محمد نواز ’قد چھوٹا ہے اس لیے تم فاسٹ بولر کے بجائے سپنر بنو
وقت کبھی ایک جیسا نہیں رہتا۔ بہت کم لوگوں کو سنہ 2016 کے ایشیا کپ میں پاکستان اور سری لنکا کا میچ یاد ہو گا جو لیفٹ آرم اسپنر محمد نواز کے بین الاقوامی کریئر کا محض دوسرا میچ تھا لیکن ان کے تین اوور میں 38 رن بن گئے تھے اور ایک مایوس کن کارکردگی ان کے کھاتے میں لکھ دی گئی تھی۔ لیکن یہی محمد نواز سنہ 2022 کے ایشیا کپ میں ٹی ٹوئنٹی کی عالمی نمبر ایک ٹیم بھارت کے خلاف میچ ونر کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
فاسٹ بولر جو اسپنر بن گیا
محمد نواز کا تعلق راولپنڈی سے ہے۔ ان کی رہائش پنڈی کے ریلوے سٹیڈیم کے قریب واقع تھی۔ متوسط گھرانے کے 14 سالہ لڑکے نے جب کرکٹ میں دلچسپی لینی شروع کی تو وسائل اتنے نہ تھے کہ یہ شوق آسانی سے پورا کر سکے لیکن ان کی خوش قسمتی تھی کہ انہیں کچھ ایسے مخلص لوگ میسر آ گئے جنہوں نے ان کے شوق کو آگے بڑھایا اور اس ٹیلنٹ کو ضائع نہیں ہونے دیا۔
سابق فرسٹ کلاس کرکٹر اور کوچ صبیح اظہر بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں ´محمد نواز کی کرکٹ کو آگے بڑھانے میں صدیق اکبر کرکٹ کلب کے صدر سجاد اور کوچ نعیم کا بڑا ہاتھ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شاداب خان بھی اسی کلب سے کھیلتے رہے ہیں۔
صبیح اظہر بتاتے ہیں´محمد نواز ابتدا میں لیفٹ آرم میڈیم فاسٹ بولر تھے۔ وہ بیٹنگ بھی ٹھیک ٹھاک کر لیتے تھے لیکن میں نے ان کے کلب کے صدر سے بات کی کہ چونکہ نواز کا قد لمبا نہیں ہے، لہذا وہ تیز بولنگ نہیں کر سکے گا۔ میں نے انہیں مشورہ دیا کہ نواز کو لیفٹ آرم سپن بولنگ پر توجہ دینی چاہیے۔ مجھے خوشی ہے کہ نواز نے اس مشورے پر عمل کیا اور ساتھ ہی اپنی بیٹنگ پر بھی توجہ برقرار رکھی اور بیٹنگ آل راؤنڈر کی حیثیت سے اپنی پہچان کرائی۔‘
صبیح اظہر کا کہنا ہے ´محمد نواز کی سب سے خاص بات ان کی انکساری ہے۔ میں آج بھی نواز سے رابطے میں رہتا ہوں اور انہیں مشورے دیتا رہتا ہوں جسے وہ بہت توجہ سے سنتے ہیں۔ وہ بھی جب راولپنڈی میں ہوتے ہیں میری اکیڈمی میں آ کر پریکٹس کرتے ہیں۔ محمد حفیظ کے جانے کے بعد پاکستانی ٹیم کو محمد نواز کی شکل میں ایک آئیڈیل آل راؤنڈر ملا ہے۔ ان میں اب جو نمایاں تبدیلی آئی ہے وہ ان کی خود اعتمادی ہے۔‘
والد کہتے تھے پڑھائی کرو
محمد نواز پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ´ابتدا میں والدین اس بات پر زور دیتے تھے کہ میں پڑھائی کروں اس وقت وہ میرے کرکٹ کھیلنے کے حق میں نہیں تھے لیکن جب میں انڈر 15میں سلیکٹ ہوا تو پھر ان کی رائے تبدیل ہونی شروع ہوئی اور جب میں انڈر19 تک آیا تو انہیں اندازہ ہو گیا کہ میں کرکٹ کے معاملے میں کتنا سنجیدہ ہوں۔‘
نواز کہتے ہیں ´آج میں جس مقام پر ہوں اس میں صدیق اکبر کرکٹ کلب کے کپتان راجہ نعیم کا عمل دخل بہت نمایاں ہے جو میرے مینٹور تھے جنہوں نے قدم قدم پر میری حوصلہ افزائی کی۔‘
محمد نواز اپنی حالیہ کامیابیوں میں اپنی بیگم کو کریڈٹ دینا نہیں بھولتے۔ ´سنہ 2018 میں شادی کے بعد سے میری بیگم نے بھی میری بہت زیادہ حوصلہ افزائی کی ہے جس کی وجہ سے میری کرکٹ پر توجہ بڑھتی گئی ہے۔‘
کلب کرکٹ سے انٹرنیشنل کرکٹ کا سفر
محمد نواز نے راولپنڈی کی طرف سے کھیلتے ہوئے سیالکوٹ کے خلاف انڈر 16کے ایک ریجنل میچ میں ساٹھ رنز بنانے کے علاوہ چار وکٹیں حاصل کرکے سلیکٹرز کی توجہ حاصل کی اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والے انڈر15 ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی پاکستانی ٹیم میں جگہ بنائی اس ٹیم کے کپتان بابر اعظم تھے۔اسی دورے میں ان کی لیفٹ آرم اسپن بولنگ کی صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں۔
نواز کے لیے بابر اعظم کی قیادت میں کھیلنے کا تجربہ نیا نہیں ہے۔ یہ تعلق سنہ 2012 سے قائم ہو چکا ہے جب نواز نے جنوبی افریقہ کے دورے اور پھر آسٹریلیا میں منعقدہ انڈر 19 ورلڈ کپ میں متاثر کن آل راؤنڈ کارکردگی دکھائی تھی۔
ایک مکمل پیکج
محمد نواز پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی نمائندگی کرتے ہیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے ´محمد نواز پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن سے ہی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا حصہ ہیں اور پہلے ہی ٹورنامنٹ میں انہوں نے 13وکٹیں حاصل کی تھیں۔ محمد نواز بیٹنگ بولنگ اور فیلڈنگ میں یکساں مہارت رکھنے کی وجہ سےمکمل پیکج ہیں۔ کوئٹہ کی ٹیم ان کی موجودگی میں متوازن شکل اختیار کرتی ہے اور ان کے بغیر ادھوری ہے۔ نواز نے ہمارے لیے ہمیشہ متاثر کن کارکردگی دکھائی ہے۔ بات موقع ملنے کی ہے انہیں جب بھی موقع ملا ہے انہوں نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔‘
کپتان نے غلط استعمال کیا
محمد نواز پہلی بار سنہ 2016 کے ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے لیے پاکستانی ٹیم میں شامل ہوئے تھے۔ متحدہ عرب امارات کےخلاف اپنے کریئر کا آغاز کرنے کے بعد اپنے دوسرے میچ میں انہیں سری لنکا کے بیٹسمینوں کے خلاف رنز روکنے میں ناکامی ہوئی تھی اور ان کے تین اوورز میں 38 رنز بنے تھے۔
پاکستانی ٹیم کے ہیڈکوچ وقاریونس نے ایشیا کپ اور اس کے بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو جو رپورٹ دی تھی اس میں انہوں نے محمد نواز کا خاص طور پر ذکر کیا تھا کہ کپتان شاہد آفریدی نے محمد نواز کو جس انداز سے استعمال کیا وہ غلط تھا اور اس کی وجہ سے نوجوان بولر کا اعتماد بری طرح خراب ہوا تھا۔
عماد کے بجائے نواز کیوں ؟
سنہ 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک لیفٹ آرم اسپنر کے طور پر عماد وسیم پاکستانی ٹیم کا لازمی حصہ سمجھے جاتے تھے لیکن اب منظر نامہ بدل چکا ہے اور اب گیند محمد نوازکے ہاتھ میں ہے۔
آخر کیا وجہ ہے کہ پاکستان ٹیم نے عماد وسیم کے بجائے اب مکمل طور پر محمد نواز کی طرف دیکھنا شروع کر دیا ہے؟
سابق ٹیسٹ کرکٹر بازید خان اس کی وجہ حکمت عملی کی تبدیلی اور نواز کی بیٹنگ اور فیلڈنگ کو قرار دیتے ہیں۔
بازید خان کہتے ہیں´ عماد وسیم عام طور پر نئی گیند کے ساتھ پاور پلے میں بولنگ کرتے تھے۔ چونکہ پاکستان کو نئی گیند کے ساتھ شاہین شاہ آفریدی کی شکل میں ایک بہترین بولر مل چکا ہے لہذا پاکستانی ٹیم یہ چاہتی تھی کہ کوئی ایسا اسپنر ہو جو درمیانے اوورز میں شاداب خان کے ساتھ بولنگ کر سکے، خاص طور پر متحدہ عرب امارات کی کنڈیشنز میں۔
بازید خان کا کہنا ہے ´محمد نواز پی ایس ایل کے متحدہ عرب امارات میں ہونے والے میچوں میں بہت اچھی کارکردگی دکھا چکے ہیں۔ وہ بہت ہی زبردست فیلڈر اور قابل بھروسہ بیٹسمین بھی ہیں اور ایسے کھلاڑی ہر ٹیم کی ضرورت ہوتے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کنڈیشنز اگرچہ مختلف ہوں گی جہاں اسپنرز کا کردار اتنا زیادہ نہ ہو لیکن نواز ذہین بولر ہیں امید ہے وہ کچھ نہ کچھ کریں گے۔ سب سے اہم بات ان کی بیٹنگ ٹیم کے لیے کارآمد ثابت ہوگی۔‘