متحدہ عرب امارات میں ڈرونز کے ذریعے بارش کے لیے بادلوں کو ’مجبور‘ کیا جائے گا
آپ جانتے ہی ہیں کہ متحدہ عرب امارات ایک صحرائی ملک ہے جہاں بارشیں کبھی کبھار ہی ہوتی ہیں، پر اب شاید یہ صورتحال تبدیل ہونے والی ہے۔
اور ایسا اس لیے ہے کیونکہ یہ ملک اب ایسے ڈرون آزمانے جا رہا ہے جو اڑتے ہوئے بادلوں تک پہنچیں گے اور انھیں بجلی کے جھٹکے دے کر انھیں بارش برسانے پر ’مجبور کریں گے۔‘
امارات پہلے ہی بارش برسانے کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے جس کے تحت بادلوں پر نمک گرایا جاتا ہے تاکہ وہ بارش برسائیں۔
مگر چونکہ امارات میں اب بھی سالانہ بارش صرف 100 ملی میٹر تک ہی ہوتی ہے، اس لیے یہاں مزید بارشوں کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔
سنہ 2017 میں حکومت نے بارش بڑھانے کے نو مختلف منصوبوں کے لیے ڈیڑھ کروڑ ڈالر فراہم کیے تھے اور ان میں سے ایک ٹیم کی سربراہی یونیورسٹی آف ریڈنگ کے سائنسدان کر رہے ہیں۔
س پراجیکٹ پر کام کرنے والے پروفیسر مارٹین ایمبام نے بتایا کہ اس پراجیکٹ کا مقصد بادلوں کے قطروں میں موجود برقی چارج کے توازن کو بدلنا ہے۔
اُنھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’متحدہ عرب امارات میں زیرِ زمین پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے اور اس کا مقصد بارشوں میں مدد دینا ہے۔‘
’لیکن ملک میں بادلوں کی کوئی کمی نہیں اس لیے مقصد یہ ہے کہ ان میں موجود قطرے آپس میں جڑیں جیسے کرنٹ کی وجہ سے ’خشک بال کنگھی سے چپک جاتے ہیں۔‘
’جب قطرے آپس میں ملیں گے اور کافی بڑے ہو جائیں گے تو یہ بارش کی طرح برسے گے۔‘
علیا المزروعی اس پروگرام کی ڈائریکٹر ہیں۔ اُنھوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ان ڈرونز پر برقی چارج چھوڑنے والے آلات اور مخصوص سینسرز ہوں گے اور یہ ڈرونز کم اونچائی پر اڑتے ہوئے ہوا کے مالیکیولز کو برقی چارج فراہم کریں گے جس سے بارش ہونی چاہیے۔
اس کے بعد اس مطالعے کا تجزیہ کیا جائے گا تاکہ زیادہ فنڈنگ حاصل کر کے طیارے سے یہ کام لیا جائے تاکہ زیادہ بارش برسائی جا سکے۔