پاکستان دلدل میں کھڑا ہے، معاشی ترقی اللہ کے ذمے: اسحاق ڈار
پاکستان اس وقت معاشی اعتبار سے ایک بار پھر ’ایک نازک دور‘ سے گزر رہا ہے جہاں مصنوعی ریٹ کے خاتمے کے بعد گذشتہ روز امریکی ڈالر کی قیمت میں 25 روپے کا ریکارڈ اضافہ ہوا اور آج اب تک انٹر بینک ریٹ میں یہ قدر 10 روپے مزید اوپر جا چکی ہے۔
اب تک کے اندازوں کے مطابق انٹربینک میں ایک امریکی ڈالر کی قدر 260 روپے سے اوپر چلی گئی ہے مگر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس کا قصوروار سابقہ حکمراں جماعت تحریک انصاف کو ٹھہرایا ہے جس نے ان کے مطابق پاکستان کو ’دلدل میں کھڑا کیا‘ اور معیشت ’پانچ سال میں تباہ کی۔‘
تاہم ان کا ایمان ہے کہ ’پاکستان کی حفاظت، ترقی اور خوشحالی اللہ کے ذمے ہے۔‘
گذشتہ دو روز کے دوران نہ صرف روپے کی قدر میں کمی کے نئے ریکارڈ بن رہے ہیں بلکہ آئندہ آنے والے دنوں میں ’مزید سخت فیصلوں‘ کی بات بھی کی جا رہی ہے۔
اس سب کے دوران، جہاں تنقید کا رُخ کچھ ماہ پہلے تک سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کی طرف تھا، اس وقت سوشل میڈیا صارفین کی توپوں کا رُخ موجودہ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی طرف ہے جنھوں نے عہدہ سنبھالتے ہی یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ ڈالر کی قیمت 200 روپے سے بھی نیچے لے جائیں گے۔
’میرا ایمان ہے پاکستان کی ترقی اللہ کے ذمے ہے‘
اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پانچ سال میں پاکستان کی معیشت تباہ کی گئی مگر اتحادی جماعتوں کی حکومت اگلے عام انتخابات تک بہتری لانے کی خواہاں ہے۔
گرین لائن ٹرین کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ’یہی وہ ملک تھا جس کے بارے میں (2013 میں) کہا گیا تھا کہ یہ مالی طور پر مستحکم نہیں۔ اس وقت بھی کہا گیا تھا کہ جو بھی حکومت آئے گی وہ ڈیفالٹ کا اعلان کرے گی۔‘
’قوم کی بدقسمتی ہے کہ آج ہم (2018 کے) پانچ سال بعد کہاں کھڑے ہیں، اس کا احتساب ہونا چاہیے۔ پوری طرح تحقیقات ہونی چاہیے کہ کیا ہوا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’وزیر اعظم شہباز شریف کو بے پناہ چیلنجز ملے ہیں مگر وہ بہادر ہیں اور لڑ رہے ہیں۔ یہ اس حکومت نے نہیں کیا۔ آج پاکستان ڈان اور پانامہ ڈرامے کو بھگت رہا ہے۔‘
’پوری ٹیم دن رات کام کر رہی ہے، پانچ سال میں تباہی ہوئی۔ ہم اگلے جنرل الیکشن میں جانے سے پہلے بہتری لائیں گے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’انشا اللہ ہم معاشی دلدل سے نکلیں گے۔ اپاکستان ترقی کرے گا، یہ میرا ایمان ہے۔ پاکستان دنیا میں رہنے کے لیے اللہ تعالی نے قائم کیا ہے، یہ واحد ملک ہے جو کلمہ شریف کے نام پر بنا تھا۔ حتی کہ سعودی عرب کلمہ شریف کے نام پر نہیں بنا۔
’اگر اللہ نے اسے بنایا تو اس کی حفاظت، ترقی اور خوشحالی بھی اللہ تعالی کے ذمے ہیں۔ ہم لوگوں کی بطور قوم سخت محنت درکار ہے۔‘
اس وقت اوپن مارکیٹ میں ڈالر 260 سے بھی تجاوز کر گیا ہے جس کے بعد اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ دنوں میں پاکستان میں ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
گذشتہ چھ ماہ کے دوران دوسری مرتبہ ایسا ہو گا کہ پی ڈی ایم اتحاد کی حکومت اور پاکستان مسلم لیگ ن کے وزیرِ خزانہ کو ’مشکل فیصلے‘ لینے پڑے ہیں جن کا بوجھ عام عوام پر پڑنے جا رہا ہے۔
’نواز شریف کو کوئی جگا کر بتا دے کہ اسحاق ڈار کا جادو نہیں چل سکا‘
یاد رہے کہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے جب یہ ’سخت فیصلے‘ لیے گئے تھے تو انھیں پاکستان مسلم لیگ ن میں ہی خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے بھی مفتاح اسماعیل پر تنقید کی گئی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ ن میں ان فیصلوں پر خاصی تنقید کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ گذشتہ موسمِ گرما میں ہونے والے ضمنی میں انتخابات میں جماعت کی شکست کے ذمہ دار بھی مفتاح اسماعیل اور ان کی پالیسیاں ہیں۔
مفتاح اسماعیل کے وزیرِ خزانہ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد سے وہ خاموش نہیں بیٹھے تھے بلکہ انھوں نے مختلف فورمز پر جا کر اسحاق ڈار کی پالیسیوں اور یہاں تک کہ اس بارے میں دبے لفظوں میں نواز شریف پر بھی تنقید کرتے دکھائی دیے۔
ایک پاڈکاسٹ میں بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ ’وزیر بننے کا بہت زیادہ شوق تھا۔ وہ آخر کار (بن بھی گئے) کیونکہ وہ پارٹی میں میاں نواز شریف کی بیٹی کے سُسر بھی ہیں۔‘
انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وزیر خزانہ بننا ’ڈار صاحب کا ذاتی مقصد تھا‘ اور انھوں نے ان کے خلاف ’چھ ماہ تک مہم چلائی۔‘
اس سے قبل اپنے انٹرویوز میں اسحاق ڈار پیٹرول اور دیگر اشیا کی قیمتیں بڑھانے پر مفتاح اسماعیل کی مخالفت کیا کرتے تھے۔
اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے صحافی خرم حسین کا کہنا تھا کہ ’وقت آ گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اس بات کی تصدیق کرے کہ مفتاح اسماعیل اس سارے عرصے میں سچے تھے۔‘
انھوں نے کہا کہ اس انتہائی مشکل وقت میں آئی ایم ایف کے پروگرام میں تعطل لانے سے بہت زیادہ نقصان اور کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا ہے۔ اگر پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہوتا تو آج ڈالر کی قیمت اتنی زیادہ نہ ہوتی۔‘
تجزیہ کار مشرف زیدی کا کہنا تھا کہ ہم آج مفتاح اسماعیل کو اسحاق ڈار سے تبدیل کرنے کے فیصلے کو جانچنے کی کوشش کر سکتے ہیں کیوںکہ ’انھیں آئی ایم ایف سے بات کرنی آتی ہے۔‘ اسحاق ڈار نے جو اب آ کر کیا ہے وہ مفتاح اسماعیل شروع سے کر رہے تھے۔‘
’اس چار ماہ کی انا کی بھینٹ پاکستان کی غریب عوام چڑھے گی۔‘
ناصر بیگ چغتائی نامی صارف نے لکھا کہ ’اسحاق ڈار اور مفتاح اسماعیل کی آپس کی لڑائی سے نہ صرف پارٹی کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ ملکی معیشت پر بھی بُرا اثر پڑا۔‘
’اسحاق ڈار صاحب کوچاہیے تھا وزراتِ خزانہ کا منصب سنبھالتے ہی مفتاح اسماعیل کو گلے لگاتے اور ساتھ مل کرکام کرنے کی پیشکش کرتے مگر دونوں کی انا کی وجہ سے پارٹی کو نقصان ہوا۔‘
ایک صارف خالد حسین تاج نے لکھا کہ ’اسحاق ڈار نے پانچ مہینے ضائع کر دیے مفتاح اسماعیل معیشت کو ٹریک پر لے آئے تھے پہلے ڈی ٹریک کیا پھر اور خراب ٹریک پر چڑھانا پڑا۔‘
شفیق احمد ایڈووکیٹ نے لکھا کہ ’اسحاق ڈار کو کہنے کا فائدہ نہیں البتہ نواز شریف کو کوئی جگا کر بتا دے کہ ان کے سمدھی صاحب کا جادو نہیں چل سکا۔ اب خاندان میں کوئی اور ماہر معشیت دیکھ لیں۔‘
فرخ عباسی نامی صارف نے ٹویٹ کیا کہ محسن رانجھا اب کہاں ہیں جو مفتاح اسماعیل پر تنقید کرتے تھے کہ ان کے باعث پارٹی کی الیکٹورل سیاست کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ کیا آپ اب ڈار صاحب کے خلاف بھی بیان دیں گے؟‘
علی معین نوازش نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’پاکستان مسلم لیگ نواز کو اسحاق ڈار کی جانب سے معیشت کو انتہائی برے اندازمیں چلانے سے زیادہ کسی چیز نے نقصان نہیں پہنچایا۔‘
’وہ فیصلہ بھی نہیں لے پا رہے تھے اور انھیں ڈالر کے ساتھ ایک جنون تھا۔ اگر مفتاح اسماعیل رہتے تو ہمیں دوسری مرتبہ اتنی جلدی اتنے سخت فیصلے نہ لینے پڑتے۔‘