عمران خان کے دورہ سری لنکا سے سری لنکن مسلمانوں کی امیدیں، انڈیا میں ’خدشات
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے سری لنکا کے دورے سے جہاں سری لنکن مسلمانوں کی کچھ امید بندھی ہے وہیں پڑوسی ملک انڈیا میں اس حوالے سے خدشات ہیں کیوں کہ وہاں اس دورے کو سری لنکا میں چینی اثر و رسوخ بڑھانے کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان منگل کو دو روزہ دورے پر سری لنکا پہنچ گئے ہیں۔ ان کے وہاں پہنچنے سے پہلے جس بات پر تبصرے ہو رہے تھے وہ یہ کہ آخر ان کا سری لنکن پارلیمان سے خطاب کیوں منسوخ کیا گیا۔
مسلمانوں کی میتوں کو دفنانے کا معاملہ اور عمران خان کی ٹویٹ
سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راجا پکشے نے گذشتہ ہفتے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ حکومت کووڈ 19 سے مرنے والے مسلمان شہریوں کو دفنانے کی اجازت دے گی۔ سری لنکا میں کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والے ہر شخص کی میت کو لازمی طور پر جلایا جاتا ہے جس سے مسلمان کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
یہ سب ایک ایسے موقع پر ہوا جب سری لنکا اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کونسل کے چھالیسویں اجلاس میں پاکستان کے ذریعے او آئی سی کے ممبران کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جہاں سری لنکا کو مبینہ طور پر مسلمانوں کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی کے الزام کا سامنا ہے۔
وزیر اعظم راجا پکشے کی جانب سے پارلیمنٹ میں کووڈ 19 سے مرنے والے مسلمانوں کو دفنانے سے متعلق بیان کے چند گھنٹوں بعد ہی سری لنکا کی حکومت نے کہا کہ کووڈ 19 سے مرنے والے افراد کی میت کو جلانے کی پالیسی جاری رہے گی اور اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
حکومت کے اس بیان نے سری لنکا کے مسلمانوں کو مجبور کیا کہ وہ پاکستان کے وزیر اعظم سے مداخلت کی اپیل کریں۔
وزیراعظم عمران خان کا سری لنکن پارلیمان سے خطاب کیوں منسوخ ہوا
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے سری لنکا کے دورے سے قبل سری لنکا کے مقامی میڈیا پر ایسی خبریں سامنے آئی ہیں کہ پاکستان کے وزیراعظم کا سری لنکا کی پارلیمان سے خطاب کا منصوبہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔
نہ تو سری لنکا اور نہ ہی پاکستان کی حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کے پارلیمنٹ سے خطاب کے پروگرام میں تبدیلی کی کوئی وجہ بیان کی ہے۔
ادھر پاکستان کی وزارت خارجہ نے وزیر اعظم کے دورے سے متعلق جو پلان جاری کیا اس میں ایسے کسی خطاب کا کوئی ذکر نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان نے اب تک سری لنکا میں اس حوالے سے چلنے والی خبروں پر کسی قسم کا کوئی تبصرہ کیا ہے۔
بی بی سی کو بھی اس حوالے سے رابطہ کرنے پر وزارت خارجہ سے فی الحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
سری لنکن مسلمانوں کی امیدیں
کولمبو میں ایک سفارت کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ پاکستانی وزیر اعظم کے سری لنکا کی پارلیمنٹ سے خطاب کے پروگرام کو منسوخ کرنے کی وجہ شاید مسلمانوں کو دفنانے کے حوالے سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا تھا، جن کا پاکستان کے وزیراعظم نے خیر مقدم کیا تھا۔
سری لنکا کے مسلمان شہریوں کے لیے مسلمان ملک کے سربراہ کا دورہ ہمیشہ خوشی کا باعث ہوتا ہے کیونکہ وہ خود کو مسلم امہ کا حصہ تصور کرتے ہیں۔
آسٹریلیا کی مرڈوک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر امیر علی نے سری لنکا کے فنانشل ٹائمز اخبار میں چھپنے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ’مسلمانوں کا خود کو مسلم امہ کا حصہ تصور کرنے کا خیال اتنا منفرد ہے جو بہت سے لوگوں کے لیے سمجھنا مشکل ہے۔‘
ڈاکٹر امیر علی نے سری لنکا کے مسلمان شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ ’پاکستانی رہنما یا دوسرے مسلمان سربراہوں سے زیادہ امیدیں وابستہ نہ کریں‘ کیونکہ وہ ’اپنے ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہیں۔‘
ڈاکٹر امیر علی نے کہا کہ ’مسلم امُہ کے تصور میں کوئی گہرائی نہیں ہے اور یہ ایک کھوکھلا سا تصور ہے اور اگر سری لنکا کے مسلمان بھی مسلمان ممالک کے سربراہوں سے زیادہ امیدیں وابستہ کریں گے تو ان کا حال بھی فلسطینوں، اویغور اور روہنگیا مسلمانوں جیسا ہوگا جنھیں مسلمان ممالک نے اپنے مفادات کی خاطر چھوڑ دیا ہے۔‘
انڈیا اور سری لنکا کے تعلقات میں تلخی
پاکستان کے وزیر اعظم عمران کا سری لنکا کا دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب سری لنکا اور انڈیا کے تعلقات میں تلخیاں پیدا ہو چکی ہے۔ اس تلخی کی وجہ سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پکشے کی طرف سے انڈیا کے ایڈہانی گروپ کے سری لنکا کی بندرگاہ میں ٹرمینل تعمیر کرنے کا منصوبہ منسوخ کرنا ہے۔
اس ٹرمینل کی تعمیر کے لیے انڈیا کے وزیراعظم نریندرا مودی نے خاص طور پر ایڈہانی گروپ کو چُنا تھا۔ سری لنکا کی پورٹ پر ایسٹ کنٹینر ٹرمینل اس ٹرمینل کے بلکل ساتھ تعمیر کیا جانا تھا جو چین نے تعمیر کیا ہے۔
سری لنکا اور انڈیا کے تعلقات میں اس وقت مزید تلخیاں پیدا ہو گئیں جب سری لنکا نے انڈیا کی سرحد کے قریب اپنے شمالی جزیروں میں چین کو توانائی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کا منصوبہ شروع کرنے کی اجازت دی جو انڈیا کے لیے ایک بڑا سکیورٹی خطرہ بن چکا ہے۔
ابتدا میں سری لنکا کے حکام نے کہا تھا کہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کی طرح پاکستانی وزیر اعظم عمران خان بھی اپنے دورے کے دوران سری لنکا کی پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے لیکن بعد میں حکام نے کہا کہ وزیراعظم کے دورے کے پروگرام میں تبدیلی کر دی گئی ہے اور اب وہ پارلیمنٹ سے خطاب نہیں کریں گے۔
نہ تو سری لنکا اور نہ ہی پاکستان کی حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کے پارلیمنٹ سے خطاب کے پروگرام میں تبدیلی کی کوئی وجہ بیان کی ہے۔
لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ انڈیا ہے جو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سری لنکا پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔