پی ایس ایل 6 ملتوی پی سی بی چیف ایگزیکٹو وسیم خان کہتے ہیں ’بائیو سکیور ببل ناکام کیسے ہوا، اس کی تفتیش ہو گی‘
پاکستان کرکٹ بورڈ نے مختلف کھلاڑیوں کے کورونا سے متاثر ہونے کے باعث پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی سی بی کے سی ای او وسیم خان نے پاکستان سپر لیگ 6 کو ملتوی کرنے کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس وقت ان کی ترجیح انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی حفاظت اور انھیں بخیرت ان کے ممالک میں واپس پہنچانا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے یہ بھی کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ اس سال کے اختتام سے پہلے پی ایس ایل 6 کے باقی میچز کروا کر اس مکمل کیا جائے۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس بھی پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کو بھی ملک میں کورونا کے بڑھتے کیسز کے باعث مارچ میں ملتوی کر دیا گیا تھا اور بقیہ میچز نومبر میں کروائے گئے تھے۔
بائیو سکیور ببل کی ناکامی کا ذمہ دار کون ہے؟
بی بی سی کے عبدالرشید شکور کے مطابق جس ہوٹل میں ٹیمیں ٹھہری ہیں وہاں بایو سکیور ببل اور ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا گیا اور ایک کرکٹر کی برتھ ڈے پارٹی ہوئی۔ باہر سے کھانے منگوائے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
بائیو سکیور ببل کی اصطلاح کا مطلب یہ ہے کہ کھلاڑی اور آفیشلز اور متعلقہ عملہ وہ عام لوگوں سے دور رہے۔ ٹورنامنٹ کے قواعد و ضوابط میں یہ شامل تھا کہ ان سب کا عام لوگوں سے میل جول نہیں ہو گا اوران کا کھانا پینا بھی علیحدہ ہو گا۔
بائیو سکیور ببل کے تصور کے تحت کھلاڑیوں کو بیرونی دنیا سے بالکل میل جول رابطہ منقطع کر دیا جاتا ہے۔
یہ فیصلہ پی ایس ایل میں شریک دو ٹیموں کے سات کھلاڑیوں میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد کیا گیا ہے۔ پی سی بی اب فوری طور پر تمام چھ ٹیموں کے شرکا کی پی سی آر ٹیسٹنگ، کورونا ویکسین اور آئسولیشن سہولیات کے لیے اقدامات کرے گا۔
اس اعلان کے بعد مختلف فرائنچائز کے مالکان نے مقامی میڈیا پر آ کر پی سی بی کو اس کا ذمہ دار قرار دیتے رہے۔
تاہم وسیم خان کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل 6 کا ملتوی ہونا ہم سب کے لیے ایک نقصان ہے اور یہ وقت نہیں ہے کہ اس پر بات کی جائے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بائیو سکیور ببل صرف تب ہی کام کرتی ہے جب سب لوگ مشترکہ ذمہ داری اٹھائیں اور خود پولیسنگ کریں۔
انھوں نے کہا کہ پی سی بی نے اسی عملے کے ساتھ پاکستان کی زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے ساتھ کامیابی کے ساتھ سیریز کا انعقاد کیا تھا۔
وسیم خان کا کہنا تھا کہ بائیو سکیور ببل کا معاملہ اعتماد کا ہے اور جب کھلاڑیوں کا اس پر اعتماد نہ رہے تو کرکٹ کو نقصان پہنچتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس بات کی تفتیش کروائی جائے گی کہ کوتاہی کہاں ہوئی اور یہ تفتیش پی سی بی خود نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وہ پی سی بی کے چیئرمین سے بات کریں گے اور وہ بورڈ آف گورنرز سے بات کریں گے۔
پی سی بی حکام نے بتایا کہ تمام کھلاڑیوں کو ویکسین کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
کھلاڑیوں کے گالف کھیلنے کے بارے میں ایک اس سوال کے جواب وسیم خان کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی کھلاڑی کو گالف کھیلنے کی اجازت دی گئی تو بورڈ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ وہاں پر کوئی دوسرا شخص نہ ہو اور ایس او پیز کی مکمل پاسداری کی جا رہی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کو بھی کوئی آؤٹ لٹ دینا ضروری ہے۔
اس سے قبل آسٹریلین کرکٹر ڈین کرسٹین نے ایچ بی ایل پی ایس ایل 6 سے دستبرداری کا فیصلہ کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق کراچی کنگز کے آل راؤنڈر ڈین کرسٹین 12 بجے کی فلائٹ سے دبئی روانہ ہو جائیں گے۔
اس صورتحال پر سابق ٹیسٹ کرکٹر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ ’پی ایس ایل ملتوی کیے جانے میں فرنچائز انتے ہی ذمہ دار ہیں جتنا پاکستان کرکٹ بورڈ۔‘
اس قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ ملک میں جاری پاکستان سپر لیگ 6 کی دو ٹیموں میں مزید تین کھلاڑیوں کے کورونا ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تینوں کھلاڑی اب 10 روز تک آئسولیشن میں رہیں گے۔ تاہم پی سی بی کی جانب سے متاثرہ کھلاڑیوں اور ٹیموں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ہیں۔پی سی بی کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ان تینوں کھلاڑیوں نے بدھ کے روز پی ایس ایل 6 کے منعقدہ ڈبل ہیڈر میچز میں شرکت نہیں کی۔ ان تینوں کھلاڑیوں میں علامات ظاہر ہونے کے بعد ان کے کورونا ٹیسٹ گذشتہ روز دوپہر کو کروائے گئے تھے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیگ سپنر فواد احمد سمیت چار افراد کے مثبت کورونا ٹیسٹ آنے کی تصدیق کی گئی تھی۔
اس طرح اب تک پی ایس ایل 6 میں کل سات افراد کے کورونا ٹیسٹ مثبت آ چکے ہیں جن میں پانچ کھلاڑی ہیں۔
پاکستان میں کورونا کی صورتحال کی نگرانی کرنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا کے باعث رواں سال کی سب سے زیادہ 75 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔