یوم آزادی پر صدارتی ایوارڈ پانے والے پاکستانی کھلاڑی کون ہیں؟
صدر مملکت پاکستان عارف علوی نے 14 اگست کو ’یوم آزادی‘ کے موقع پر 253 ملکی اور غیر ملکی شخصیات کے لیے مختلف سول ایوارڈز کا اعلان کیا تو ان میں 14 کھلاڑی بھی شامل ہیں۔
ان میں ماضی کے عظیم سکواش پلیئر جہانگیر خان سے لے کر حال ہی میں کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان کو گولڈ میڈل دلوانے والے ارشد ندیم بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اپنے اپنے شعبوں میں عمدہ کارکردگی اور بہترین خدمات کا مظاہرہ کرنے پر حکومت کی جانب سے سال میں ایک مرتبہ سول ایوارڈ دیا جاتا ہے اور ان افراد کو 23 مارچ کو ‘یوم پاکستان’ کے موقع پر منعقد کی جانے والے تقریب میں ایوارڈز سے نوازا جائے گا۔
تو اس بار کن کھلاڑیوں کو ایوارڈز دیے گئے اور یہ کون ہیں؟
ان ناموں میں سے جہانگیر خان اور بابر اعظم کو تو ہر کوئی جانتا ہے لیکن ان میں ایسے کئی باصلاحیت نوجوان ایسے ہیں جنھوں نے کچھ ہے عرصے میں اپنا مقام بنایا ہے۔
جن کھلاڑیوں کے لیے ان سول ایوارڈز کا اعلان کیا گیا ہے ان میں جہانگیر خان کو نشان امتیاز، بابر اعظم (کرکٹ) اور چوہدری شافع حسین (کبڈی) کو ستارہ امتیاز، ارشد ندیم (اتھلیٹکس)، نوح دستگیر بٹ (ویٹ لفٹنگ)، سرباز خان (کوہ پیمائی)، عبد الکریم (کوہ پیمائی)، شاہدہ عباسی (کراٹے)، امینہ ولی (سکیئنگ)، عرفان محسود (مارشل آرٹس)، مسعود جان (بلائنڈ کرکٹ)، احسن رمضان (سنوکر) کو صدارتی پرائڈ آف پرفارمنس جبکہ بسمہ معروف (کرکٹ) اور شفیق احمد چشتی (کبڈی) کو تمغہ امتیاز دیا گیا ہے۔
صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی پرائد آف پرفارمنس ایوارڈ
ارشد ندیم (اتھلیٹکس)
چند سال پہلے تک گمنام ارشد ندیم اب پاکستان کے نئے سپر سٹار بن چکے ہیں۔ ایک ہی ہفتے میں کامن ویلتھ گیمز اور اسلامک سولیڈیرٹی گیمز میں جیولن تھرو کا گیمز ریکارڈ بنا کر گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ارشد ندیم کا تعلق میاں چنوں کے قریب واقع گاؤں چک نمبر 101-15 ایل سے ہے۔
ارشد ندیم پچھلے چھ سال سے بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں لیکن سنہ 2019 سے پہلے تک وہ شہ سرخیوں میں نہیں آئے تھے۔
سنہ 2016 میں انڈیا کے شہر گوہاٹی میں ہونے والی ساؤتھ ایشین گیمز میں وہ کانسی کا تمغہ جیتے تھے، اگلے سال باکو میں ہونے والی اسلامک گیمز میں بھی ان کی تیسری پوزیشن آئی تھی۔ سنہ 2018 کی ایشین گیمز میں انھوں نے کانسی کا تمغہ جیتا تھا لیکن اسی سال گولڈ کوسٹ کے کامن ویلتھ گیمز میں وہ آٹھویں نمبر پر آئے تھے۔
ارشد ندیم کے کریئر کا اہم موڑ 2019 میں نیپال میں منعقدہ ساؤتھ ایشین گیمز میں آیا جہاں انھوں نے 86 اعشاریہ 29 میٹرز کے فاصلے پر جیولین تھرو کر کے نہ صرف ان کھیلوں کا نیا ریکارڈ قائم کیا بلکہ وہ ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے میں بھی کامیاب ہوگئے تھے۔
ٹوکیو اولمپکس میں وہ 84 اعشاریہ 62 میٹرز سے آگے نہ جا سکے اور انھیں پانچویں پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑا لیکن کامن ویلتھ گیمز میں انھوں نے حساب چکتا کر دیا۔
نوح دستگیر بٹ (ویٹ لفٹر)
پاکستان کے 24 سالہ ویٹ لفٹر محمد نوح دستگیر بٹ نے حال ہی میں برطانیہ کے شہر برمنگھم میں جاری دولتِ مشترکہ کھیلوں میں ملک کے لیے پہلا طلائی تمغہ حاصل کیا تو ان کا نام سرخیوں کی زینت بنا۔
نوح نے 109 کلوگرام سے زیادہ وزن کے ویٹ لفٹرز کے مقابلے میں مجموعی طور پر 405 کلوگرام وزن اٹھا کر نہ صرف گولڈ میڈل حاصل کیا بلکہ کامن ویلتھ گیمز کا نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔
یہ کامن ویلتھ گیمز کی تاریخ میں دوسرا موقع تھا کہ کسی پاکستانی ویٹ لفٹر نے طلائی تمغہ جیتا ہو۔ اس سے قبل 2006 میں شجاع الدین ملک نے میلبرن میں ہونے والے مقابلوں میں 85 کلوگرام وزن کے مقابلے میں یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔
نوح کا تعلق پہلوانی، کبڈی اور ویٹ لفٹنگ کے لیے مشہور شہر گوجرانوالہ سے ہے اور انھیں ویٹ لفٹنگ کا شوق ورثے میں ملا ہے۔
24 سالہ نوح دستگیر بٹ کے والد غلام دستگیر بٹ پانچ مرتبہ کے ساؤتھ ایشین گیمز گولڈ میڈلسٹ اور ریکارڈ ہولڈر ہیں جنھوں نے اٹھارہ مرتبہ قومی چیمپئن بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ اب ان کی پوری توجہ اپنے بیٹوں پر مرکوز ہے۔
عبد الکریم (کوہ پیمائی، پورٹر)
پاکستان میں کم پہچان پانے والے ایڈونچر ٹورازم سے منسلک محمد کریم کو’لٹل کریم’ کے نام سے جانا پہچانا جاتا ہے۔
لٹل کریم پر عالمی طور پر کم از کم چار ایسی بین الاقوامی فلمیں بنی ہیں جن کو مختلف ایوارڈ ملے ہیں۔ انھوں نے ستر، اسی اور نوے کی دہائی میں دنیا کے ہر بڑے کوہ پیما کی گلگت بلتستان کے دشوار پہاڑوں پر کوہ پیمائی میں مدد کی تھی۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے صحافی محمد زبیر خان کو بتایا کہ ‘لٹل کریم کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ اپنے وزن سے زیادہ سامان اٹھاتے ہیں۔ وہ بلند وبالا پہاڑوں کے راز جانتے ہیں جو کہ کسی بھی کوہ پیما کے لیے ایک بہترین ساتھی ثابت ہوتے تھے۔ ایک وقت تھا کہ انھیں منتخب نہیں کیا جاتا تھا۔ پھر ایک وقت آیا کہ کوہ پیما اس بات کا انتطار کرتے تھے کہ لٹل کریم انھیں وقت دیں۔’
سرباز خان: کوہ پیما
پاکستانی کوہ پیما سرباز خان وہ پہلے پاکستانی ہیں جنھوں نے دنیا کی آٹھ ہزار میٹر بلندی کی دس چوٹیاں سر کی ہیں۔
گلگت بلتستان کے سنٹرل ہنزہ سے تعلق رکھنے والے 35 سالہ سرباز خان نے یہ اعزاز حال ہی میں نیپال میں دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی کینچن جونگا کو سر کر کے حاصل کیا ہے۔
سرباز خان نے اس چوٹی کو سر کرنے سے قبل کے ٹو، ناگا پربت، براڈ پیک، لوہٹسے، مناسلو چوٹی، اناپورنا، ماونٹ ایوریسٹ، گیشربرم ٹو اور داولاگیری کو سر کیا تھا۔
سرباز خان پاکستان کی والی بال ٹیم کا حصہ رہ چکے ہوں جبکہ گلگت بلتستان کی جانب سے نیٹ بال بھی کھیلتے ہیں۔
احسن رمضان (سنوکر)
پاکستان سے تعلق رکھنے والے 16 برس کے احسن رمضان دنیا کے سب سے کم عمر ورلڈ ایمچر سنوکر چیمپیئن ہیں۔
احسن رمضان نے رواں برس مارچ میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی انٹرنیشنل بلیئرڈز سنوکر فیڈریشن کی عالمی سنوکر چیمپیئن شپ کے فائنل میں اپنے سے کہیں زیادہ تجربہ کار ایران کے کھلاڑی عامر سرکوش کو پانچ کے مقابلے میں چھ فریم سے شکست دی تھی۔
عرفان محسود (مارشل آرٹس)
جنوبی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے محمد عرفان محسود مارشل آرٹ کے شعبے میں کئی عالمی ریکارڈ قائم کرکے گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام شامل کروا چکے ہیں۔
ان میں ایک ٹانگ پر کھڑے ہوکر گھٹنے سے ایک منٹ میں 87 ککس، کمر پر چالیس پاؤنڈ وزن رکھ کر، ایک ٹانگ ہوا میں اٹھا کر، نکلز یعنی انگلیوں کے ہتھیلی کے ساتھ جوڑ کے بل پر ایک منٹ میں سب سے زیادہ پش اپ لگانے کا ریکارڈ، ایک پاؤں ہوا میں اور ایک زمین پر رکھ کر پش آپس نکالنے کا اعزاز بھی شامل ہیں۔
گنز بک آف ورلڈ ریکارڈز عرفان محسود کو ایک ‘سیرئل ریکارڈ بریکر’ یعنی مسلسل ریکارڈ توڑنے والا کھلاڑی بھی قرار دیتی ہے۔
سنہ 2009 میں جب جنوبی وزیرستان میں ‘آپریشن راہ نجات’ شروع ہوا تو انھیں خاندان سمیت ڈیرہ اسماعیل خان منتقل ہونا پڑا۔ اب وہ ڈیرہ اسماعیل خان میں مقامی طور پر قائم مارشل آرٹ کی ایک اکیڈیمی بھی چلاتے ہیں جس میں بیشتر کھلاڑی وزیرستان کے متاثرین ہیں۔
عرفان محسود نے فائن آرٹس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے۔ اس سے پہلے وہ کنگ فو میں نیشنل چمپیئن بھی رہ چکے ہیں جبکہ اس کے علاوہ انھوں نے کئی دیگر اعزازات بھی حاصل کیے ہیں۔
شاہدہ عباسی (کراٹے)
شاہدہ عباسی نے نیپال کے شہر کٹھمنڈو میں 13ویں ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان کے لیے پہلا گولڈ میڈل جیتا تھا۔
شاہدہ عباسی کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے ہے اور انھوں نے اس کھیل کا آغاز 2005 میں کیا تھا۔
کوئٹہ کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والی شاہدہ کے والد پولیس سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔ شاہدہ عباسی کی دیگر دو بہنیں بھی کراٹے کی کھلاڑی ہیں جن میں سے ایک صابرہ ہیں جو نیشنل گیمز میں گولڈ میڈل جیت چکی ہیں۔
تمغہ امتیاز: بسمہ معروف
بسمہ معروف نے دسمبر 2006 میں اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔ وہ 108 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں 14 نصف سنچریوں کی مدد سے 2602 رنز بنا چکی ہیں جن میں سب سے بہترین انفرادی سکور 99 ہے۔ وہ سنچری کے بغیر خواتین ون ڈے انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ رنز بنانے والی کھلاڑی ہیں۔ وہ 44 وکٹیں بھی حاصل کر چکی ہیں۔
اتفاق سے ان کے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی تعداد بھی 108 ہے جن میں انھوں نے 2225 رنز بنائے ہیں جن میں 11 نصف سنچریاں شامل ہیں انھوں نے 36 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ وہ اس فارمیٹ میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ رنز بنانے والی خاتون کھلاڑی ہیں۔
سنہ 2019 میں انھیں پاکستانی ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ آئی سی سی کے ڈیولپمنٹ سکواڈ کی کپتان بھی مقرر کی گئی تھیں۔