جہانگیر ترین ’ہم تحریک انصاف سے انصاف مانگ رہے ہیں، میں دوست تھا، مجھے دشمنی کی طرف کیوں دھکیل رہے ہو‘
اکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ وہ ابھی بھی جماعت (پاکستان تحریک انصاف) کا پوری طرح حصہ ہیں اور ان کی راہیں جدا نہیں ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ تو صرف اپنے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
جہانگیر ترین شوگر ملز کیس کے مقدمے میں بدھ کو لاہور کے بینکنگ کورٹ میں ضمانت میں توسیع کے لیے پیش ہوئے تھے جہاں عدالت نے 10 اپریل تک ان کی اور ان کے بیٹے علی ترین کی ضمانت میں توسیع کر دی ہے۔
بینکنگ کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’ان کے خلاف جو انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ اسے بے نقاب کیا جائے۔‘
’ہم تو تحریک انصاف سے انصاف مانگ رہے ہیں۔ میں تو دوست تھا۔ مجھے دشمنی کی طرف کیوں دھکیل رہے ہو؟ میں تو دوست تھا، دوست ہی رکھو۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان پر تین ایف آئی آرز درج کی گئیں اور کیس شروع ہوئے بغیر اُن کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ایک سال سے خاموش ہیں اور اس کے باوجود اُن کی وفاداری کا مزید کیا ثبوت درکار ہے۔
’وفاداری کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ میں خاموش ہوں، میں چپ ہوں، لیکن تحریک انصاف سے انصاف کی امید رکھتا ہوں۔‘
ایک سوال کے جواب میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کو بےنقاب کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے جو انھیں عمران خان سے دور کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔
’میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ تحریک انصاف کو زیادہ فائدہ نہیں پہنچے گا، مجھے اس طرح سے الگ کرنے سے۔‘
جماعت سے وابستگی کے سوال پر جہانگیر ترین نے کہا کہ انھوں نے دس سال پارٹی کے لیے خون پسینہ ایک کیا ہے اور وہ پارٹی کا ہی حصہ ہیں اور رہیں گے۔
جہانگیر ترین سے جب پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے ملاقات کے بارے میں چلتی افواہوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے ہنستے ہوئے اس کی تردید کی اور کہا کہ وہ ان سے ملاقات کے لیے نہیں جا رہے ہیں۔
اسی موقع پر جہانگیر ترین کے ساتھی اور ممبر پنجاب اسمبلی راجہ ریاض نے کہا کہ حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اسمبلی سے اعتماد کا جو ووٹ حاصل کیا ہے جس میں بڑا کردار جہانگیر ترین کا تھا۔
راجہ ریاض کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر جہانگیر ترین اپنا مثبت کردار ادا نہ کرتے تو عمران خان اعتماد کا ووٹ نہ لے سکتے۔ آپ جانتے ہیں کہ پنجاب کی حکومت بھی جہانگیر ترین نے بنائی۔ اس کے بعد وفاق کی حکومت بھی انھی کی محنت سے بنی ہے۔ لیکن آج عمران خان کے ارد گرد جو لوگ جہانگیر ترین کے خلاف سازش کر رہے ہیں، یہ انتقامی کارروائی ہے اور یہ سخت زیادتی ہے جس کے خلاف وزیر اعظم کو ایکشن لینا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے سے نقصان پی ٹی آئی کو پہنچ رہا ہے، جہانگیر ترین کو نہیں۔
واضح رہے کہ حال میں جہانگیر ترین کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کی خبریں زیر گردش تھیں اور گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا نے اپنے ٹویٹر پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ جہانگیر ترین کی مخدوم احمد محمود سے ملاقات ہوئی ہے اور وہ اگلے ہفتے کراچی میں سابق صدر آصف زرداری سے بھی ملیں گے۔
اس ٹویٹ میں مزید یہ بھی کہا گیا تھا کہ جہانگیر ترین، آصف زرداری سے ملاقات میں پی ٹی آئی چھوڑنے اور ساتھیوں سمیت پی پی پی میں شمولیت اختیار کر لیں گے، تاہم بعد میں شہلا رضا کی جانب سے کی گئی ٹویٹ حذف کر دی گئی۔
اس ٹویٹ کے فوراً بعد جہانگیر ترین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اور پی پی رہنماؤں سے ملاقاتوں کی خبروں کی تردید کر دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقاتوں اور پی پی میں شمولیت کی خبروں میں صداقت نہیں اور ان کے خلاف میڈیا اور سوشل میڈیا پر مسلسل پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
جہانگیر ترین کے خلاف کیس کیا ہے؟
گذشتہ برس سامنے والے چینی سکینڈل پر جاری تحقیقات کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا ہے تاہم اور اس حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین پر منی لانڈرنگ جیسے الزامات کی روشنی میں کارروائی کر رہی ہے۔
بی بی سی کو موصول ایف آئی آر کے مطابق نومبر 2020 میں چھ ماہ کی ’انتھک‘ محنت کے بعد ایف آئی اے نے جہانگیر خان ترین اور علی ترین پر 2013/14 کے دوران جے کے فارمنگ سسٹم لمیٹڈ کمپنی کے شیئر دھوکہ دہی اور فراڈ سے خریدنے کے الزام میں چار ارب 35 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 406،420،109 (دھوکہ دہی و بے ایمانی، بد دیانتی، اعانت جرم) اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے سیکشن 3/4 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
اس کے علاوہ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ممالک رقم منتقل کرنے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
تاہم جہانگیر ترین نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز سے اس بارے میں خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میرے اور میرے خاندان کے خلاف تمام الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، میرا سب کچھ ڈکلیئر ہے، یہ ہمارے خلاف سوچی سمجھی سازش ہے، حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے ہمارے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔‘