ممبئی حملے میڈم آپ نے مجھے صحیح پہچانا، میں اجمل قصاب ہوں
26 نومبر 2008 کو ممبئی حملوں میں بہت سی جانیں بچانے والی انڈیا کی ایک نرس نے اقوام متحدہ میں اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب اجمل قصاب کو زندہ پکڑے جانے کے بعد انھوں نے جیل میں اسے دیکھا تو اس کے چہرے پر کسی قسم کی شرمندگی کے کوئی آثار نہیں تھے۔
انجلی کولتھے نے انڈیا سے جمعرات کو ویڈیو لنک کے ذریعے اقوام متحدہ سے خطاب کیا۔
واضح رہے کہ انھوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ’عالمی انسداد دہشت گردی، چیلنجز اور اس کے حل‘ سے متعلق منعقدہ سیشن میں خطاب کیا۔
اپنے اس خطاب میں انجلی نے اقوام متحدہ میں انڈیا میں ہونے والے 26 نومبر کے حملوں کے بارے میں اپنے تجربات شیئر کیے۔ مبینہ طور پر سنہ 2008 میں دس حملہ آوروں نے ممبئی میں پانچ مقامات پر منصوبہ بندی کر کے حملہ کیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں 166 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
انجلی کولتھے ممبئی حملوں کے وقت خواتین اور بچوں کے لیے کاما اینڈ البلیس ہسپتال میں سٹاف نرس تھیں۔
اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے انجلی کولتھے نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ جب انھوں نے اجمل قصاب کو جیل میں دیکھا تھا تو تب اسے کسی قسم کی کوئی شرمندگی کا احساس نہیں تھا۔
’قصاب کو کوئی پچھتاوا، کوئی احساس جرم نہیں تھا‘
’مجھے خوشی ہے کہ اس رات میں نے 20 حاملہ خواتین اور ان کے نوزائیدہ بچوں کی جانیں بچائی۔ اگرچہ اس رات کی ہولناکی اور خوف اب بھی میرا پیچھا کرتا ہے، لیکن مجھے اس بات سے سکون ملتا ہے کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے بہت سی جانیں بچائی تھیں۔‘ ان کے مطابق ’حملے کے ایک ماہ بعد مجھے حکام نے اس حملے میں واحد زندہ بچ جانے والے اجمل قصاب کی شناخت کے لیے بلایا۔ اگرچہ میرے خاندان کو عدالت میں گواہی دینے کے نتائج کا خدشہ تھا، لیکن میں نے عینی شاہد بننے کا فیصلہ کیا۔
انجلی کے مطابق ’جب میں نے قصاب کو جیل میں پہچانا تو اس نے ہنستے ہوئے مجھے کہا کہ میڈم آپ نے مجھے صحیح پہچانا ہے، میں اجمل قصاب ہوں۔ نرس نے اقوام متحدہ کو مزید بتایا کہ ’قصاب کو کوئی پچھتاوا، کوئی شرم، کوئی جرم کا احساس نہیں تھا۔ اس کے چہرے پر فتح کی جھلک مجھے آج تک پریشان کرتی ہے۔‘
انجلی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’جب بھی میں دنیا میں کہیں بھی دہشت گردانہ حملوں کی خبریں دیکھتی ہوں تو میرا دل ایسے حملوں کے متاثرین اور زندہ بچ جانے والوں کے لیے دھڑکتا ہے جو اپنی باقی زندگی صدمے میں گزارتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’ہم ممبئی حملوں کے متاثرین ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں کیونکہ ان بزدلانہ حملوں کے معاونت کار ابھی تک فرار ہیں۔ کتنی جانیں گئیں، کتنے بچے یتیم ہوئے اور کتنے لوگ صدمے کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ‘
میں اس کونسل کے ذریعے عالمی برادری سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ 26/11 کے حملوں کے معاونت کاروں کو سزا دیں تاکہ یہ باب متاثرین کے خاندانوں کے لیے ختم ہو۔‘
انجلی نے اجمل قصاب سمیت حملہ آوروں کو ہسپتال کے گیٹ میں داخل ہوتے اور گارڈز کو قتل کرتے دیکھا تھا۔
یاد رہے کہ 26 نومبر 2008 کو حملہ آوروں نے انڈیا کے شہر ممبئی کے پانچ بڑے مقامات پر حملہ کیا تھا۔ ان حملوں میں چھترپتی شیواجی ٹرمینس ریلوے سٹیشن، نریمان ہاؤس کمرشل اور رہائشی کمپلیکس، کاما ہسپتال، لیوپولڈ کیفے، دی اوبرائے ٹرائیڈنٹ ہوٹل اور تاج ہوٹل اینڈ ٹاور کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھی انجلی کولتھے کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ایس جے شنکر نے کہا کہ ’ان کی آج کی گواہی ایک واضح یاد دہانی ہے کہ 26/11 کے حملوں سمیت کئی دہشت گردانہ واقعات کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنا ابھی باقی ہے۔‘
انجلی کولتھے نے اجمل قصاب کی شناخت کی تھی اور عدالت میں اس کی گواہی دی تھی۔ انجلی نے گواہی دیتے وقت اپنی نرس کا لباس پہن رکھا تھا۔ اجمل قصاب کو 21 نومبر 2012 کو پھانسی دی گئی تھی اور انھیں پونے کی یرواڈا جیل کے احاطے میں ہی دفنایا گیا تھا۔