پولیس حکام کا امریکہ میں مقیم خاتون پر کراچی میں ٹارگٹ کلرز کی ٹیم چلانے کا الزام
صوبہ سندھ کے محکمہ انسدادِ دہشتگردی (سی ٹی ڈی) اور سندھ رینجرز نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹ کلرز کی ٹیمیں فعال ہوگئی ہیں جنھیں امریکہ میں مقیم کہکشاں حیدر نامی ایک خاتون مبینہ طور پر احکامات دیتی رہی ہیں۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد حامد اور رینجرز کے کرنل شبیر نے جمعرات کی صبح ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حکام نے 2017 میں تین ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا تھا جنھوں نے اعتراف کیا تھا کہ انھیں مبینہ طور پر مذکورہ خاتون نے واٹس ایپ پر وارداتوں کا حکم دیا تھا۔
سی ٹی ڈی کے مطابق کہکشاں حیدر کے خلاف ٹیرر فنانسنگ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
سی ٹی ڈی پولیس کا کہنا ہے کہ کہکشاں حیدر ایم کیو ایم لندن کی رابطہ کمیٹی کی رکن رہی ہیں اور وہ امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں مقیم ہیں۔ ایم کیو ایم لندن کا کہنا ہے کہ وہ اب پارٹی کا حصہ نہیں ہیں۔
اس پریس کانفرنس کے دوران ایک خاتون کی آڈیو کلپس سنائی گئیں جس کے بارے میں حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ مذکورہ خاتون کی آواز ہے۔
دوسری جانب کہکشاں حیدر نے ان الزامات کے جواب میں کی گئی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’انسانیت کے لیے آواز اٹھانے پر انسانیت دشمن ایسے ہی بلبلاتے ہیں۔‘
اُنھوں نے ان الزامات پر مزید موقف کے لیے بی بی سی کی درخواست کے جواب میں ٹویٹ کی کہ ’دس آڈیوز کو جوڑ کر ایک آڈیو تو آج کل کوئی بچہ بھی بنا سکتا ہے تو (حکام) نے بھی بنا لیا۔‘
آڈیو کلپس میں ’ٹارگٹ کی ہدایات‘
اس پریس کانفرنس کے دوران ایک خاتون کی آڈیو کلپ بھی سنائی گئی جس کے بارے میں حکام کا دعویٰ تھا کہ یہ مذکورہ خاتون ہی کی آواز ہے لیکن آزاد ذرائع سے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
اس آڈیو کلپ میں ایک خاتون ایک شخص سے مخاطب ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ ’ایلیا تمہیں 15 ابھی دے گی جبکہ 50 کوشش کریں گے کہ اگلے ہفتے مل جائیں، اگر کام اچھا ہوگیا تو دو لاکھ روپے بھی مل سکتے ہیں‘۔ جواب میں وہ شخص کہتا ہے ’باجی ٹھیک ہے سمجھ گیا۔‘
پھر ایک خاتون کہتی ہیں کہ ’جمعے کی یا ہفتے کی شام جائیں گے، ایک پائلٹ ہے اور ایک اور ہوگا جن سے سلام دعا کی ضرورت نہیں ہے۔ جو پائلٹ ہوگا وہ لوکیشن اور باقی چیزیں بتائے گا، اُنھیں جوں کا توں فالو کرنا ہوگا، ان کو استاد ہی سمجھیے گا، جو کہیں گے جیسا کہیں گے کرنا ہے، نمبر پلیٹ تبدیل کر کے جانا ہے، مغرب کے وقت تیار ہونا، جیکٹ اور ہیلمٹ پہننی ہے، جن سے ملاقات کے لیے بھیجیں گے وہ شام کے وقت واک کرتے ہیں، ہوسکتا ہے کہ ایک، ہو ہوسکتا ہے ان کے ساتھ اور بھی ہوں، اُنھیں پیار دینا ہے، گردن سے اوپر سر اور گردن۔ کنفرم شاٹس چاہییں۔ سو فیصد نتیجہ چاہیے۔
چار سال کی تحقیقات کے بعد ٹیرر فنانسنگ کا مقدمہ
ڈی آئی جی عمر شاہد حامد نے دعویٰ کیا کہ چار سال تک اس معاملے کی تحقیقات کی گئیں جس کے دوران بینک اکاؤنٹس سے رقم کی منتقلی کی بھی واضح لائن نظر آتی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ واردات ہوتی تھی اس کے کچھ دنوں کے بعد ایک مخصوص رقم اکاؤنٹ میں منتقل ہو جاتی تھی۔
اُنھوں نے بتایا کہ جو 2017 میں تین ٹارگٹ کلرز گرفتار ہوئے تھے، اُنھیں عمر قید ہوچکی ہے، اب ان سمیت کہکشاں حیدر پر ٹیرر فنانسنگ کا مقمدمہ درج کیا گیا ہے، اور اس حوالے سے وزارت خارجہ سے رابطہ کیا جائے گا کہ وہ امریکی حکومت سے بات کرے۔
اُنھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ کراچی میں جو ٹارگٹ کلرز کی ٹیمیں کام کر رہی ہیں، یہ خاتون ان کی سربراہی کر رہی ہیں اور اُنھوں نے بعض ایسے ٹارگٹس کی نشاندہی کی ہے جن کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی بھی ہوسکتی تھی۔
جب ڈی آئی جی سے سوال کیا گیا کہ وہ ٹارگٹ کیا تھے تو اُنھوں نے کہا کہ فی الحال وہ معلومات شیئر نہیں کی جاسکتیں۔
کہکشاں حیدر کون ہیں؟
سی ٹی ڈی پولیس کا کہنا ہے کہ کہکشاں حیدر ایم کیو ایم لندن کی رابطہ کمیٹی کی رکن ہیں اور وہ امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں رہتی ہیں۔
وہ اس سے پہلے کراچی کے فیڈرل بی ایریا کی رہائشی تھیں اور ان کے بھائی کامران حیدر ایم کیو ایم کے سیکٹر ممبر تھے۔ اس کے بعد یہ لوگ امریکہ منتقل ہوگئے جہاں ان کے بھائی ایم کیو ایم امریکہ کے جوائنٹ آرگنائزر تھے۔ ان کے بھائی کی وفات 2017 میں ورجینیا میں ہوئی۔
ایم کیو ایم لندن کے رہنما مصطفیٰ عزیز آبادی نے سی ٹی ڈی کے الزامات پر تبصرہ نہیں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اب رابطہ کمیٹی کی رکن نہیں ہیں اور پہلے تنظیم میں شامل تھیں۔
کہکشاں حیدر کے نام سے ٹوئٹر پر بھی اکاؤنٹ موجود ہے جس میں اُنھوں نے اپنا تعارف انسانی حقوق کی کارکن کے طور پر کروایا ہے، ان کے اکاؤنٹ سے پشتون تحفظ موومنٹ اور سندھی قوم پرستوں کے حق میں اور کراچی کے مسائل پر ٹوئیٹس کی گئی ہیں۔
یوٹیوب پر بھی ان کی ویڈیوز موجود ہیں۔ ستمبر 2019 کی ایک ویڈیو میں وہ اپنا تعلق ایم کیو ایم لندن سے بتاتی ہیں اور پاکستان کے قیام کو اپنے ’بزرگوں کی غلطی‘ قرار دیتی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اُنھیں ’پاکستان میں سہولیات اور ملازمتیں نہیں دی جا رہی ہیں‘۔ اُنھوں نے پاکستان کی امداد بند کرنے اور انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی سے مدد کی بھی اپیل کی۔
سندھیانہ نام سے یوٹیوب چینل پر اُنھیں ایم کیو ایم کی سابق رکن رابطہ کمیٹی بتایا گیا ہے۔ اس چینل پر ایک ویڈیو میں وہ سندھو دیش یعنی آزاد سندھ کی حمایت کر رہی ہیں۔
اس چینل کی ایک اور ویڈیو میں وہ بتاتی ہیں کہ وہ کراچی میں سنہ 1980 اور 1990 کی دہائی میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن دیکھ چکی ہیں، اور یہ کہ ان کے خاندان نے بڑی جدوجہد کی ہے۔ وہ یہ دعویٰ بھی کرتی ہیں کہ ان کے اکلوتے بھائی سید کامران حیدر کو بھی امریکہ میں مار دیا گیا اور اُنھیں بھی دھمکیاں دی گئیں۔
اُنھوں نے اس ویڈیو میں ایم کیو ایم لندن سے الگ ہونے والے رہنما واسع جلیل، ندیم نصرت اور پاکستان میں موجود ایم کیو ایم کی قیادت پر بھی تنقید کی ہے اور یہ بھی کہا کہ ان کے بچے امریکہ میں پیدا ہوئے ہیں، ان کا کہیں جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
یوٹیوب پر ان کا اپنا چینل بھی موجود ہے جس میں موجود ایک حالیہ ویڈیو میں اُنھوں نے بلوچستان میں جاری مبینہ آپریشن، پاکستان چین اقتصادی راہداری اور پاکستانی فوج پر تنقید کی ہے۔
ایک اور ویڈیو میں اُنھوں نے کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان کے فرار ہونے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
یومِ تاسیس سے قبل الزام
سی ٹی ڈی اور رینجرز کی یہ پریس کانفرنس ایم کیو ایم کے یوم تاسییس سے ایک ہفتہ قبل سامنے آئی ہے، ایم کیو ایم لندن نے 18 مارچ کو کارکنوں اور ہمدردوں سے عزیز آباد مکا چوک پر جمع ہونے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اس روز جمع ہو کر تحریک جاری رکھنے کا عزم کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایم کیو ایم لندن کی جانب سے مکا چوک پر اجتماع کی کوشش کی گئی تھی جس پر علاقے کو پولیس اور رینجرز نے گھیرے میں لے لیا تھا۔
پریس کانفرنس کے دوران رینجرز کے کرنل شبیر کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔