شمالی کوریا کا جوہری اور میزائل پروگرام کس نوعیت اور صلاحیت کا حامل ہے؟
سنہ 2017 کے دوران شمالی کوریا نے اپنی فوجی ٹیکنالوجی میں تیزی سے پیشرفت کرتے ہوئے متعدد میزائلوں کا تجربہ کیا
شمالی کوریا نے اپنے ہتھیاروں کے پروگرام میں تیزی سے پیشرفت کی ہے کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ ممکنہ امریکی حملے کے پیش نظر اپنے دفاع کا انتظام کرنا بہت ضروری ہے۔
اس سلسلے میں شمالی کوریا نے سنہ 2021 کا آغاز ایک دھماکے دار خبر سے کیا ہے۔ یعنی ایک ایسے ہتھیار کی خبر جسے شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے ’دنیا کا سب سے طاقتور ہتھیار‘ قرار دیا ہے۔
اور یہ ہتھیار ہے آبدوذ کے ذریعے داغے جانے والا نیا بلیسٹک میزائل۔ شمالی کوریا نے اس میزائل کو کم جونگ اُن کی زیر نگرانی ایک فوجی پریڈ میں لانچ کیا ہے۔
اس ہتھیار کی اصل صلاحیتیں ابھی تک واضح نہیں ہیں کیوںکہ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا لانچنگ سے قبل اس کا کوئی باقاعدہ تجربہ کیا گیا تھا یا نہیں۔
بعد میں ہووسونگ 14 نامی میزائل نے اس سے بھی زیادہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ چند ماہرین کے مطابق اگر اس میزائل کو زیادہ سے زیادہ رفتار سے لانچ کیا جائے تو یہ دس ہزار کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
اس میزائل کے تجربے سے یقیناً شمالی کوریا کو اپنا پہلا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ملا ہو گا جو نیویارک تک پہنچنے کے قابل ہے۔
آخر کار ہووسونگ 15 کا تجربہ کیا گیا جس نے اندازاً 4،500 کلومیٹر تک اونچائی پر جا کر اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔
لیکن اگر اسے زیادہ روایتی طریقے سے لانچ کیا جائے تو یہ میزائل 13 ہزار کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور اس کا سادہ الفاظ میں مطلب یہ ہو گا کہ یہ امریکہ میں کسی بھی مقام کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
اکتوبر 2020 میں شمالی کوریا نے مزید نئے بلیسٹک میزائل کو لانچ کیا۔
ابھی تک اس نئے میزائل کا نام نہیں رکھا گیا اور شاید نہ ہی اس کا تجربہ کیا گیا ہے۔ ہوواسونگ-15 کی طرح یہ بھی سٹیج ٹو مائع ایندھن والا میزائل ہے لیکن اس کی لمبائی اور قطر زیادہ ہے۔ یہ ممکنہ طور پر ایک سے زیادہ ہتھیار اور گولہ بارود لے جانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ان ہتھیاروں سے امریکہ میں کسی بھی مقام کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے، اور گذشتہ سال جب اسے کی رونمائی کی گئی تو اس کے حجم نے بڑے بِڑے عسکری تجزیہ کاروں کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔
اس کے کچھ ہی مہینوں بعد جنوری 2021 میں شمالی کوریا نے ایک فوجی نمائش میں آبدوز سے لانچ کیے جانے والے ایک نئی قسم کے بلیسٹک میزائل کی رونمائی کی، جسے اس نے ’دنیا کا سب سے طاقتور ہتھیار‘ قرار دیا ہے۔