ریکوڈک کیس پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کے بیرون ملک اثاثے منجمد ہونے سے کیا فرق پڑے گا؟
اربوں ڈالر کے ریکوڈک مقدمے میں اہم سماعت لندن کی ایک عدالت میں 18 جنوری (آج) کو ہونے جا رہی ہے، جس میں پاکستان پہلی بار اپنے وکلا کے ایک پینل کے ذریعے اپنے منجمد اثاثوں کی بحالی کے لیے درخواست دائر کرے گا۔
ایک غیر ملکی عدالت میں ریکوڈک مقدمہ ہارنے کے بعد اس وقت پاکستان کو چھ بلین ڈالر تک کے جرمانے کا سامنا ہے۔
برٹش ورجن آئی لینڈ (بی وی آئی) کی ایک عدالت نے نیویارک کے روزویلٹ ہوٹل اور پیرس کے سکرائب ہوٹل سمیت پاکستان کی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی ملکیت والی تین کمپنیوں کے شیئرز کو آسٹریلوی ٹیتھان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کی درخواست پر سات جنوری کو منجمد کر دیا تھا۔
پاکستانی حکام نے اب ان اثاثوں کو بچانے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔
سات جنوری کو جب پی آئی اے کے بیرون ملک اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ سُنایا گیا تو اس وقت پاکستان اور پی آئی اے کی نمائندگی کرنے کے لیے بی وی آئی کی عدالت میں کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔
تاہم اس فورم نے پاکستان کو اب 18 جنوری کو حقِ سماعت دیا ہے۔
’پاکستان کی طرف سے وکلا کا پینل عدالت میں پیش ہو گا‘
پاکستانی حکام نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس بار ہونے والی سماعت میں پاکستان کی نمائندگی وکلا کا ایک پینل کرے گا جو نہ صرف حکومتِ پاکستان بلکہ پی آئی اے کے وکلا پر مشتمل ہو گا۔