روس کی سب سے بہترین فوجی رجمنٹ

روس کی سب سے بہترین فوجی رجمنٹ

روس کی سب سے بہترین فوجی رجمنٹ جسے یوکرین جنگ کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے

روس پر یوکرین جنگ کے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے کوستروما ایک مناسب مقام ہے کیوںکہ یہ شہر ایک ایسی مشہور رجمنٹ کا گھر ہے جو اس جنگ کے تمام اہم محاذوں پر لڑ چکی ہے۔

331 گارڈز پیراشوٹ رجمنٹ کو ’کوستروما ایئربورن رجمنٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد سے بی بی سی نیوز نائٹ نے اس رجمنٹ کی کارروائیوں پر نظر رکھی ہے جس سے اس قیمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے جو اس یونٹ اور اس سے تعلق رکھنے والے خاندانوں نے ادا کی ہے۔

ہماری تحقیق کے مطابق گذشتہ سال اپریل تک اس یونٹ کے 39 فوجی ہلاک ہو چکے تھے۔ جولائی تک یہ تعداد 62 ہو چکی تھی جبکہ اس وقت اس یونٹ کے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی مجموعی تعداد 94 ہے۔

اس فہرست کی تیاری میں روس میں فیس بک جیسی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’وی کونٹاکٹے‘ اور مقامی میڈیا کی خبروں کا استعمال کیا گیا اور ان تمام حوالوں کو بعد میں سیٹلائیٹ اور گوگل سٹریٹ ویو امیجری سے چیک کیا گیا۔

وی کونٹاکٹے پر ایک ویڈیو میں فوجیوں کو کوستروما کے شمال مشرق میں موجود ایک قبرستان میں دیکھا گیا۔ اس ویڈیو میں جو قبریں نظر آئیں ان کی مدد سے ان فوجیوں کی فہرست کو چیک کیا گیا جو ہم نے مرتب کی تھی۔

یوکرین

اس یونٹ کے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی اصل تعداد غالباً اس سے کہیں زیادہ ہے۔ چند فوجیوں کا تعلق کوستروما کے نزدیکی قصبوں سے بھی تھا اور اسی وجہ سے ان کا سراغ لگانا مشکل ہے۔ بہت سے فوجی لاپتہ ہیں جن میں سے چند شاید ہلاک ہو چکے ہیں۔

جب ان تمام فوجیوں کا شمار کیا جائے جو زخمی ہوئے یا قیدی بن گئے، تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اس رجمنٹ نے یوکرین جنگ کی قیمت سینکڑوں فوجیوں کی شکل میں ادا کی ہے۔

ماسکو سے 300 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع کوستروما کی آبادی تقریباً ڈھائی لاکھ ہے جہاں کے مقامی فوجیوں کی ہلاکت ایک اہم موضوع ہے۔

یوکرین

ایک مقامی ویب سائٹ نے گذشتہ سال لکھا تھا کہ نو سال جاری رہنے والی سویت افغان جنگ کے دوران صرف 56 مقامی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم یوکرین جنگ میں ہونے والے بھاری جانی نقصان نے مقامی حکام کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

یہاں کے مقامی گورنر، سرگئی سٹنیکوو، ہسپتالوں، بیرکوں اور محاذ تک دورے کر چکے ہیں جن کو مقامی ٹی وی پر دکھایا جاتا رہا ہے۔

دسمبر کے ایک دورے کے دوران انھوں نے کہا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے لوگ اچھے حالات میں رہیں۔‘ وہ اپنے ساتھ امدادی سامان اور ڈرون بھی لے کر پہنچے تھے۔

گورنر سرگئی روسی صدر ولادیمیر پوتن کے تعینات کردہ ہیں اور کہا جا سکتا ہے کہ وہ باغی نہیں نا ہی مشکل سچ بولنے والے نڈر شخص ہیں۔ لیکن ان کی جانب سے پوتن کے برخلاف محاذ پر جا کر ڈھکے چھپے الفاظ میں سہولیات کی کمی کا اعتراف کرنا بھی کافی دلچسپ ہے۔

چھ ماہ قبل جب مقامی ٹی وی نے یونٹ کے پریڈ گراؤنڈ پر جمع ہونے والے چھاتہ بردار فوجیوں کو دکھایا تو گورنر نے ان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کے لیے اچھی صحت، کامیابی اور تمام ذمہ داریوں کی خوش اسلوبی سے ادائیگی کی دعا کرتا ہوں اور اس بات کی بھی کہ آپ سب زندہ گھر واپس آئیں۔‘

گورنر، سرگئی سٹنیکوو
گورنر، سرگئی سٹنیکوو

اس یونٹ کی مجموعی تعداد تقریباً 1500 سے 1700 تک ہے۔ فروری 2022 میں جب اسے یوکرین بھیجا گیا تو اس کے 1000 سے 1200 فوجی بھیجے گئے۔ تاہم یوکرین کے دارالحکومت کیئو تک رسائی کی ناکام کوشش کے بعد یونٹ کو واپس بلا لیا گیا۔

اس کے بعد یہ تمام اہم محاذوں پر لڑی اور اب ڈونباس میں ہے۔ کوستروما کے سوشل میڈیا پر ہلاکتوں کے اعلانات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کب اور کہاں اس یونٹ کا استعمال کیا گیا اور کن اوقات میں یہ لڑائی سے دور رہی۔

مثال کے طور پر فروری میں متعدد ہلاکتوں کے اعلان سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس یونٹ کا کچھ حصہ کریمینا میں موجود تھا۔

ہر بار جب زخمی یا ہلاک ہونے والے فوجیوں کے متبادل رنگروٹ بھیجے جاتے ہیں تو یونٹ کے اصل فوجیوں کی تعداد کم ہوتی ہے۔ اس وقت محاذ پر اس یونٹ کے فوجیوں کی تعداد 300 سے 400 تک ہو گی۔

مقامی لوگوں میں ان نقصانات کا اثر پڑا ہے۔ جنگ کے چند ہفتوں بعد وی کونٹاکٹے پر ایک صارف نے لکھا کہ ’روزانہ کوستروما کے لڑکوں کی تصاویر چھپ رہی ہیں۔ کیا ہو رہا ہے؟ یہ سب کب ختم ہو گا؟‘

مقامی میڈیا پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کے لیے یادگاری تقریبات بھی دکھائی جاتی ہیں۔ دسمبر میں اسی یونٹ کے ایک فوجی، ایڈورڈ ریونوو کے نام ایک یادگار دکھائی گئی جس میں استعمال ہونے والی زبان سے محسوس ہوتا ہے کہ دوسری جنگ عظیم سے مشابہت دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ایڈورڈ ریونوو کے نام یادگار
ایڈورڈ ریونوو کے نام یادگار

اس کا مقصد یہ بتانا ہے کہ روسی فوجی ایک انتہائی اہم مقصد کے لیے لڑ رہے ہیں۔

تاہم سوشل میڈیا پر انتقام کا جذبہ بھی نظر آتا ہے۔ فوجیوں کی چند ایسی تصاویر بھی نظر آئیں جن میں ایڈورڈ کے دوستوں اور خاندان کی جانب سے پیغامات گولوں پر تحریر تھے۔

چند روسی شہروں میں یہ رواج بھی دیکھنے کو ملا کہ بیویاں اور مائیں فوجی کے یونیفارم کے ساتھ تصاویر لگاتی ہیں۔ ایک ایسے ہی ہلاک ہونے والے فوجی کی ماں نے تصویر کے ساتھ لکھا کہ ’مجھے امید ہے کہ ہمارے بچوں کی کہانیاں بھی لکھی جائیں گی۔‘

یوکرین
ایک فوجی کی اہلیہ اپنے شوہر کی فوجی وردی کے ساتھ

ایسے لوگ جو فوجیوں کی ہلاکت پر سوال کرتے ہیں، تنقید کا نشانہ بنتے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے حال ہی میں لکھا کہ ’یوکرین میری سرزمین نہیں ہے، ہمارے بچے ایسے ہی مارے جا رہے ہیں۔‘ اس کو فوری طور پر جواب ملا کہ ’یہ بیوقوفانہ رائے ہے۔ ایسی باتیں یہاں مت لکھیں۔‘

یہ واضح نہیں کہ روس کے عوام میں جنگ کی کتنی حمایت ہے تاہم ویڈیوز سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کوستروما کے عسکری خاندانوں میں کافی یکجہتی ہے۔

اس یونٹ کے نقصانات سامان کی مد میں بھی ہوئے ہیں خصوصاً ایئر بورن انفنٹری گاڑیاں جن کو روس میں ’بی ایم ڈی‘ کے مخفف سے جانا جاتا ہے۔

جب یہ یونٹ جنگ کے آغاز پر یوکرین کے دارالحکومت کیئو کی جانب پیش قدمی کر رہا تھا تو ہمیں اس کی گاڑیوں کی شناخت میں مشکل پیش آئی کیوں کہ گاڑیوں پر مختلف نشانات سے یونٹ کی شناخت کی گئی تھی۔

تاہم جیسے جیسے جنگ طویل ہوتی گئی، اس یونٹ کے فوجیوں نے اپنی گاڑیوں پر ایک مخصوص نشان لگا لیا جس کا مقصد شاید اپنے کمانڈروں کے لیے اپنی شناخت کو آسان بنانا تھا۔ اور اسی وجہ سے ہم اس یونٹ کی بی ایم ڈی گاڑیوں کی شناخت کرنے میں کامیاب ہوئے۔

تجزیہ کاروں کی مدد سے ہم نے 25 ایسی تباہ ہونے والی گاڑیوں کی شناخت کی اور ہلاک فوجیوں کی طرح یہ تعداد نقصانات کا حتمی مجموعہ نہیں کیوں کہ ممکن ہے کہ بہت سی گاڑیاں کہیں ایسے مقامات پر تباہ ہوئی ہوں جہاں تصاویر لینا ممکن نہ ہو۔

یوکرین

فروری 2023 میں روسی نیٹ ورک این ٹی وی نے اسی یونٹ کے ایک بکتر بند گروپ کو لوہانسک میں دکھایا جس سے ہم یہ اندازہ لگانے میں کامیاب ہوئے کہ اب یہ یونٹ چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں میں بٹ کر استعمال ہو رہی ہے۔ لوہانسک میں موجود یہ بکتر بند گروپ صرف تین بی ایم ڈی گاڑیوں پر مشتمل تھا۔

تو یونٹ کی طویل جنگ جاری ہے۔ ادھر کوستروما کے قبرستان میں روس کے حملے کی ناکامی کی قیمت کی بے شمار نشانیاں موجود ہیں۔

یہاں اس یونٹ کی شہرت بھی دفن ہو چکی ہے جس کے مطابق یہ ’بہترین میں سے بہترین‘ تھی اور ایک آسان فتح کا خواب بھی قریب ہی دفن ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *