گھنٹے کی موسلادھار بارش کے بعد گوادر ’زیرِ آب
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر اور اس کے نواحی علاقوں میں 16 گھنٹے سے زیادہ جاری رہنے والی بارش کی وجہ سے بڑا علاقہ زیر آب آ گیا ہے۔ گوادر سے تعلق رکھنے والے صحافی بہرام بلوچ نے بتایا کہ بارش کا سلسلہ منگل کی صبح شروع ہو اور بدھ کو علی الصبح تک جاری رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ موسلادھار بارش نے شہر کے نظام کو درہم برہم کر دیا ہے اور کئی علاقوں میں چار چار فٹ پانی کھڑا ہے۔ بہرام بلوچ کے مطابق ملابند، فقیر کالونی سمیت شہر کے بہت سارے علاقوں میں پانی مکانات اور دکانوں میں داخل ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گوادر شہر کے علاوہ سربندن جیسے مضافاتی علاقوں میں بھی بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوا جس سے متعدد مکانات کی چاردیواریاں منہدم ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شدید بارش کی وجہ سے ساحل پر کھڑی متعدد کشتیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
کمشنر مکران ڈویژن سعید عمرانی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے گوادر پہنچ گئے ہیں۔ انھوں نے فون پر بتایا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں پانی داخل ہونے کی وجہ سے لوگ ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ گھروں کو جُزوی نقصان پہنچا ہے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
کمشنر مکران ڈویژن نے بتایا کہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے ریسکیو کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اب تک 20 سے 25 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
نگراں وزیر اعلٰی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کا گوادر اور گرد و نواح میں بارشوں اور سیلابی صورتحال پر اظہار افسوس،پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ کو مربوط امدادی کارروائیوں کی ہدایت کی ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ ریسکیو کارروائیوں میں مصروف ہیں تاہم رابطہ سڑکیں زیر آب آنے سے ریسکیو کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
گوادر سے نو منتخب رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے بتایا کہ شہر میں ترقی اور نکاسی آب کے نظام پر اربوں روپے لگائے گئے لیکن نکاسی آب کے ناقص نظام کی وجہ سے بارش کا پانی باہر جانے کی بجائے گھروں میں داخل ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حق دو تحریک کے چیئرمین حسین واڈیلہ اور رضاکار لوگوں کی ہرممکن مدد کررہے ہیں جبکہ کارپوریشن کا عملہ بھی مصروف عمل ہے تاہم اصل مسئلہ گھروں سے پانی نکالنے کا ہے۔