انڈین کسانوں کے حق میں ٹویٹ ریحانہ پر پاکستانی ایجنٹ ہونے کا الزام، سوشل میڈیا پر انڈیا پاکستان میمز کی جنگ
امریکہ کی نامور گلوکارہ اور پاکستانی ایجنٹ، کیا ایسا ممکن ہے؟
شاید سوشل میڈیا پر ہونے والی الزامات کی جنگ میں ایسا کچھ بھی حیران کن نہیں۔ ایسا ہی کچھ اس وقت انڈیا اور پاکستان کے ٹوئٹر پر دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں گلوکارہ ریحانہ کی جانب سے کسانوں کے حق میں کی جانے والی ایک ٹویٹ انہیں آئی ایس آئی کا ایجنٹ قرار دیے جانے کا باعث بن رہی ہے۔
یاد رہے کہ اپنی ٹویٹ میں ریحانہ نے دنیا کی توجہ انڈیا میں جاری اس احتجاج اور اس میں موجود مظاہرین کی انٹرنیٹ تک رسائی محدود کیے جانے کی طرف دلائی ہے۔ اسی طرح میا خلیفہ نے انڈیا میں ’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‘ کا ذکر کیا۔
اس کے ردعمل میں انڈیا نے ‘غیر ملکی افراد’ اور عالمی سطح پر معروف شخصیات پر الزام لگایا ہے کہ وہ ملک میں کسانوں کے احتجاج پر ‘سنسنی پھیلا رہے ہیں۔’
پاکستانی اور انڈین صارفین میں سوشل میڈیا جنگ
ادھر ریحانہ کی ٹویٹ پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے اور ان پر مختلف قسم کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر پاکستانی اور انڈین صارفین میں لفظوں کی جنگ جاری ہے۔
ریحانہ کی ٹویٹ پر جواب دیتے ہوئے ایک صارف فالگن شاہ نے ریحانہ اور پاکستانی وفاقی وزیر ذوالفقار بخاری کی ایک تصویر ٹویٹ کی اور کہا ’یہ ثبوت ہے کہ یہ ٹویٹ آئی ایس آئی کی جانب سے کروائی گئی ہے۔‘
س پر ایک پاکستانی صارف اسامہ خلجی نے مذاق اڑاتے ہوئے زلفی بخاری اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے ٹوئٹر ہینڈلز کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ’گریٹ جاب‘ یعنی بہت اچھا کام کیا۔‘
اس ٹویٹ کا مذاق اڑاتے ہوئے ایک ٹوئٹر ہیڈل آئی ایس پی آر کو ٹیگ کر کے پوچھتا نظر آیا کہ ’بتاؤ؟؟‘
پنی ٹویٹ میں ریحانہ نے دنیا کی توجہ انڈیا میں جاری اس احتجاج اور اس میں موجود مظاہرین کی انٹرنیٹ تک رسائی محدود کیے جانے کی طرف دلائی ہے۔ اسی طرح میا خلیفہ نے انڈیا میں ’انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‘ کا ذکر کیا۔
یاد رہے کہ ریحانہ کے ٹوئٹر پر 10 کروڑ سے زیادہ فالورز ہیں۔
امریکی گلوکارہ نے سی این این کی خبر ٹویٹ کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ’ہم اس بارے میں بات کیوں نہیں کر رہے؟‘
اس کے ساتھ ہی انھوں نے کسانوں کے احتجاج کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا ہے