شاہد آفریدی کا طالبان کی ’مثبت سوچ‘ پر بیان ’اس ذہنیت کی وجہ سے خواتین جس تکلیف سے گزرتی ہیں آپ اسے محسوس نہیں کرسکتے
پاکستان کے سابق کرکٹر شاہد آفریدی کا نامسوشل میڈیا پر اکثر و بیشتر ٹرینڈ کرتا رہتا ہے، کبھی ان کے ٹاپ ٹرینڈز میں آنے کی وجہ ان کی کرکٹ ہوتی ہے تو کبھی فلاحی کاموں اور سیاست میں دلچسپی۔ لیکن منگل کو پاکستان سے زیادہ وہ انڈیا میں ٹرینڈ کر رہے ہیں اور اس کی وجہ افغانستان میں طالبان کی آمد ہے۔
گذشتہ روز شاہد آفریدی کراچی میں مقامی کرکٹ لیگ کی تقریب کے بعد میڈیا سے بات کر رہے تھے کہ کسی نے افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے سے متعلق سوال کر دیا۔ جواب میں شاہد آفریدی نے جو امید افزا جواب دیا وہ سوشل میڈیا صارفین، خصوصاً انڈینز کو پسند نہیں آیا۔
شاہد آفریدی نے کہا کیا؟
پاکستان میں تو اس میڈیاک ٹاک کا وہ کلپ گردش کرتا رہا جس میں انھوں نے پاکستان پریمیئر لیگ میں اپنے کریئر کے اختتام کا عندیہ دیا۔ ان کے مداحوں کو یہ خبر پسند نہیں آئی اور وہ یہ کہتے نظر آئے کے پی ایس ایل ان کے بغیر پھیکا ہو جائے گا۔
تاہم انڈین صارفین نے بالخصوص اور پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بالعموم وہ کلپ شیئر کیا جس میں وہ افغانستان میں طالبان کے بظاہر مثبت رویے کی تعریف کرتے نظر آئے۔
کلپ میں شاہد آفریدی کا کہنا تھا ’کوئی شک نہیں کہ طالبان آئے ہوئے ہیں اس وقت، اور کافی مثبت سوچ کے ساتھ آئے ہوئے ہیں، یہ چیز ہمیں پہلے نظر نہیں آئی۔ ماشااللہ یہ زبردست مثبت رویے کی طرف نظر آ رہی ہیں، یہ خواتین کو کام کرنے کی اجازت، سیاست اور دیگر ملازمتوں کی طرف اجازت ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’اور وہ کرکٹ کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ کرکٹ سیریز ہو جاتی لیکن کچھ حالات ٹھیک نہیں تھے جس کی وجہ سے سیریز نہیں ہو سکی۔ میرا خیال ہے طالبان کرکٹ کو بہت پسند کرتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو پاکستان کے خلاف محدود اوورز کی سیریز کھیلنا تھی جو سری لنکا میں شیڈول تھی لیکن بعد میں بتایا گیا کہ یہ سیریز پاکستان میں ہوگی تاہم حالات کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا ہے۔
شاہد آفریدی اپنے دفاع میں کیا کہتے ہیں؟
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا طالبان کے جو بیانات ابھی تک سامنے آئے ہیں وہ بہت ہی زیادہ مثبت سوچ کے حامل ہیں جس کے بعد وہ امید رکھتے ہیں کہ اس مرتبہ صورتحال مختلف ہوگی۔
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ’طالبان نے آنے کے بعد ہر ملک کے ساتھ رابطہ کرکے امن و محبت کی بات ہے ناکہ انتقام کی۔ وہ اس بار مثبت سوچ کے ساتھ آئے ہیں۔ وہ اپنے تمام پڑوسیوں کےساتھ اچھے تعلقات کی بات کررہے ہیں۔‘
شاہد آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ ’اس بار طالبان کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ خواتین کو تعلیم اور ملازمت ہر شعبے میں مواقع دینے کی بات کررہے ہیں ۔ یہ بات ماضی میں نہیں تھی۔‘
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ’طالبان کو اب اندازہ ہے کہ معاشرے میں عورت کی کتنی زیادہ اور بنیادی اہمیت ہے کیونکہ عورت کے بغیر معاشرہ نہیں چلتا اور یہ بات سب جانتے ہیں کہ پڑھی لکھی عورت کا مطلب ہی پڑھا لکھا معاشرہ ہے۔‘
شاہد آفریدی سے پوچھا گیا کہ پھر کیا وجہ ہے کہ طالبان کے سلسلے میں اب بھی ڈر خوف موجود ہے؟ تو ان کا جواب تھا کہ ’اس کی وجہ طالبان کا ماضی کا امیج ہے لیکن اب طالبان میں وہ چیزیں موجود نہیں ہیں جو پہلے ہوا کرتی تھیں اب ان میں بہت تبدیلی آگئی ہےاور یہ بات ان کے حالیہ بیانات سے بھی واضح ہورہی ہے۔‘
شاہد آفریدی کہتے ہیں کہ انہیں ’امید ہے کہ طالبان کے آنے سے امن قائم ہوگا اور حالات بہتری کی جانب جائیں گے۔‘
’کرکٹ کو طالبان سے خطرہ نہیں‘
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ حالات تو یہی دکھائی دے رہے ہیں کہ افغانستان کی کرکٹ پر جو انڈین غلبہ رہا ہے وہ اب نہیں ہوگا کیونکہ زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح کرکٹ کا کنٹرول بھی طالبان اپنے ہاتھ میں لے لیں گے۔
شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ ان تک متعدد افغان کرکٹرز کی آرا پہنچی ہیں اور یہ سب اس بات سے متفق ہیں کہ افغانستان میں کرکٹ پہلے کی طرح جاری رہے گی اور یہ کرکٹرز سمجھتے ہیں کہ کرکٹ کو طالبان سے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر تنقید اور تاسف
انڈیا اور پاکستان کے سوشل میڈیا صارفین کو شاہد آفریدی کا طالبان کے لیے خیر سگالی لب و لہجہ پسند نہیں آیا اور وہ ان کے اس بیان کو سیاسی قرار دیتے نظر آئے۔ کچھ کا تو یہ کہنا تھا کہ ’اس طالبانی سوچ‘ کے ساتھ شاید کو اگلا وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔
ایک صارف کا کہنا تھا ’شاہد آفریدی کو طالبان کا ترجمان ہونا چاہیے۔ وہ طالبان کی سیاست کی کتنی اچھی تشریح اور ترجمانی کرتے ہیں۔‘
ایک اور صارف رجنی زمرے کے خیال میں شاہد آفریدی کو شاید اپنے جملوں کے تاثر کا احساس ہی نہیں تھا ’انہیں احساس ہی نہیں ہوتا ہے وہ کیا کہہ رہے ہیں۔‘
خواتین کو اجازت کی ضرورت ہی کیوں ہے؟
سوشل میڈیا پر خواتین کی بڑی تعداد ان کے اس بیان پر نالاں نظر آئی کہ طالبان کی جانب سے خواتین کو کام کرنے کی اجازت ہے۔
ایک صارف ظفر نے پوچھا ’ کیا کوئی ان سے پوچھے گا کہ خواتین کو ملازمت کے لیے اجازت کی ضرورت کیوں ہے؟
ایک صارف سردار کا کہنا تھا ’ آفریدی سپنے دیکھتا ہے، وہ ڈریم بوائے ہے انھیں کہیں کہ وہ افغانستان چلے جائیں۔‘
انھوں نے شاہد آفریدی کو ٹیگ کرتے ہوئے مزید لکھا ’آپ اپنے خاندان کے ہمراہ افغانستان کب منتقل ہو رہے ہیں۔‘
فرح صدیقی نامی صارف کا کہنا تھا ’ایک طالبان ذہنیت دوسری ذہنیت کے لیے بات کر رہی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’مسٹر آفریدی جہاں آپ کھڑے ہیں وہاں بحثیت مرد تقریر کرنا آسان ہے اور آپ اس ذہنیت کی وجہ سے خواتین جس تکلیف سے گزرتی ہیں آپ اسے محسوس نہیں کرسکتے۔‘
انھوں نے بھی شاہد آفریدی کو مشورہ دیا ’کیوں نہ آپ افغانستان منتقل ہو جائیں اور طالبان کے ساتھ کرکٹ کھیلیں۔‘
بات کرکٹ کی نکلی تو کسی نے پوچھا ’کیا طالبان خواتین کو کرکٹ کھیلنے دیں گے؟‘
منیش مندرہ نے اس بات کا جواب دیتے ہوئے استہزائیہ انداز میں کہا ’ ہاں، یہ وہاں ٹوئنٹی ٹوئنٹی لیگ میچز کا انعقاد کریں گے۔۔۔ طالبان پرو لیگ۔۔۔۔ ٹی پی ایل‘۔