایل میں نظر آنے والے اعظم خان نے ڈومیسٹک کرکٹ میں فرسٹ کلاس یا لسٹ اے میں زیادہ میچز نہیں کھیلے اور نہ ہی وہ خاطر خواں کارکردگی دکھا سکے ہیں مگر ٹی ٹوئنٹی کے فارمیٹ میں ان کی چار نصف سنچریاں موجود ہیں۔
نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ میں سندھ کی طرف سے ناردن کے خلاف میچ میں اعظم خان نے محض 43 گیندوں پر 88 رنز کی دھواں دھار اننگز کھیلی تھی جس میں آٹھ چھکے اور پانچ چوکے شامل تھے، جس کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے 68 رنز صرف باؤنڈریز کی مدد سے سکور کیے۔
وہ اپنے ٹیلنٹ کی جھلک گذشتہ سال پی ایس ایل کے افتتاحی میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف بھی دکھا چکے ہیں جس میں ان کی تین چھکوں اور پانچ چوکوں سے سجی 59 رنز کی جارحانہ اننگز نے نہ صرف دفاعی چیمپیئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جیت میں کلیدی کردار ادا کیا بلکہ لوگوں کی ان کے بارے میں منفی رائے بھی بدل دی تھی۔
’منفی باتیں سن کر برا لگتا ہے لیکن آپ کسی کی زبان روک نہیں سکتے‘
لیکن بدقسمتی سے آغاز میں انھیں اپنی جسامت کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انھوں نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ انھوں نے ایک سال میں 30 کلو وزن کم کیا ہے اور ان کا دھیان اپنی فٹنس پر ہے۔
اعظم خان اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ‘منفی باتیں سن کر برا لگتا ہے لیکن آپ کسی کی زبان روک نہیں سکتے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’اس کا بہترین جواب یہی ہے کہ آپ اچھی پرفارمنس دیں۔’
سکواڈ میں شمولیت پر ملا جلا ردعمل
کھیلوں کے صحافی سید یحییٰ حسینی سمیت کئی ٹوئٹر صارفین اعظم خان کی ٹی ٹوئنٹی سکواڈ میں شمولیت پر اتنے خوش نہیں ہیں۔
یحییٰ حسینی لکھتے ہیں کہ ‘میں سوچ رہا ہوں کہ کس پرفارمنس پر محمد وسیم نے اعظم خان کو ٹیم میں شامل کیا ہے۔’
انھوں نے معین خان سے بھی سوال کیا ہے کہ وہ ‘بیٹے کی محبت سے ہٹ کر’ بیان کریں کہ کیا اعظم خان ‘فٹنس/پرفارمنس کے معیار پر پورا’ اترتے ہیں؟
تاہم اعظم خان کی حمایت میں صحافی عالیہ رشید کہتی ہیں کہ ‘آپ کو ٹی ٹوئنٹی کی ضروریات کو سمجھنا ہو گا۔ یہ بات ذہنیت کی ہے اور پاور ہٹنگ ایک تحفہ ہے۔۔۔ اعظم خان پانچویں یا چھٹے نمبر پر پاکستان کے لیے قیمتی بلے باز ثابت ہوسکتے ہیں۔’
زینب رضوی لکھتی ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی میں ایوریج سے زیادہ سٹرائک ریٹ اہم ہوتا ہے، خاص کر جب بات لوئر مڈل آرڈر کی ہو۔ ‘جن کا دعویٰ ہے کہ اعظم خان کی شمولیت میرٹ کے خلاف ہے، مہربانی فرما کر ہمارے لیے متبادل کھلاڑیوں کی نشاندہی کریں جو میرٹ پر پورا اترتے ہیں۔’
اس بات سے قطع نظر کہ اعظم کی سلیکشن میرٹ پر ہوئی یا نہیں، نعیم نامی صارف نے اپنا تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یار کیا اعظم خان محنت نہیں کرتا یا وہ ہاکی کھیلتا ہے جو اس کو اٹھا کرکٹ ٹیم میں لے آئے؟‘
انھوں نے لکھا ’اتنے عرصے سے وہ کرکٹ کھیل رہے (ہیں)۔ ان کو اب چانس نہیں دیں گے تو (کیا) پچاس سال بعد دیں گے؟ اصل بات یہ ہے ہم کسی کو اوپر جاتا برداشت نہیں کر سکتے۔ شاید وہ پاکستان کہ لیے کچھ اچھا کر جائے۔‘
ڈینس کرکٹ نے لکھا ’اعظم خان اگلے 10 سالوں میں کرکٹ کی دنیا میں سب سے دلچسپ مڈل آرڈر ٹی 20 بلے باز ثابت ہوسکتے ہیں۔‘
Azam Khan could be the most exciting middle order T20 batsman in world cricket over the next 10 years.
— Dennis Azam Khan (@DennisCricket_) June 5, 2021
9 سے 24 جون تک پی ایس ایل کے بعد پاکستانی کرکٹرز پہلے انگلینڈ کے دورے پر 8 سے 20 جولائی کے دوران تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی کھیلیں گے۔ اس کے بعد وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پانچ ٹی ٹوئنٹی کھیلیں گے، جس کے بعد وہاں دو ٹیسٹ میچ بھی ہوں گے۔
دریں اثنا محمد وسیم کا کہنا تھا کہ عماد وسیم کو دوبارہ ٹی ٹوئنٹی سکواڈ کا حصہ بنایا جا رہا ہے جس کی وجہ متحدہ عرب امارات میں متوقع ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہے۔
اس سکواڈ میں بابر اعظم، شاداب خان، ارشد اقبال، فہیم اشرف، فخر زمان، حیدر علی، حارث رؤف، حسن علی، محمد حفیظ، محمد حسنین، محمد نواز، محمد رضوان، محمد وسیم جونیئر، سرفراز احمد، شاہین آفریدی، شرجیل خان اور عثمان قادر بھی شامل ہیں۔