نور مقدم قتل کیس میں پولیس کا مؤقف جس چُھری سے گلا کاٹا گیا، اس پر ظاہر جعفر کی انگلیوں کے نشان واضح نہیں
سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران اس مقدمے کے تفتیشی افسر انسپکٹر عبدالستار نے اس مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کو بتایا ہے کہ فرانزک رپورٹ کےعلاوہ پولیس کے پاس اس مقدمے کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے خلاف کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ فرانزک رپورٹ کے مطابق جس چھری سے مقتولہ کا گلا کاٹا گیا اس پر اس مقدمے کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی انگلیوں کے نشان (ڈویلپ) واضح نہیں ہوئے۔
پیر کے روز اس مقدمے کی سماعت کے دوران مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کی سکندر ذوالقرنین کی طرف سے تفتیشی افسر پر جرح کے دوران تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ جائے حادثہ پر انھیں چھری الماری کی شیلف پر پڑی ہوئی ملی تھی۔ انھوں نے کہا کہ اس چُھری کے بارے میں ظاہر جعفر نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ اُنھوں نے اس چھری سے مقتولہ کا گلا کاٹا تھا۔
تفتیشی افسر نے جرح کے دوران بتایا کہ ملزم کو جب حراست میں لیا گیا تو اس وقت انھوں نے جو پینٹ پہنی ہوئی تھی اس پر بھی خون کے نشان نہیں تھے لیکن ملزم نے جو شرٹ پہنی ہوئی تھی اس پر مقتولہ کے خون کے نشانات ہیں اور فرانزک رپورٹ میں یہ بات ثابت بھی ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پولیس تو جائے حادثہ پر کافی دیر کے بعد پہنچی اور اس دوران حقائق کو چھپانے یا تبدیل کرنے کے لیے کچھ بھی کیا جاسکتا ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق جائے وقوعہ سے پولیس نے جو پستول برآمد کیا، جس سے ملزم ظاہر جعفر نے مبینہ طور پر ری ہیبلیٹیشن سینٹر کے ملازمین پر فائرنگ کی تھی اس پر بھی ملزم کی انگلیوں کے نشانات واضح نہیں ہیں۔
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ انہی واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے مقدمے میں قتل کے ساتھ ساتھ ضابطہ فوجداری کی وفعہ 201 کا بھی اضافہ کیا گیا ہے جو کہ حقائق چھپانے سے متعلق ہے۔
پولیس کے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی میں نور مقدم کے جو پھٹے ہوئے کپڑے دکھائی دے رہے تھے وہ بھی پولیس کو نہیں مل سکے اور نہ ہی انھوں نے کسی رپورٹ میں اس سے متعلق لکھا ہے۔ اسی طرح نور مقدم کا ہینڈ بیگ بھی نہیں مل سکا۔
اس مقدمے کے سرکاری وکیل حسن عباس نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ فرانزک رپورٹ اس مقدمے میں حتمی دلائل کے دوران پڑھیں گے کیونکہ تفتیشی تو صرف رپورٹ حاصل کرنے کا پابند ہے جبکہ وکیل ہی اس کو عدالت میں دلائل کے دوران پیش کرسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملزمان کے وکیل تفتیشی افسر سے صرف ان معاملات کے بارے میں پوچھ رہے ہیں جو کہ فرانزک رپورٹ میں ظاہر نہیں ہوئے۔
تفتیشی افسر نے جرح کے دوران عدالت کو بتایا کہ ڈی این اے رپورٹ میں ملزم ظاہر جعفر کا مقتولہ کے ساتھ ریپ بھی ثابت ہوچکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں فرانزک رپورٹ کے علاوہ کوئی بھی اس واقعہ کا چشم دید گواہ پولیس کے پاس نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ پولیس نے ہمسایوں کے گھروں کے باہر تعینات کسی چوکیدار کا بیان ریکارڈ نہیں کیا اور اس کے علاوہ ظاہر جعفر کے گھر کے اردگرد لگائے گئے کیمروں کی ریکارڈنگ بھی حاصل نہیں کی گئی۔
ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کے سوال کے جواب میں تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ مقتولہ نور مقدم کی ملزم کے گھر موجودگی سے متعلق ڈی وی آر سے تصویر حاصل نہیں کی گئیں۔
سماعت کے دوران اس مقدمے کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت دیگر ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ اس مقدمے کے مرکزی ملزم کے وکیل کی جرح مکمل ہونے کے بعد اس مقدمے کی سماعت 26 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔