مارگلہ پہاڑیوں کے ہائکنگ ٹریک پر خاتون کا مبینہ ریپ: ’شور مچانے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی
اسلام آباد میں ایک خاتون کو وفاقی دارالحکومت کے سب سے مقبول اور پرانے ہائیکنگ ٹریک ٹریل تھری پر مبینہ طور پر ریپ کیا گیا ہے۔
تھانہ کوہسار نے متاثرہ خاتون کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے اور پولیس کے مطابق اس کی تحقیقات جاری ہے۔
پولیس کی ابتدائی اطلاعی رپورٹ کے مطابق خاتون کا کہنا ہے کہ انھیں ایک شخص نے محکمہ تعلیم میں نوکری کے جھانسے سے اسلام آباد بلایا اور جمعرات کی دوپہر قریب تین بجے جنگل میں گن پوائنٹ پر ریپ کیا اور اس کے ساتھ جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔
متاثرہ خاتون کی درخواست پر پولیس نے ان کا طبی معائنہ پولی کلینک ہسپتال میں کروایا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹریل تھری پر خاتون کے مبینہ ریپ کی تحقیقات میں پولیس کو اس کی معاونت حاصل ہے۔
’شور مچانے کی صورت میں مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی‘
شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والی متاثرہ خاتون نے ایف آئی آر میں پولیس کو دیے بیان میں بتایا کہ نوکری کی تلاش کے دوران ایک شخص نے ان سے دعویٰ کیا کہ وہ محکمہ تعلیم میں اکاؤنٹینٹ ہے اور اس کے پاس ’کچھ آسامیاں خالی ہیں جن پر میں آپ کو نوکری دلوا سکتا ہوں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ اس شخص نے ان سے 50 ہزار روپے بطور رشوت مانگے اور ان کی درخواست پر وہ راولپنڈی آگئیں۔
وہ کہتی ہیں کہ پہلی ملاقات کے دوران انھوں نے اس شخص کو اپنی سی وی اور 30 ہزار روپے دیے۔ ’میں نے 20 ہزار روپے ملازمت کا تحریری آرڈر وصول کرنے پر ادا کرنے تھے۔‘
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ اس شخص نے ان سے کہا کہ ’ایک سینیئر آفیسر سے آپ کو ملوانا ہوگا جو تمام امیدواران کے انٹرویو لیں گے۔ ملاقات کسے ان کی آپ کے ساتھ شناسائی ہوجائے گی اور وہ بغیر کسی اعتراض آپ کو منتخب کر لیں گے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ 13 جولائی کو یہ شخص انھیں موٹر سائیکل پر بٹھا کر ٹریل تھری لے آیا۔ خیال رہے کہ یہ اسلام آباد کا ایک پرانا اور مشہور ہائیکنگ ٹریک ہے جہاں سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگ بھی آتے رہتے ہیں اور جنگلی حیات کی موجودگی کی وجہ سے اس کا انتظام محکمۂ وائلڈ لائف کے پاس ہے۔
متاثرہ خاتون کے مطابق اس شخص نے ’جنگل میں پہنچا کر زبردستی میرے ساتھ گن پوائنٹ پر ریپ کیا، شور مچانے کی صورت میں مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی۔
’میں ڈر کے مارے خاموش رہی، مجھے ڈرا دھمکا کر واپس اتار دیا۔‘
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ملک بھر سے لوگوں نے غم و غصہ ظاہر کیا ہے۔
ٹوئٹر صارف نزہت نذر نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں بھی خواتین کے لیے محفوظ مقامات نہیں جہاں پولیس اور رینجرز کو اکثر دیکھا جاتا ہے۔ ’وائلڈ لائف سٹاف اور ان کے اتنے سارے کیمروں کا کیا جو جانوروں کی مانیٹرنگ کے لیے لگائے گئے ہیں؟‘
مہوش نامی صارف نے سوال کیا کہ ’کیا اسلام آباد خواتین کے لیے نو گو ایریا بن گیا ہے؟
خیال رہے کہ رواں سال دو فروری کو ایف نائن پارک میں خاتون کو گن پوائنٹ پر ریپ کرنے کے واقعے پر تھانہ مارگلہ کی پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔
مقدمے کی ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ خاتون شام کے وقت اپنے ساتھی کے ساتھ ایف نائن پارک میں موجود تھیں جب دو مسلح افراد نے دونوں کو گن پوائنٹ پر زد و کوب کیا اور انھیں پارک سے متصل جنگل میں لے جا کر ریپ کیا تھا۔
اسلام آباد کی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کیس میں ملوث دو ملزمان پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے ہیں۔