طوفان توکتے 1998 کے بعد خطے کو متاثر کرنے والا سب سے مضبوط طوفان اگلے 12 گھنٹوں میں خوفناک شکل اختیار کر سکتا ہے
انڈیا کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بحیرہ عرب میں آنے والا ’طوفان توکتے‘ اگلے 12 گھنٹوں میں خوفناک شکل اختیار کر سکتا ہے اور پیر کی دوپہر سے 15:00 بجے کے درمیان 160 کلومیٹر فی گھنٹے سے زیادہ کی رفتار سے ہوائیں چل سکتی ہیں۔
انڈیا کے محمکہ موسمیات نے گجرات کے ساحلی اضلاع اور دیاؤ ساحل کے لیے انتباہ جاری کیا ہے۔ انڈیا اور پاکستان دونوں ملکوں کے محکمہ موسمیات کو توقع ہے کہ یہ طوفان منگل 18 مئی کو انڈین ریاست گجرات کے ساحل سے ٹکرائے گا۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ طوفان سنہ 1998 کے بعد سے اس خطے کو متاثر کرنے والا سب سے مضبوط طوفان ہے اور یہ ایک ایسے وقت میں آ رہا ہے جب انڈیا کی متعدد ریاستیں کورونا وائرس کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہیں اور صحت کا نظام پہلے سے دباؤ کا شکار ہے۔
طوفان کے باعث انڈیا کے بہت سے متاثرہ علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور پچھلے دو دنوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور ہزاروں افراد کو محفوظ جگہوں پر منتقل کیا گیا ہے۔
ادھر پاکستان کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان ’توکتے‘ اب انتہائی شدید طوفان کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اس وقت کراچی سے آٹھ سو کلو میٹر دور ہے۔ گذشتہ روز یہ فاصلہ 1210 کلومیٹر تھا۔
صوبہ سندھ میں محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سردار سرفراز کے مطابق طوفان توکتے نے جنوبی انڈیا کے ضلع کیرالہ کے مدمقابل سمندری علاقے (جو مالدیپ کے شمال میں واقع ہے) سے 13 مئی کو جنم لیا تھا اور اس کا دباؤ کم تھا لیکن 15 مئی کو کیرالہ ہی کے جزیرے لکشدوویپ میں اس نے شدت اختیار کر لی۔
سرفراز حان کے مطابق ’توقع کی جا رہی تھی کہ یہ طوفان پاکستان کے ساحلی علاقوں سے بھی ٹکرا سکتا ہے مگر 16 مئی کو طوفان نے اپنا رخ تبدیل کر لیا تھا۔‘
کرناٹک اور کیرالہ میں کیا صورتحال ہے؟
کرناٹک سٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ اس طوفان کی وجہ سے گذشتہ 24 گھنٹوں میں چھ اضلاع میں شدید بارش ہوئی ہے اور اب تک چار افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
دی ہندو اخبار کے مطابق کیرالہ کے ارنکلام اور کوزیک کوڈ اضلاع میں طوفان سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔ ایک ہی وقت میں دو ہزار سے زیادہ افراد اپنے گھر چھوڑنے اور امدادی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ان لوگوں کے لیے 71 امدادی کیمپوں کا انتظام کیا گیا ہے۔
ریاست میں سنیچر کے روز اوسطاً 145.5 ملی میٹر بارش ہوئی۔
ریاست کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کی بنیاد پر کہا ہے کہ اس طوفان نے بجلی کی فراہمی کی سہولت اور زراعت کے شعبے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
سمندری طوفان کے باعث تمل ناڈو اور لکشدیپ جزیرے کے متعدد ساحلی اضلاع میں بھی زبردست بارش ہوئی ہے۔
اگلے 48 گھنٹوں میں کرناٹک، مہاراشٹر اور گجرات کے ساحلی علاقوں میں موسلا دھار بارش اور تیز ہواؤں کا امکان ہے۔ اس کی وجہ سے درخت گر سکتے ہیں، مکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور سڑکیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں۔
ماہی گیروں کو سمندر سے دور رہنے کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ طوفان 18 مئی کی سہ پہر یا شام تک پوربندر اور نالیہ کے درمیان گجرات کے ساحل پر آئے گا۔ اس سے ہوا کی رفتار 175 کلومیٹر تک بڑھ جائے گی۔
ایک اندازے کے مطابق گجرات کے ساحل پر آنے والے طوفان کی وجہ سے ساحلی علاقوں میں موسلا دھار بارش ہوگی۔ اس کے علاوہ جوناگڑھ، گیر سومناتھ، سوراشٹر، کچ، ڈیو، پوربندر، دیوبومی، دوارکا، امریلی، راجکوٹ اور جام نگر میں تیز بارشیں ہو سکتی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق یہ طوفان 18 مئی کو گجرات کے ساحل کو عبور کرتے ہوئے شمال مغرب میں منتقل ہوگا۔ اس وقت اس کی شدت بہت زیادہ ہوگی۔ محکمہ موسمیات نے ساحلی علاقوں کے ماہی گیروں کے لیے انتباہ جاری کیا ہے۔
ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر (ڈبیلو ڈبیلو ایف پاکستان) کے ٹیکنیکل ایڈوائزر معظم خان نے صحافی زبیر خان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ طوفان انڈین ریاست گجرات کے پور بند اور مہووا کے درمیانی ساحلی علاقے سے ٹکرائے گا۔
پاکستان کے کون کون سے علاقے متاثر ہو سکتے ہیں؟
سردار سرفراز کے مطابق طوفان توکتے براہ راست پاکستان کے ساحلوں سے تو نہیں ٹکرا رہا مگر اس کے منفی اثرات پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاوہ سندھ کے پانچ اضلاع تھرپارکر، بدین، ٹھٹہ، عمر کوٹ اور میرپور پر اس کے کچھ اثرات نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت کراچی میں شدید گرمی پڑ رہی ہے اور گرم ہوائیں چل رہی ہیں۔ گذشتہ روز تقریبا 48 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گرم ہوا چلتی رہی اور درجہ حرارت 44 ڈگری تک رہا تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آج بھی گرم ہوائیں چل رہی ہیں اور سمندری ہوائیں بند ہیں۔‘ سردار سرفراز کے مطابق یہ صورتحال 18 مئی تک برقرار رہ سکتی ہے اور اس دوران درجہ حرارت 42 سے 44 ڈگری تک رہنے کا امکان ہے۔
سردار سرفراز کے مطابق سندھ کے علاقے تھرپارکر، بدین،ٹھٹہ، میرپور اور عمر کوٹ بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تھرپارکر میں گذشتہ روز درجہ حرارت 45 ڈگری تک رہا اور باقی اضلاع میں 42 سے 44 تک رہا جبکہ اٹھارہ مئی تک یہی صورتحال رہنے کا امکان ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’سندھ کے ان اضلاع میں تقریباً 37 سے 55 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔‘
سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں بارش کا امکان کم ہے جبکہ سندھ کے ان پانچ اضلاع اور ان سے منسلک اضلاع میں آج شام سے کچھ مقامات پر ہلکی اور تیز بارش کا امکان موجود ہے۔‘
معظم خان کے مطابق ’طوفان کے اثرات پاکستان پر نظر آنا شروع ہو چکے ہیں اور اس وقت ضلع تھرپارکے کچھ مقامات پر بادل چھائے ہوئے ہیں۔ کراچی اور سندھ کے کچھ علاقوں میں معمول سے زیادہ گرمی پڑنے کے علاوہ تیز گرم ہوائیں چل رہی ہیں جو کہ غیر معمولی صورتحال ہے۔‘
معظم خان کا کہنا تھا کہ ’توکتے کی وجہ سے سمندری ہوائیں رک چکی ہیں۔ مگر توقع ہے کہ طوفان کے سمندر کے ساحل سے ٹکرانے کے بعد صورتحال بہتر ہونا شروع ہو جائے گی اور گرمی کا زور ٹوٹ جائے گا۔ تاہم سندھ میں شام سے شروع ہونے والا بارشوں کا سلسلہ ایک روز تک وقفے وقفے سے جاری رہ سکتا ہے۔‘
ان کے مطابق ان بارشوں کے سبب سیلاب یا طغیانی کی صورتحال پیش آ سکتی ہے۔
معظم خان کا کہنا تھا کہ غیر معمولی بارشوں اور تیز ہواؤں کے سبب سندھ کے مختلف علاقوں پر درختوں پر تیار آموں کے علاوہ دیگر پھل اور فصلوں کو نقصاں پہنچ سکتا ہے۔
معظم خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’کراچی اور ساحلی شہروں کے لوگوں کو انتہائی محتاط رہنا چاہیے۔ یہ وقت سمندر کا نظارہ کرنے کا نہیں ہے، کوئی بھی بے قابو لہر نقصاں پہنچا سکتی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ 20 مئی تک طوفان کے کچھ نہ کچھ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور خطے میں سمندر کا رخ کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔‘
ایک اور طوفان کے اثرات نمودار ہو رہے ہیں
معظم خان کے مطابق بین الاقوامی طور پر تازہ ترین سیٹلائیٹ تصاویر سے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ اس وقت مالدیپ کے قریب اور کراچی سے تقریباً 2080 کلو میٹر کے فاصلے پر ایک اور طوفان کے اثرات نمودار ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دو، تین روز میں صورتحال واضح ہو گی کہ یہ طوفان کیا شکل اختیار کرتا ہے تاہم خدشات ہیں کہ سمندر کے اس حصے میں پیدا ہونے والے طوفان عام طور پر شمال کا رخ کرتے ہیں یعنی ان کا رخ پاکستان اور انڈیا ہی کی طرف ہوتا ہے۔
معظم خان کے مطابق اس موسم کے اندر بحیرہ عرب میں طوفان پیدا ہونا معمول کی بات ہے۔ یہ کسی بھی وقت کسی بھی جگہ پیدا ہو سکتے ہیں تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ ان پر نظر رکھی جائے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان مرتضی وہاب ایڈووکیٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے حکم پر ہنگامی سیل قائم کر دیا گیا ہے جو صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
کراچی سمیت تمام ساحلی علاقوں اور شہروں میں انتطامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نالوں کی صفائی کا کام فی الفور انجام دیں، کراچی اور دیگر شہروں میں بڑے اور خطرناک اشتہاری بورڈوں کو ہٹایا جائے اور ہر قسم کے حفاظتی اقدامات مکمل کیے جائیں۔
توکتے طوفان کے متعلق کچھ اہم معلومات اور انڈیا میں انتظامات کا جائزہ :
- کرناٹک کے وزیر داخلہ نے بتایا کہ یہ طوفان سنیچر کے روز کرناٹک کے ساحل پر آیا تھا۔ ریاستی وزیر داخلہ کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے لکھا ‘طوفان کرناٹک کے ساحل سے ٹکرایا ہے۔ این ڈی آر ایف کی دو ٹیمیں وہاں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ایس ڈی آر اے ایف کی تین دیگر ٹیمیں بھی تعینات ہیں۔ کرناٹک کے ساحلی علاقوں میں دن رات ایک ہزار افراد کام کر رہے ہوں گے۔
- بی ایم سی (برہمنمبائی میونسپل کارپوریشن) کووڈ کے 500 مریضوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرے گی۔ طوفان کی وجہ سے ممبئی میں تیز ہوائیں چل سکتی ہیں اور تیز بارش کا بھی امکان ہے۔
- اس سلسلے میں سنیچر کے روز مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے ایک میٹنگ کی۔ سمندری طوفان سے متاثرہ پانچ ریاستوں میں سے ایک ریاست مہاراشٹرا ہے۔ میٹنگ میں وزیر اعلی نے عہدیداروں سے چوکس رہنے کو کہا۔ خاص طور پر ساحلی علاقوں جیسے پلوگھڑ، رائےگڈ، رتناگری اور سندھوڈور میں ہر سہولت کے ساتھ تعینات رہنے کو کہا گیا ہے۔
- انڈین ریلوے نے طوفان کی وجہ سے کچھ ٹرینیں منسوخ کردی ہیں جبکہ کچھ ٹرینیں اپنے مقررہ وقت سے زیادہ دیر سے چل رہی ہیں۔
- گوا کے وزیر اعلی پروموڈ ساونت نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ طوفان کے تناظر میں ساحل پر زندگی بچانے والی مشینری کو فعال کر دیا گیا ہے تاکہ طوفان کے باعث پیدا ہونے والی کسی بھی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
- مشرقی وسطی اور جنوب مشرقی بحیرہ عرب، کیرالہ، کرناٹک، گوا، مہاراشٹر کے ساحل پر ماہی گیری پر پابندی عائد ہے۔
- انڈین فضائیہ نے طوفان سے پیدا ہونے والی کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے 16 ٹرانسپورٹ طیارے اور 18 ہیلی کاپٹر تیار رکھے ہیں۔
- وزیر اعظم مودی نے طوفان کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ ریاستوں اور مرکزی وزارتوں، ایجنسیوں کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ کابینہ کے سکریٹری ساحلی ریاستوں کے چیف سکریٹریوں اور متعلقہ وزارتوں سے مستقل رابطے میں رہیں گے۔ وزارت داخلہ خود بھی چوبیس گھنٹے اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔