سیما حیدر کو فلم میں ’را‘ ایجنٹ کے کردار کی پیشکش ’پب جی تو کھیلا تو نے، پر دل کا کھیل کیوں کھیلا
نیپال کے راستے غیر قانونی طور پر انڈیا جانے والی پاکستانی خاتون سیما حیدر کو اگرچہ انڈیا گئے ایک ماہ سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے لیکن اب بھی وہ کسی نہ کسی طرح سے وہاں کے میڈیا اور سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں۔
اب حال ہی میں وہ خبروں کی زینت اس وقت بنیں جب انڈیا نیپال سرحد پر تعینات فوجی دستے ’سششسترا سیما بل (ایس ایس بی)‘ نے ایک سب انسپیکٹر اور ایک جوان کو ڈیوٹی کے دوران غفلت برتنے کے الزام میں معطل کر دیا ہے۔
اور اس کی وجہ یہ ہے کہ 13 مئی کو جس وقت پاکستانی خاتون سیما حیدر نے اپنے بچوں کے ہمراہ اتر پردیش کے سرحدی ضلع سدھارتھ نگر سے انڈیا کی سرحد عبور کی تھی اس وقت ’ایس ایس بی‘ کی 43 ویں بٹالین کے یہ دونوں اہلکار مسافر گاڑیوں کی تلاشی کے ذمہ دار تھے۔
واضح رہے کہ انڈیا اور نیپال کے درمیان تقریباً 1850 کلومیٹر طویل سرحد ہے جو انڈیا کی پانچ ریاستوں سے گزرتی ہے۔ دونوں ممالک کے شہری بغیر پاسپورٹ کے ان ریاستوں میں موجود قانونی چیک پوائنٹس سے صرف حکومت کے ذریعے جاری کردہ شناختی کارڈ دکھا کر سرحد عبور کر سکتے ہیں۔
سیما حیدر نے بھی سچن مینا کا شناختی کارڈ دکھا کر اپنے بچوں کے ہمراہ سرحد عبور کی تھی۔
یاد رہے کہ سیما حیدر نے 13 مئی کو نیپال کے راستے انڈین ریاست اترپردیش کے سرحد ضلع سدھارت نگر سے انڈیا کی سرحد عبور کی تھی اور وہ بس کے ذریعے انڈیا کے شہر گریٹر نوئڈا پہنچی تھیں جہاں انھوں نے انڈین شہری سچن مینا سے شادی کر لی ہے۔
سیما حیدر اور سچن کی دوستی آن لائن گیم پب جی پر ہوئی تھی جو محبت میں بدل گئی۔
حالانکہ سیما کے انڈیا میں آنے کی خبر تقریباً ایک ماہ پرانی ہو چکی ہے، انڈیا میں ان کی زندگی میں اب بھی کئی طرح سے دلچسپی نظر آ رہی ہے۔
حال ہی میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ان کے اہلخانہ کی مالی حالت اچھی نہیں لیکن جمعرات کو مقامی میڈیا نے اطلاع دی کہ ایک پروڈکشن کمپنی نے گریٹر نوئیڈا میں سیما کی رہائشگاہ کا دورہ کیا اور انھیں ایک فلم میں انڈیا کی خفیہ ایجینسی ’را‘ کا ایجنٹ کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق سیما حیدر نے ’اے ٹیلر مرڈر سٹوری‘ نامی فلم کے لیے آڈیشن دیا۔
یہ فلم ادے پور میں ایک کنہیا لال نامی درزی کے مذہبی انتہا پسند مسلمان کے ہاتھوں قتل کے ارد گرد گھومتی ہے۔ فلم کو جانی فائر فوکس نامی ایک پروڈکشن ہاؤس بنا رہا ہے۔
مقامی رپورٹس کے مطابق اس فلم کے پروڈیوسر کا کہنا تھا کہ لوگ پاکستان میں انجو (انڈیا خاتون) کی مدد کر رہے ہیں جبکہ سچن اور سیما حیدر کا کہنا ہے کہ وہ پولیس کی تفتیش کی وجہ سے کام نہیں کر پا رہے ہیں۔
ایک اور خبر میں ریپبلیکن پارٹی آف انڈیا اٹھاولے (آر پی آئی اے) نامی مقامی جماعت نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ پارلیمانی انتخابات میں سیما کو انتخابی میدان میں اتارے گی۔
واضح رہے کہ سیما انڈیا میں انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی ہیں کیونکہ وہ انڈیا کی شہری نہیں تاہم جماعت نے اعلان کیا تھا کہ انھوں نے صدر دروپدی مرمو کو سیما کی انڈین شہریت کی درخواست کے لیے خط لکھا ہے۔
’آر پی آئی اے‘ کی قیادت مرکزی حکومت میں وزیر رام داس اٹھاولے کرتے ہیں اور ان کی پارٹی حکمران جماعت بی جے پی کی حلیف ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق ریپبلکن پارٹی کے قومی صدر معصوم کشور کا کہنا ہے کہ اگر سکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے انھیں کلین چٹ مل جاتی ہے اور انھیں انڈیا کی شہریت دے دی جاتی ہے تو پارٹی میں ان کا استقبال کیا جائے گا۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ سیما حیدر کو پارٹی کی خواتین ونگ کا صدر بنایا جائے گا۔ ہندی اور انگریزی زبانوں میں ان کی روانی کو دیکھتے ہوئے انھیں پارٹی کا سرکاری ترجمان بھی بنایا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر سیما حیدر کی میمز
سیما خبروں میں زیر بحث ہونے کے ساتھ ساتھ انڈین سوشل میڈیا پر بھی مختلف طریقوں سے بار بار نظر آ رہی ہیں۔ ان پر میمز بنائی جا رہی ہیں اور ان کے بارے میں مختلف قسم کے گانے سوشل میڈیا پر لوگوں کی دلچسپی کا باعث ہیں۔
ایسا ہی ایک گانا انسٹاگرام پر شیئر کی جا رہا ہے جسے اب تک 60 ہزار سے زیادہ لائیکس مل چکے ہیں۔ اس گانے کو ایک کمسن لڑکا گا رہا ہے جس کے بول کچھ یوں ہیں:
’پب جی تو کھیلا تو نے پر دل کا کھیل کیوں کھیلا
جہاں رہے گی تو اب وہاں لگا رہے گا میلہ
سرحد پار کر کے، اپنا جہاں چھوڑ کر
سیما حیدر آئی پاکستان چھوڑ کر۔۔۔
سوشل میڈیا پر ایسا ہی ایک اور گانا سیما حیدر پر بنایا گیا، جس میں ان کے پاکستان سے آنے کا ذکر کیا گیا ہے جبکہ کچھ میمز اور گانوں میں سیما حیدr کے انڈین شوہر سچن مینا کو بھی طنز کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
کچھ گانے ایسے بھی ہیں، جن میں مذہبی یا قومیت کے جذبات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ایک لاکھ سے زائد لائیکس والے ایک گانے کے بول ہیں کہ
بولے سیما جئے شری رام، چھوڑ کر آئی پاکستان
پب جی پر کیا پیار، آ گئی سرحد پار۔۔۔