مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ ریکارڈ ہولڈر پاکستانی

مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ ریکارڈ ہولڈر پاکستانی

مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ ریکارڈ ہولڈر پاکستانی نوجوان قتل کے مقدمے میں نامزد

خیبر پختونخوا کی پولیس ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے اس قتل کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے جس کا الزام کم عمری میں مائیکروسافٹ سرٹیفیکیشن حاصل کرنے والے نوجوان بابر اقبال پر لگایا جا رہا ہے۔

اس واقعے میں دو افراد قتل ہوئے ہیں اور بظاہر یہ قتل ایک 12 مرلے کے پلاٹ کے تنازعے پر ہوا ہے۔

پولیس کے پاس درج ایف آئی آر میں بابر اقبال ولد صادق کو نامزد کیا گیا ہے۔

یہ مبینہ واقعہ جمعے کے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں قیوم نواز کالونی میں پیش آیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم دو افراد کے قتل کے بعد موقع سے فرار ہو گیا ہے۔

یہ ایف آئی آر محمد ساجد ولد امان اللہ کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔ محمد ساجد کا دعویٰ ہے کہ ان کے والد امان اللہ چند روز سے اس زیر تعمیر پلاٹ میں کام کر رہے تھے جہاں وہ جمعے کے روز ان کے لیے کھانا لے کر گئے تو پلاٹ میں ان کے والد کے ساتھ ارشد نامی شخص بھی موجود تھا۔

ان کا دعویٰ ہے کہ اس دوران اس پلاٹ کے دروازے پر دستک ہوئی تو تینوں افراد اٹھے، ارشد نے دروازہ کھولا تو باہر بابر موجود تھا اور اُس نے مبینہ طور پر اسی وقت ارشد پر فائر کر دیا اور پھر اندر آ گیا۔ ان کے مطابق اس دوران وہ چھپ گئے۔ انھوں نے مزید الزام عائد کیا ہے کہ پھر بابر ان کے والد کی طرف بڑھا اور ان پر بھی فائر کر دیا۔

اُنھوں نے کہا کہ ان کے والد مستری تھے اورچند دن سے یہاں کام پر آ رہے تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ ان کے ایک بہن اور ایک بھائی پڑھتے ہیں باقی وہ سب مزدور ہیں۔ ساجد نے کہا کہ اگر پلاٹ کا تنازع تھا تو مالکوں سے بات کرتے، ان کے والد کا کیا قصور تھا۔

نقشہ

مقامی پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ ملزم بابر اقبال وہی کم عمر مائیکروسافٹ سرٹیفائڈ نوجوان ہیں جنھوں نے صرف نو سال کی عمر میں یہ کارنامہ سرانجام دے کر عالمی سطح پر شہرت حاصل کی تھی۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس اقبال بلوچ نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس ہر زاویے سے تحقیقات کر رہی ہے اور متعلقہ افراد سے پوچھ گچھ بھی کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک انھیں صرف ایک طرف کی بات معلوم ہوئی ہے، مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے وہ بابر اقبال اور ان کے اہل خانہ سے رابطے کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اہل علاقہ اس بارے میں کچھ نہیں بتا رہے۔

پولیس اس پلاٹ کی ملکیت سے متعلق بھی تحقیقات کر رہی ہے۔

اقبال بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ 12 مرلے کا پلاٹ اسی قیوم نواز کالونی میں ہے جہاں ان دنوں بابر اقبال اور ان کی والدہ اور بہن رہائش پذیر تھے لیکن اس واقعے کے بعد ان کا مکان بند پڑا ہے اور وہاں کوئی نہیں ہے۔

اقبال بلوچ نے بتایا کہ بابر اقبال کے دو بھائیوں میں ایک دبئی اور ایک شاید برطانیہ میں رہتا ہے اور ان سے رابطے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن اب تک ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔

انھوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ معلوم ہوا ہے کہ بابر اقبال نے یہ پلاٹ خریدا تھا اور پھر اطلاع یہ تھی کہ انھوں نے کسی فرید اللہ نامی شخص کو بیچا یا ’کسی نے قبضہ کر کے آگے بیچا‘ اور موجودہ طور پر یہ محبوب نامی شخص کے پاس ہے۔

انھوں نے بتایا کہ محبوب نامی شخص سے معلومات حاصل کیں تو ان کا کہنا تھا کہ یہ پلاٹ انھوں نے فرید اللہ سے خریدا ہے، ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ اس پلاٹ پر قبضہ کیا گیا ہے یا بابر اقبال سے خریدا گیا ہے اور اُنھیں رقم مکمل نہیں دی گئی۔

انھوں نے بتایا کہ محبوب کا دعویٰ ہے کہ وہ دو مرتبہ بابر اقبال کے گھر گئے تاکہ یہ معاملہ حل کیا جائے لیکن ان کی ان سے ملاقات نہیں ہو سکی۔

اقبال بلوچ کے مطابق اگر اس پلاٹ پر کوئی تنازع تھا یا بابر اقبال کو تنگ کیا جا رہا تھا تو ان کی جانب سے پولیس تھانے یا ضلعی پولیس افسر یا انھیں خود کسی قسم کی کوئی درخواست نہیں دی گئی تھی۔

بابر اقبال کون ہیں؟

خیبر پختونخوا کے پسماندہ جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے بابر اقبال نے 9 سال کی عمر میں مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا ایوارڈ اپنے نام کیا تھا۔

وہ 1997 میں پیدا ہوئے اور پانچ سال کی عمر میں ہی اُنھوں نے کمپیوٹر پروگرامنگ سیکھنی شروع کر دی تھی۔

ایسی اطلاعات ہیں کہ 12 سال کی عمر تک بابر اقبال نے کمپیوٹر کی فیلڈ میں چار ایوارڈ اپنے نام کر لیے تھے۔

وہ کم عمر ترین وائرلیس نیٹ ورک ایڈمنسٹریٹر اور کم عمر ترین ویب پروفیشنل ایسوسی ایٹ سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

بابر اقبال کے دو بھائی اور ایک بہن بھی اسی فیلڈ پر کام کر رہے ہیں اور انھیں اپنے گھر میں ہی کمپیوٹر سے متعلق ماحول دستیاب تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *