ٹی 129 ہیلی کاپٹر بمقابلہ زیڈ۔10 ایم ای کیا چینی ساختہ سامان امریکہ، ترکی کے اشتراک سے بننے والے جنگی ہیلی کاپٹر کا متبادل ہو گا؟
جب پاکستان نے چند برس قبل ترک ساختہ جنگی ہیلی کاپٹر خریدنے کا فیصلہ کیا تھا تو اس وقت خیال یہ تھا کہ یہ جدید اسلحہ افواجِ پاکستان کی بری جنگ کی صلاحیت کو کہیں بہتر بنا دے گا۔
لیکن امریکی پابندیوں کے وجہ سے رکی ہوئی یہ ڈیل بالآخر اس وقت ختم ہوئی جب ترکی کی جانب سے واشنگٹن میں لابینگ کے باوجود امریکی انتظامیہ نے یہ پابندیاں اٹھانے سے صاف انکار کر دیا۔
اس خلا کو پر کرنے کے لیے پاکستان آرمی ایوی ایشن نے وسط مدتی اقدام کے طور پر چین سے ’زیڈ۔10 ایم ای‘ (Z-10 ME) لڑاکا ہیلی کاپٹر حاصل کرنے کے لئے اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔
اس پیشرفت پر کئی لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کہیں یہ پاکستان کے لیے گھاٹے کا سودا تو نہیں اور دونوں ممالک کے بنائے ہوئے جنگی ہیلی کاپٹروں کا موازنہ بھی کرتے نظر آ رہے ہیں۔
نئے ہیلی کاپٹر خریدنے کی ضرورت
پاکستان آرمی سے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے ایوی ایشن انجینئر بریگیڈیئر فاروق حمید کے مطابق پاکستان اپنے 48 پرانے ’بیل اے ایچ۔وَن ایف‘ (Bell AH-1F) بیڑے کو جدید ہیلی کاپٹرز سے تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ماضی میں امریکہ کے خارجہ ملٹری سیلز کے عمل کے تحت پاکستان نے 12 بیل ’اے ایچ ون‘ خریدنے کی ایک ڈیل کی تھی لیکن یہ سودا بھی امریکہ کے سیاسی خدشات کی وجہ سے کھٹائی میں پڑ گیا۔
سابق بریگیڈیئر فاروق حمید نے بتایا کہ پاکستان نے سنہ 2017 میں باضابطہ آزمائش کے بعد ترک ساختہ ’ٹی۔12‘ کاپٹرز خریدنے کا قدم اٹھایا تھا۔
’اس آزمائش میں چین اور ترکی دونوں کے لڑاکا ہیلی کاپٹرز نے شرکت کی تھی۔ جس کے بعد سنہ 2018 میں ترک ساختہ ’ٹی۔129‘ ہیلی کاپٹر باضابطہ خریدنے کا آرڈر دیا گیا تھا۔‘
ترک کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرتے وقت پاکستانی حکام اور ماہرین کا خیال تھا کہ’ٹی 129‘ لڑاکا ہیلی کاپٹرز پاکستان ملٹری ایوی ایشن کی تاریخ میں ایک سنگ میل ہے۔
پاکستان نے 30 ہیلی کاپٹروں کا آرڈر دیا تھا جن کی مالیت 1.5 ارب ڈالر ہے تاہم ترکی کی دفاعی صنعت پر امریکی پابندیوں کے باعث پاکستان آرمی ایوی ایشن کو ان ہیلی کاپٹرز کی فراہمی تاخیر کا شکار ہوئی۔
فاروق حمید کے مطابق سنہ 2020 میں امریکی پابندیوں کی وجہ سے اس معاہدے میں تاخیر ہوئی اور پھر حال ہی میں ترک حکومت کو آخر کار پاکستان آرمی ایوی ایشن کو ان 30 ہیلی کاپٹروں کی فراہمی سے معذوری کا پیغام بھجوانا پڑا۔
ترک ساختہ ہیلی کاپٹر کی فروخت میں قباحت کیا؟
یہ ہیلی کاپٹر ترکش ایروسپیس انڈسٹریز اور مشہور امریکی کمپنی آگسٹا ویسٹ لینڈ کے اشتراک سے تیار کیا گیا۔ اس میں ترک ساختہ اسلحہ، ایوانکس اور ایئر فریم استعمال ہوا ہے جبکہ امریکہ کمپنی نے اس کے انجن اور پنکھے ڈیزائن کیے ہیں۔
اس ہیلی کاپٹر میں نصب ’ایل ایچ ٹی ای سی‘ (LHTEC CTS800-4N) انجن ہی وہ بنیادی وجہ ہے جس کی بنا پر امریکہ نے اس ہیلی کاپٹر کی فروخت کی اجازت نہیں دی۔ اگرچہ ترک کمپنی کے پاس اس ڈیزائن کے جملہ حقوق محفوظ ہیں تاہم امریکی اور ترک شراکت کے قوائد کے مطابق امریکہ اس ہیلی کاپٹر کی کسی تیسرے ملک کو فروخت روکنے کا حق رکھتا ہے۔
تاہم پاکستانی ماہرین اب بھی یہ ہی سمجھتے ہیں کہ ترک ساختہ ’ٹی۔129‘ پاکستان آرمی ایوی ایشن کے لئے بہتر ہیں کیونکہ ان کی کارکردگی ہر طرح کے حالات میں آزمودہ ہے جبکہ یہ دن یا رات کے دوران جاسوسی معلومات اور سروے کرنے کی بہترین صلاحیت کا بھی حامل ہے۔
چینی ساختہ ہیلی کاپٹر کی خصوصیات
واشنگٹن کی جانب سے پاکستان آرمی ایوی ایشن کو ترک ساختہ ’ٹی۔129‘ ہیلی کاپٹرز کی فروخت کا راستہ روکے جانے کے بعد پاکستان نے چین کے تیار کردہ ’زیڈ۔10 ایم ای‘ ہیلی کاپٹرز کی خریداری کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔
چین کے یہ لڑاکا ہیلی کاپٹر چین کی دفاعی صنعت نے پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) اور برآمدی مقاصد کے لئے تیار کئے تھے۔ ’زیڈ۔10 ایم ای‘ لڑاکا ہیلی کاپٹر بنیادی طور پر ٹینک تباہ کرنے اور فضائی جنگی مقابلے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔
فاروق حمید کے مطابق یہ کہنا کہ چین کی ٹیکنالوجی مغربی ٹیکنالوجی سے کمتر ہے، پرانی کہانی ہو گئی ہے۔
’گذشتہ 15 سال سے چین کی ایوی ایشن ٹیکنالوجی میں اچھی خاصی بہتری آئی ہے اور اب یہ اتنی ہی اچھی ہے جتنی کہ مغربی ٹیکنالوجی۔‘
کیا یہ ایک عارضی اقدام ہے؟
امکانات اب بھی ہیں کہ پاکستان آرمی چین کے ’زیڈ۔10 ایم ای‘ ہیلی کاپٹر کی ایک محدود تعداد خریدے اور یہ عارضی بندوبست ہو۔
گذشتہ ہفتے لندن سے شائع ہونے والے فوجی میگزین ’جینز ڈیفنس ویکلی‘ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت چینی ساختہ ’زیڈ۔10‘ لڑاکا ہیلی کاپٹر (صرف) اسی صورت خریدنے کا فیصلہ کرے گی ’اگر بالترتیب ترکی اور امریکہ ’ٹی۔129‘ اور ’اے۔ایچ۔وَنز‘ کے آرڈر پورے کرنے میں ناکام ہوں گے۔‘
جینز ڈیفنس ویکلی کی رپورٹ کے مطابق لندن میں منعقدہ ’آئی کیو پی سی‘ انٹرنیشنل ملٹری ہیلی کاپٹر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان آرمی ایوی ایشن کے کمانڈر میجر جنرل سید نجیب احمد نے کہا کہ اگر ترکش ایروسپیس ’ٹی۔129‘ اور بیل ’اے ایچ ون‘ وائپر مختلف وجوہات کی باعث ناقابل رسائی رہتے ہیں تو چینی ایئر کرافٹ انڈسٹریز کارپوریشن کے ’زیڈ۔10 ایم ای‘ ایک آپشن کے طورپر برقرار ہیں۔