داسو ڈیم اپر کوہستان میں چینی انجینیئروں کی بس کیسے حادثے کا شکار ہوئی، پاکستانی اور چینی حکام کے کہتے ہیں؟
اکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شمالی علاقے اپر کوہستان میں داسو ڈیم منصوبے کے قریب ایک بس حادثے میں نو چینی شہریوں سمیت کم از کم 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
داسو کے اسسٹنٹ کمشنر عاصم عباسی کے مطابق اس حادثے میں نو چینی انجینئرز، دو ایف سی اہلکار اور دو عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 27 افراد زخمی ہیں جن میں زیادہ تر تعداد چینی شہریوں کی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر داسو عاصم عباسی کے مطابق گیارہ شدید زخمی افراد کو طبی امداد کے لیے بذریعہ ہیلی کاپٹر گلگت منتقل کر دیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے اس حادثے کو بم دھماکہ قرار دیتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ پاکستان نے اس واقعے کو تکنیکی نقص کی وجہ سے گیس لیکیج کے باعث دھماکہ قرار دیا ہے۔
اپر کوہستان کے حکام کے مطابق بدھ کی صبح شاہراہ قراقرم پر داسو ہائیڈرو ڈیم کی سائٹ کے قریب بس کو حادثہ پیش آیا۔
ڈپٹی کمشنر کوہستان عارف خان یوسفزئی نے بی بی سی کو بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق بس کو روڈ حادثہ پیش آیا اور یہ کوئی دھماکہ یا دہشتگردی کا واقعہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے بعد مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔
اے ایف پی کے مطابق چین کے دفتر خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیژین نے دھماکے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی اور چین میں پاکستان کے اندر مختلف پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی کارکناں کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
جبکہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘بدھ کی صبح صوبہ خیبر پختونخوا میں چینی کارکنوں کی بس ایک تکنیکی خرابی کے باعث گہری کھائی میں جا گری اور اس کے باعث گیس لیک ہونے سے ایک دھماکہ ہوا۔ اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ‘اب تک سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق اس حادثے میں نو چینی کارکنوں اور تین مقامی افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ چینی کارکن اور پاکستانی سٹاف صبح ایک پراجیکٹ پر کام کرنے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے زخمیوں کو تمام تر امداد فراہم کی جا رہی ہے۔’
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘وزارتِ خارجہ اس وقت چینی سفارت خانے سے رابطے میں ہے اور زخمی چینی شہریوں کو ہر ممکن مدد اور سہولت فراہم کر رہی ہے۔ حکومت اور پاکستان کے عوام ہلاک ہونے والے پاکستانی اور چینی کارکنان کے خاندانوں سے اظہار افسوس کرتے ہیں اور زخمیوں کے لیے دعاگو ہیں۔’
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اور چین قریبی دوست اور مشکل وقت کے ساتھی ہیں۔ پاکستان چینی باشندوں، پراجیکٹس اور اداروں کی سکیورٹی کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔
تاہم انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ‘اپر کوہستان میں ایک بس میں بڑا دھماکہ ہوا جس میں چینی انجینیئرز سفر کر رہے تھے۔’
روئٹرز کے مطابق اس اہلکار کا کہنا ہے کہ اپر کوہستان میں اس بس پر 30 سے زیادہ چینی انجینیئرز موجود تھے اور یہ داسو ڈیم کے مقام کی طرف روانہ تھی۔
پولیس تھانہ داسو کے مطابق یہ واقعہ برسین کے مقام پر شاہراہ قراقرم پر چلتی گاڑی میں پیش آیا۔
تھانہ داسو کے مطابق ‘ہمارے پاس ابھی صرف ابتدائی اطلاع ہی دستیاب ہے۔’ جبکہ کوہستان پولیس کنٹرول کے مطابق اس مقام پر انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ برسین کا مقام اپر کوہستان کے ہیڈ کوارٹر داسو سے تقریباً دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقعہ ہے۔
دوسری جانب واقعے کے بعد صوبائی حکومت کا اعلیٰ سطحی وفد کوہستان روانہ ہو چکا ہے جس میں وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش کے ساتھ چیف سیکریٹری اور پولیس سربراہ شامل ہیں۔
کامران بنگش نے ایک بیان میں کہا ہے کہ معاملہ کی جانچ کے بعد میڈیا کو صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔
برسین اپر کوھستان داسو کا مقام شاہراہ قراقرم پر واقع ہے۔ یہ جگہ داسو ڈیم کی سائٹ مقام میں بھی آتی ہے۔ اس مقام کے قریب ہی پانی کا ایک پائپ ہے جہاں سے مقامی لوگ پانی بھرتے ہیں اور اس سڑک کے قریب ہی آبادی ہے۔
اس حادثے کے وقت موقع پر موجود عینی شاہدین نے صحافی محمد زبیر کو بتایا کہ ‘یہ واقعہ صبح کے وقت پیش آیا جب معمول کے مطابق ‘داسو ڈیم میں کام کرنے والے کارکناں کی بسیں اپنے وقت پر آ رہی تھیں کہ یک دم ہی دھماکے کی زور دار آواز آئی۔ جس کے بعد بس ہوا میں اچھلی اور نیچی گر پڑی جس کے بعد زخمیوں کی چیخ و پکار کی آوازیں آ رہی تھیں۔’
ایک اور عینی شاہد کے مطابق ‘دھماکے کے بعد ایسے لگا کہ بس ہوا میں اڑ رہی ہیں۔ جس کے بعد وہ بس بھی زور دار آواز کے ساتھے نیچی آئی ہے۔ مقامی لوگ اس حادثے کو دیکھ کر موقع کی طرف دوڑے جہاں پر زخمی چیخ و پکار کر رہے تھے۔