ناسا کے دو نئے مشنز نظام شمسی کے گرم ترین سیارے زہرہ سے کیا معلومات اکھٹی کریں گے؟
امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اعلان کیا ہے کہ وہ نظام شمسی کے گرم ترین سیارے زہرہ پر اگلے چند برسوں میں دو مشن روانہ کریں گے جن کا مقصد سیارے کے ماحول اور جغرافیہ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا ہو گا۔
اس دو الگ الگ مشنز کے لیے ناسا نے پچاس، پچاس کروڑ ڈالر کی رقم مختص کی ہے اور انھیں سنہ 2028 سے سنہ 2030 کے درمیان لانچ کیا جائے گا۔
ناسا کے سربراہ بل نیلسن نے کہا ہے کہ ان مشن کے اعلان سے ناسا کو موقع ملے گا کہ وہ ایک ’ایسے سیارے کے بارے میں دوبارہ تحقیق شروع کریں جس کے بارے میں گذشتہ 30 برس سے کچھ نئی تحقیق نہیں کی گئی۔‘
زہرہ تک جانے والا آخری مشن ’میگیلن آربیٹر‘ تھا جو سنہ 1990 میں لانچ کیا گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے دیگر خلائی مشن زہرہ کے قریب سے ضرور گزرے ہیں۔
ناسا کی جانب سے اس منصوبے کا اعلان کرنے سے قبل ادارے میں اس بات پر بحث ہوئی تھی کہ ایسے مشنز کو چننا ہو گا جن کی سائنسی طور پر اہمیت ہو۔
بل نیلسن نے مزید کہا کہ ان دونوں مشنز کا مقصد یہ جاننا ہے کہ زہرہ کس طرح اتنا گرم سیارہ بن گیا اور اس کی سطح اتنی گرم کیوں ہوتی ہے کہ سیسہ بھی پگھل جاتا ہے۔
نظام شمسی میں مرکری سب سے چھوٹا اور سورج کے سب سے قریبی سیارہ ہے۔ اس کے بعد زہرہ کا نمبر آتا ہے اور یہ نظام شمسی کا گرم ترین سیارہ ہے جہاں کی سطح کا درجہ حرارت عمومی طور پر 500 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔
ناسا کا ’ڈا ونچی پلس‘ نامی مشن سیارے کے ماحول کا تجزیہ کرے گا کہ وہ کیسے بنا اور کیسے اس نے اپنی ماہیت تبدیل کی اور وہ اس بات کی بھی تحقیق کرے گا کہ کیا کبھی زہرہ کی سطح پر کوئی سمندر تھا یا نہیں۔
اس کے علاوہ ’ڈا ونچی پلس‘ سیارے کی عمدہ کوالٹی کی تصاویر بھی لے گا تاکہ اس کی جغرافیائی خصوصیات کی جانچ کی جا سکے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ان خصوصیات کی مدد سے وہ اس کا موازنہ زمین پر موجود براعظموں کے ساتھ کر سکتے ہیں۔
ناسا کا دوسرا مشن ’ویریٹاس‘ نام کا ہے اور اس کا کام زہرہ کی سطح پر تحقیق کرنا ہے تاکہ اس کے ماضی کے بارے میں جانا جا سکے اور یہ معلوم ہو سکے کہ یہ زمین کے مقابلے میں اتنا مختلف کیسے ہے؟
اس مشن میں ایک ریڈار جیسا آلہ ہو گا جس کی مدد سے وہ زہرہ کی سطح پر اونچائی اور گہرائی کو ناپے گا تاکہ یہ جان سکے کہ آیا اس پر کوئی آتش فشاں پہاڑ موجود ہے یا اس پر زلزلے آتے ہیں یا نہیں۔
ناسا کے پلینٹرے سائنس ڈویژن کے ٹام ویگنر کہتے ہیں کہ یہ بہت حیران کُن بات ہے کہ ہمیں زہرہ کے بارے میں اتنا کم معلوم ہے لیکن اب امید یہ ہے کہ ان دونوں مشنز کی مدد سے ہم اس سیارے کی سطح، اس کے ماحول اور اس کے جغرافیے کے بارے میں بہتر طور پر جان سکیں گے۔
’یہ بالکل ایسے ہو گا کہ ہم نے ایک سیارہ دوبارہ دریافت کیا ہے۔