پاکستان بمقابلہ زمبابوے پہلے ٹی 20 میں پاکستان کی فتح پر شائقین کی خوشیاں، تنقید اور طنز
پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین میچوں کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ بدھ کے روز ہرارے میں کھیلا گیا جس میں پاکستان نے زمبابوے کو 11 رنز سے شکست دے دی ہے۔
پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز محمد رضوان نے بنائے جنھوں نے 82 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی۔
سب سے زیادہ تین وکٹیں عثمان قادر نے 29 رنز دے کر حاصل کیں۔
پاکستان کی جانب سے 150 کا ہدف دیا گیا تو زمبابوے کی ٹیم 138 رنز بنا کر پویلین واپس لوٹ گئی۔
پاکستان اور زمبابوے کے درمیان اب تک 15 انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گئے ہیں اور ان تمام میں پاکستان نے فتح حاصل کی ہے۔
اس سیریز کی ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ پاکستان کے مایہ ناز نوجوان بلے باز بابر اعظم کو انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی میں تیز ترین 2000 رنز مکمل کرنے کے لیے 58 رنز درکار ہیں اور اگر وہ یہ ساتھ رنز اپنی اگلی چھ اننگز میں مکمل کر لیتے ہیں تو وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں تیز ترین دو ہزار رنز مکمل کرنے والے کھلاڑی بن جائیں گے۔
انڈیا کے کپتان ویراٹ کوہلی سے بھی پہلے وہ یہ اعزاز اپنے نام کرنے والے بلے باز ہوں گے۔
جبکہ دوسری جانب زمبابوے کے ولیمز انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی میں ایک ہزار رنز مکمل کرنے والے دوسرے زمبابوے کے بلے باز بننے سے صرف 64 رنز کی دوری پر ہیں۔
’پاکستانیوں نے آسانی سے کبھی نہیں جیتنا‘
سوشل میڈیا پر صارفین پاکستان کی جیت کے بعد مختلف آرا کا اظہار کرتے نظر آئے جس میں محمد رضوان کا روزے کی حالت میں 40 اوور تک کھیلنا، بابر اعظم کی پرفارمنس، اور اچھا کھیل نہ پیش کرنے والے کھلاڑیوں پر تنقید شامل تھی۔
ایک صارف تحریم نے لکھا کہ بابر اعظم زمبابوے کے خلاف اپنی توانائی ضائع نہیں کرنا چاہتے تھے۔
پاکستانی کپتان اس میچ میں صرف دو رنز بنا کر ہی پویلین لوٹ گئے تھے۔
اب یہ تو تحریم ہی بتا سکتی ہیں کہ اُن کا طنز زمبابوے پر تھا یا بابر اعظم پر، لیکن پاکستانی کپتان اور سٹار بلّے باز بابر اعظم کی کارکردگی پر آج کے میچ کے بعد کافی تنقید ہوئی۔
کئی صارفین کے خیال میں بابر اعظم جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کی ٹی 20 سیریز میں زبردست سنچری کے علاوہ فارم میں نہیں ہیں۔ کچھ نے کہا کہ لیے پاکستان کو صرف ان پر انحصار کرنے کے بجائے دوسرے بلّے بازوں کو بھی تیار کرنا چاہیے۔
صارف بلال رفیق چوہدری نے حیدر علی کے پانچ رنز پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ہم آخر کتنی مرتبہ حیدر علی کو احساسِ ذمہ داری کے بغیر آؤٹ ہوتے ہوئے دیکھیں گے؟ اُنھوں نے اسی طرح دانش عزیز اور آصف علی پر بھی نکتہ چینی کی۔
اور محمد رضوان نے تو آج سبھی کے دل جیتے ہیں۔ پاکستانی اوپنر نے 61 گیندوں پر 10 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 82 رنز بنائے۔
اس پر ایک صارف نے نواز الدین صدیقی کے ایک مکالمے کا میم پوسٹ کیا جس میں لکھا تھا کہ ’چاند پہ ہے اپُن۔‘
محمد رضوان کی جانب سے 20 اوورز تک کریز پر رہنے اور اُس کے بعد 20 اوورز تک کیپنگ کرنے کو بھی سراہا گیا۔
صارف بلال اسلم نے آج کے میچ کا فیصلہ آخری کے اوورز میں ہونے پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ چاہے پاکستان کا مقابلہ انگلینڈ سے ہو، یا آسٹریلیا، زمبابوے یا سکاٹ لینڈ سے، جیتنا کبھی آسانی سے نہیں ہے۔
میچ میں کیا ہوا؟
زمبابوے نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی تھی۔
پاکستان کی بیٹنگ میچ کے آغاز سے ہی دباؤ میں رہی اور یکے بعد دیگرے ان کے کھلاڑی آؤٹ ہوتے گئے اور اگر محمد رضوان کریز پر جمے نہ رہتے تو پاکستان شاید 120 رنز بھی نہ کر پاتا۔
پاکستان کے سب سے بہتر فارم میں موجود بلے باز اور کیپر محمد رضوان نے اپنی 61 گیندوں کی اننگز میں 82 رنز بنائے جس میں سے 20 رنز انھوں نے صرف آخری اوور میں بٹورے۔
زمبابوے کی جانب سے تمام بولرز نے اچھی کارکردگی دکھائی جس میں جونگوے اور ویزلی مادھویرے نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان نے جب اننگز شروع کی تو سب سے پہلے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی کپتان بابر اعظم تھے جو صرف دو رنز بنا کر بلیسنگ مزربانی کی گیند پر کیچ آوٹ ہو گئے۔
اس کے بعد محمد رضوان کے ہمراہ 34 رنز کی شراکت قائم کرنے کے بعد فخر زمان 13 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔
تیسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی محمد حفیظ تھے جو پانچ رنز بنا سکے۔ چوتھی وکٹ دانش عزیز کی گری جنھوں نے 15 رنز بنائے۔
16ویں اوور میں پاکستان کے ٹیم کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا جب حیدر علی پانچ رنز بنا کر بولڈ ہو گئے جبکہ دو گیندوں بعد فہیم اشرف تیز رن لینے کی کوشش میں رن آؤٹ ہو گئے۔
یہاں کھیلا گیا آخری ٹی ٹوئنٹی جولائی 2018 میں انٹرنیشنل ٹرائی سیریز کا فائنل تھا جس میں پاکستان نے 184 رنز کا ہدف حاصل کر کے آسٹریلیا پر فتح حاصل کی تھی۔
رواں سیریز میں زمبابوے کو برینڈن ٹیلر اور کریگ ایرون کی خدمات بھی دستیاب ہوں گی جو افغانستان کے خلاف سیریز میں دستیاب نہیں تھے۔
ان دونوں تجربے کار بلے بازوں کی واپسی سے زمبابوے کی بیٹنگ لائن کو خوب استحکام ملے گا۔
آئندہ چند روز ہرارے میں موسم معتدل رہنے کا امکان ہے۔ ہرارے سپورٹس کلب کی وکٹ بڑے اہداف کے تعاقب میں سازگار ثابت ہوتی ہے۔
پاکستان اور زمبابوے کے درمیان تین ٹی20 میچز بالترتیب 21، 23 اور 25 اپریل کو ہرارے میں کھیلے جائیں گے اور سٹیڈیم میں شائقین کو داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔
ٹی20 سیریز کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز بھی کھیلی جائے گی۔
زمبابوے کے سکواڈ میں شان ولیمزن(کپتان)، ریان برل، ریگس چکابوا، تناکا چیوانگا، کریگ ارون، لیوک جونگوے، تناشے کمن ہکاموے، ویزلے میڈھویرے، تدی وانشے مرومانی، ویلنگٹن مساکاڈزا، تپیوا مفودزا، بلیسنگ مزربانی، رچرڈ نگاروا، برینڈن ٹیلر اور ڈونلڈ تریپانو شامل ہیں۔
جبکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سکواڈ میں بابر اعظم (کپتان)، محمد رضوان، فخر زمان، محمد حفیظ، حیدر علی، آصف علی، فہیم اشرف، محمد نواز، حسن علی، عثمان قادر، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور محمد حسنین شامل ہیں۔