ڈیوک آف ایڈنبرا پرنس فلپ کی آخری رسومات مکمل
ڈیوک آف ایڈنبرا کی ملکہ سے ‘غیر متزلزل وفاداری’، ملک کی خدمت اور ‘ہمت’ ان کی آخری رسومات کی تقریبات کا مرکز تھیں۔
ونڈزر کاسل کی تقریب پرنس فلپ کی رائل نیوی سے وابستگی اور سمندر سے ان کی محبت پر مرکوز رہیں۔
لیکن ان کی وصیت کے مطابق اس موقع پر کسی خطبے کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔
مختلف رسومات میں مسلح افواج کے 730 سے زیادہ ارکان نے شرکت کی، تاہم کووِڈ کے ضوابط کے تحت سینٹ جارج چیپل کی تقریب میں شاہی خاندان کے صرف 30 سوگوار شریک ہوئے۔
آخری رسومات کو بی بی سی ون پر براہ راست نشر کرنے کا اہتمام کیا گیا تھا۔
برطانوی وقت کے مطابق سہ پہر کے ٹھیک تین بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
پرنس فلپ 99 برس کی عمر میں 9 اپریل کو انتقال کر گئے تھے۔
ان کے تابوت کو ایک جلوس کی شکل میں خاص طور پر تیارہ کردہ ایک لینڈ روور پر سینٹ جارجز چیپل لے جایا گیا۔ اس گاڑی کو ڈیزائن کرنے میں پرنس فلپ نے مدد دی تھی۔
آخری رسومات ڈین آف ونڈزر نے ادا کیں، جبکہ دعائیہ کلمات آرچ بشپ آف کینٹربری نے ادا کیے۔
شاہی محل سے جاری ہونے والے آرڈر آف سروس کے مطابق ڈین آف ونڈزر نے ڈیوک آف ایڈنبرا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ‘ملکہ سے ان کی غیر متزلزل وفاداری، ملک اور دولت مشترکہ کے لیے ان کی خدمات، ان کی جرات، استقلال اور اعتماد ہم سب کے لیے مشعل راہ ہیں۔’
بکنگھم پیلس یعنی شاہی محل کا کہنا تھا کہ آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے پلان عوام کی صحت سے متعلق راہنما اصولوں کو مدِ نظر رکھ کر ترتیب دیا گیا تھا۔
یہ ہی سبب ہے کہ تمام رسوم ونڈزر قلعے کے میدان میں ادا کی گئیں اور عوام وہاں یا کسی دوسری شاہی رہائش گاہ پر جمع نہ ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
ملکہ کی ہدایت کے مطابق ان رسومات میں شریک افراد نے ماسک پہن رکھے تھے اور ضوابط کے مطابق باہمی فاصلہ برقرار رکھا۔
ان تقریبات میں جن 30 مہمانوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی انھیں ماتمی لباس پر میڈلز لگانے کی اجازت تھی مگر فوجی وردی پہننے کی ممانعت تھی۔
ملکہ اور ڈیوک کے بچوں اور ان کے پوتوں نے بھی ان تقریبات میں شرکت کی۔ تاہم ان کےکم سن پڑ پوتے شریک نہیں ہوئے۔