پی ایس ایل 6 کرس گیل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے گھاٹے کا سودا تو ثابت نہیں ہوں گے؟
جارحانہ بیٹنگ کے لیے مشہور ویسٹ انڈیز کے کرس گیل ایک بار پھر پاکستان سپر لیگ کا حصہ بنے ہیں۔ اس مرتبہ اُنھیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے حاصل کیا ہے۔ وہ کراچی میں پہلے مرحلے کے تین میچوں کے بعد لاہور میں ہونے والے تمام میچوں میں دستیاب ہوں گے۔
یہی وجہ ہے کہ ابتدائی تین میچوں میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ان کی غیر موجودگی کو جنوبی افریقہ کے فاف ڈوپلیسی سے پورا کرے گی۔
کرس گیل ماضی میں دو مرتبہ پاکستان سپر لیگ کھیل چکے ہیں لیکن لاہور قلندرز اور کراچی کنگز کی طرف سے قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔
اس لیے یہ سوال بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اُنھیں اپنے سکواڈ میں شامل کر کے گھاٹے کا سودا تو نہیں کیا؟ اور کیا وہ ماضی کی ناکامیوں کا ازالہ کرسکیں گے؟
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہیڈ کوچ معین خان کہتے ہیں ’شین واٹسن کی ریٹائرمنٹ کے بعد ہمیں ٹاپ آرڈر میں ایک ایسے سینیئر کھلاڑی کی ضرورت تھی جو ٹیم کو آگے لے کر چلے۔ یقیناً کرس گیل کے پی ایس ایل میں دو سیزن اچھے نہیں گزرے تھے، یہ بات ان کے ذہن میں بھی ہوگی اور وہ اس مرتبہ اچھی کارکردگی دکھانا چاہیں گے۔‘
معین خان کا کہنا ہے ʹکرس گیل لیجنڈ ہیں اور ان کی موجودگی سے نوجوان کرکٹرز کو بھی سیکھنے کا موقع ملے گا۔ ہمیں اس بات کا بھی بخوبی اندازہ ہے کہ وہ تمام میچوں کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے، لیکن امید ہے کہ وہ جتنا وقت ٹیم کے ساتھ رہیں گے ان کی کارکردگی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے اہم ثابت ہوگی۔‘
کرس گیل نے 2016 میں کھیلی گئی پہلی پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کی تھی لیکن پانچ میچوں میں صرف 103 رنز بنانے میں کامیاب ہو سکے تھے جس میں ایک نصف سنچری شامل تھی۔
لاہور قلندرز کے چیف آپریٹنگ آفیسر ثمین رانا بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کرس گیل جب پی ایس ایل کھیلنے آئے تھے تو اس وقت مکمل طور پر فٹ نہیں تھے اور یہ بات اُن لوگوں کو نہیں بتائی گئی تھی۔
’ہم لوگ تو یہ امید رکھے ہوئے تھے کہ وہ پورا ٹورنامنٹ کھیلیں گے لیکن پتا چلا کہ وہ صرف ایک میچ کھیلنے آ رہے ہیں، تاہم ہماری درخواست پر اُنھوں نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانچ میچ کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ʹ
ثمین رانا کہتے ہیں کہ ʹاس میں کوئی شک نہیں کہ کرس گیل ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں وہ ایک میچ ونر ہیں جو تنِ تنہا اپنی ٹیم کو جتوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن جتنے بڑے وہ کھلاڑی ہیں اگر کسی لیگ میں وہ پوری طرح دستیاب نہیں ہیں تو اس کا اثر اس ٹیم پر بھی پڑتا ہے اور وہ ڈاؤن ہوجاتی ہے۔‘
ثمین رانا کے مطابق اُن کے لیے بھی وہ مایوس کن صورتحال تھی کیونکہ وہ فٹ نہیں تھے اور پورے ٹورنامنٹ کے لیے دستیاب بھی نہ تھے۔
کرس گیل نے 2017 میں ہونے والی دوسری پاکستان سپر لیگ میں کراچی کنگز کی نمائندگی کی تھی۔ اس ٹورنامنٹ میں اُنھوں نے نو میچوں میں صرف 160 رنز بنائے تھے جس میں کوئی نصف سنچری شامل نہیں تھی۔
مگر کراچی کنگز کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر اس ٹورنامنٹ میں غیر معمولی کارکردگی نہ ہونے کے باوجود کرس گیل کی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔
مکی آرتھر بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ʹکرس گیل ٹی ٹوئنٹی کا سب سے بڑا ٹکٹ ہیں اور بلاشبہ ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کے سب سے بہترین کرکٹر ہیں۔ ان کی موجودگی پی ایس ایل کے لیے بہت اچھی ہے۔ وہ فٹ دکھائی دے رہے ہیں اور امید کی جاسکتی ہے کہ وہ اس بار نمایاں نظر آئیں گے۔ʹ
کرس گیل میں آخر ایسی کیا کشش ہے؟
کرس گیل اگر اپنے اصل رنگ میں ہوں تو تماشائیوں کو ان سے زیادہ بہترین تفریح کوئی دوسرا بیٹسمین فراہم نہیں کرسکتا۔ ایسے میں تماشائیوں کی موج ہوجاتی ہے لیکن بولرز کے لیے وہ لمحات کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہوتے۔
کرس گیل نے ویسٹ انڈیز کے لیے تینوں فارمیٹس میں جو غیرمعمولی پرفارمنس دی ہے وہ ایک علیحدہ کہانی ہے لیکن فرنچائز کرکٹ میں وہ ایک ایسا چیک ہیں جسے ہر کوئی کیش کروانا چاہتا ہے۔
ہر بڑا ریکارڈ اُن ہی کے نام ہے۔
کرس گیل تمام ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں سب سے زیادہ 13 ہزار 584 رنز، سب سے زیادہ 22 سنچریاں اور سب سے زیادہ 85 نصف سنچریاں بنانے والے بیٹسمین ہیں۔ یہی نہیں، بلکہ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں سب سے زیادہ 1041 چوکے اور 1001 چھکے لگانے کا عالمی ریکارڈ بھی کرس گیل کے نام ہے۔
کرس گیل نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 175 رنز کی سب سے بڑی انفرادی اننگز بھی کھیل رکھی ہے اس اننگز میں اُنھوں نے صرف 30 گیندوں پر ٹی ٹوئنٹی کی تیز ترین سنچری مکمل کی تھی۔
ایک ٹی ٹوئنٹی اننگز میں سب سے زیادہ 18 چھکوں کا عالمی ریکارڈ بھی کرس گیل کے زورِ بازو کا نتیجہ ہے۔
کرس گیل نے پاکستان سپر لیگ کے علاوہ جنوبی افریقی ٹی ٹوئنٹی لیگ میں بھی دو سیزن کسی سنچری کے بغیر کھیلے ہیں لیکن دیگر فرنچائز لیگز میں وہ سر چڑھتا طوفان ثابت ہوئے ہیں۔
کرس گیل نے آئی پی ایل میں کنگز الیون پنجاب، کولکتہ نائٹ رائیڈرز، اور رائل چیلنجرز بنگلور کی طرف سے کھیلتے ہوئے مجموعی طور پر چھ سنچریاں سکور کی ہیں۔
اُنھوں نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں پانچ اور کیریبئن لیگ میں چار سنچریاں سکور کی ہیں جبکہ بگ بیش اور انگلینڈ کے ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ میں وہ ایک ایک سنچری بنا چکے ہیں۔
’میں بہت موڈی ہوں‘
کرس گیل کی سوانح حیات سِکس مشین کے سرورق پر لکھا ہے: ʹمیں کرکٹ کو پسند نہیں کرتا، اس سے پیار کرتا ہوں۔ʹ
اس کتاب میں کرس گیل نے اپنی شخصیت کے بارے میں لکھا ہے کہ ʹلوگ سمجھتے ہیں کہ میں بدتمیز اور متکبر ہوں، میں کھیل کو عزت نہیں دیتا اور صرف پیسے کا خیال رکھتا ہوں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ʹ
کرس گیل کا کہنا ہے کہ ʹممکن ہے ایسا اس لیے بھی ہو کہ میں بہت زیادہ شاٹس کھیلتا ہوں اور آؤٹ بھی ہوتا ہوں اور لوگ یہ سمجھتے ہوں کہ میں اس کی پرواہ نہیں کرتا۔‘
کرس گیل کہتے ہیں کہ ʹخواتین اور لڑکیاں مجھ سے پیار کرتی ہیں اور میں بھی ان سے پیار کرتا ہوں۔ میں موڈی ہوں۔ ڈریسنگ روم میں قہقہے بکھیرنے والا کھلاڑی ہوں۔ میرے ساتھی کہتے ہیں کہ مجھے سٹینڈ اپ شو کر لینا چاہیے۔ مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ میں نے جو کچھ بھی حاصل کیا ہے وہ سخت محنت اور جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ʹ
ٹی ٹوئنٹی کی سب سے بڑی اننگز
کرس گیل آئی اپی ایل کو ایک خاص نظر سے دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آئی پی ایل نے کرکٹ کی شکل ہی بدل دی ہے۔ ہر مالک اپنی ٹیم میں بہترین کھلاڑی چاہتا ہے اسی لیے کھلاڑی بھی بہترین کارکردگی دکھانا چاہتا ہے۔ اگر آپ سٹار کرکٹر ہیں تو آپ سے بالی ووڈ ہیرو جیسا برتاؤ کیا جائے گا۔
کرس گیل نے اپنی کتاب میں ٹی ٹوئنٹی کی سب سے بڑی انفرادی اننگز 175 رنز ناٹ آؤٹ کا تفصیل سے ذکر کیا ہے جو اُنھوں نے 2013 میں رائل چیلنجرز بنگلور کی طرف سے پونے واریئرز کے خلاف کھیلی تھی۔
کرس گیل کہتے ہیں ʹاس میچ کے دوران میں نے ساتھی کھلاڑی روی رام پال سے کہا تھا کہ یہ وکٹ ایک سو ستر، ایک سو اسی رنز کی معلوم ہوتی ہے لیکن میں ٹیم کے سکور کی بات کر رہا ہوں، انفرادی نہیں۔ʹ
کرس گیل نے یووراج سنگھ کا بھی ذکر کیا ہے جنھوں نے پونے واریئرز کے کپتان ایرون فنچ کو بار بار منع کیا تھا کہ وہ مجھے بولنگ کرنے سے باز رہیں لیکن وہ نہیں مانے تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت کوئی بھی دوسرا بولر میرے سامنے آنے کے لیے تیار نہ تھا اور میں نے ان کے ایک ہی اوور میں چار چھکے اور ایک چوکا لگایا تھا۔
کرس گیل کو اس بات کا بہرحال افسوس ہے کہ ان کے پاس ڈبل سنچری مکمل کرنے کا سنہری موقع تھا لیکن جو بھی بیٹسمین کریز پر آیا اس نے بیٹنگ کے مزے لوٹے اور وہ 175رنز پر ناٹ آؤٹ رہ گئے۔