جنرل بپن راوت انڈین چیف آف ڈیفنس سٹاف ہیلی کاپٹر

جنرل بپن راوت انڈین چیف آف ڈیفنس سٹاف ہیلی کاپٹر

جنرل بپن راوت انڈین چیف آف ڈیفنس سٹاف ہیلی کاپٹر حادثے میں اہلیہ سمیت ہلاک

انڈیا کے چیف آف ڈیفینس سٹاف جنرل بپن راوت اور اُن کی اہلیہ مدھولیکا راوت بدھ کے روز ہونے والے ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

انڈین فضائیہ نے اپنی ایک ٹوئٹر تھریڈ میں اس بات کا اعلان کیا۔ حادثے میں کُل ملا کر 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ گروپ کیپٹن ورون سنگھ زخمی ہیں اور زیرِ علاج ہیں۔

انڈین فضائیہ کے مطابق جنرل بپن راوت ڈیفینس سروسز سٹاف کالج جا رہے تھے جہاں اُنھیں سٹاف کورس کے طلبہ افسران اور اساتذہ سے خطاب کرنا تھا۔

فوجی ہیلی کاپٹر کو یہ حادثہ بدھ کو تامل ناڈو میں سولور اور کوئمبٹور کے درمیان پیش آیا اور وہ ایک پہاڑی علاقے میں گرا۔ انڈیا کی فضائیہ کے مطابق جو ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا وہ روسی ساختہ اور ایم آئی 17 وی فائیو ماڈل کا تھا۔

جائے حادثہ سے موصول ہونے والی ویڈیوز میں جائے وقوعہ سے آگ کے شعلے اٹھتے دیکھے جا سکتے ہیں۔

انڈین فضائیہ کا کہنا ہے کہ اس حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔

آل انڈیا ریڈیو کے مطابق وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ جمعرات کو پارلیمنٹ میں اس حادثے کے بارے میں مزید معلومات دیں گے جبکہ انھوں نے نئی دہلی میں جنرل راوت کی رہائش گاہ پر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے۔

ایک عینی شاہد نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اُنھوں نے ہیلی کاپٹر کو آسمان سے گرتے ہوئے دیکھنے سے قبل ‘خوفناک، بلند شور’ سنا تھا۔

کرشنا سوامی نامی فرد نے دی نیوز منٹ کو بتایا: ‘میں نے ہیلی کاپٹر کو نیچے آتے دیکھا، یہ ایک درخت سے ٹکرایا اور یہ جل رہا تھا۔’

اُنھوں نے کہا کہ ‘جب میں بھاگتے ہوئے وہاں پہنچا تو گہرا دھواں اٹھ رہا تھا۔ کچھ ہی منٹوں میں آگ میرے گھر سے بھی بلند ہو گئی تھی۔’

درختوں اور جھاڑیوں سے اٹی ہوئی پہاڑی میں کریش ہونے کے باعث امدادی کارروائیوں میں تاخیر ہوئی۔

جائے حادثہ
جائے حادثہ کی تازہ ترین تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے ملبے میں آگ لگی ہوئی ہے اور مقامی افراد اسے بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں

نقشہ
اطلاعات کے مطابق حادثہ تمل ناڈو کے شہر کویمبٹور کے قریب واقع سلور کے قریب پیش آیا جب ہیلی کاپٹر ویلنگٹن میں واقع فوجی بیس کی طرف جا رہا تھا

جنرل راوت کو ملک کی برّی فوج کے سربراہ کے عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد یکم جنوری 2020 کو ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف مقرر کیا گیا تھا۔

انڈین فوج کے چیف آف ڈیفنس کا یہ عہدہ فور سٹار جنرل کا ہے یعنی یہ تینوں افواج کے سربراہان کے برابر ہے۔ تینوں افواج کے سربراہ انھیں رپورٹ نہیں کرتے بلکہ وہ بدستور وزیر دفاع کے ہی تابع ہیں لیکن چیف آف ڈیفنس سٹاف ان سے صلاح و مشورہ کرتا ہے اور اپنی رائے وزیر دفاع کو دیتا ہے۔

بپن راوت کون تھے؟

جنرل بپن راوت 16 مارچ 1958 کو شمالی ریاست اترکھنڈ میں پیدا ہوئے تھے۔ اُنھیں ایک سخت گیر سپاہی اور متاثر کُن کمانڈر کے طور پر جانا جاتا تھا۔

اُن کا تعلق ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ سے ایک ایسے خاندان سے ہے جس کی کئی نسلوں نے انڈین فوج میں خدمات انجام دی ہیں۔

نامہ نگار نیاز فاروقی کے مطابق راوت فروری 2015 میں بھی ناگالینڈ میں چیتا ہیلی کاپٹر کے حادثے میں بال بال بچے تھے۔

بپن راوت
انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت

نیشنل ڈیفنس اکیڈمی اور اور انڈین ملٹری اکیڈمی کے سابق طالب علم رہ چکے راوت نے دسمبر 1978 میں انڈین آرمی کی 11 گورکھا رائفلز کی 5ویں بٹالین میں شمولیت اختیار کی تھی۔

انسداد بغاوت جنگ کے ماہر وہ چین اور پاکستان دونوں سرحدوں پر مختلف عہدوں پر تعینات رہ چکے تھے۔ اُنھوں نے اقوام متحدہ کے ادارہ استحکام مشن کے طور پر کانگو میں بھی خدمات انجام دیں۔

2015 میں میانمار میں ریاست ناگالینڈ سے منسلک عسکریت پسندوں کے خلاف سرحد پار آپریشن کا سہرا جنرل راوت کے سر باندھا جاتا ہے۔

دسمبر 2016 میں ایک متنازعہ قدم کے تحت حکومت ہند نے انھیں دو سینیئر لیفٹیننٹ جنرلز، پروین بخشی اور پی ایم ہارس پر فوقیت دیتے ہوئے ملک کی برّی فوج کا 27 ویں چیف آف آرمی سٹاف مقرر کیا تھا۔

40 سال سے زیادہ کے کریئر کے دوران اُنھیں متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔

ایم آئی 17 وی فائیو ہیلی کاپٹر
ایم آئی 17 وی فائیو کا شمار دنیا کے جدید ترین ٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹروں میں ہوتا ہے

حادثے کا شکار ہونے والا ہیلی کاپٹر کون سا تھا؟

یہ حادثہ فضائیہ کے ایم آئی 17 وی فائیو ہیلی کاپٹر کو پیش آیا۔ دو انجن والے اس ہیلی کاپٹر کا شمار دنیا کے جدید ترین ٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹروں میں ہوتا ہے۔

اس ہیلی کاپٹر کو سمندری موسم اور صحرائی حالات میں پرواز کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ فوجیوں کے علاوہ اسلحہ لے جانے، فائر سپورٹ، گشت اور تلاش اور بچاؤ کے کاموں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے

انڈین فضائیہ اسے وی آئی پی ہیلی کاپٹر کے طور پر استعمال کرتی ہے اور یہ ملک میں اعلیٰ شخصیات کی نقل و حرکت میں کام آتا رہا ہے۔

حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اسی قسم کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے لداخ اور کیدارناتھ جیسے علاقوں کا دورہ کیا تھا جبکہ وزیر دفاع بھی اسی قسم کے ہیلی کاپٹر میں دور دراز علاقوں میں جاتے ہیں۔

ویسے تو ایم آئی 17 وی فائیو ہیلی کاپٹر فوجی نقل و حمل کے لیے بہترین ہیلی کاپٹرز میں سے ہے مگر انڈین ایئر فورس کے عمر رسیدہ بیڑے کو بڑی تعداد میں حادثوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

سابق آرمی چیف جے جے سنگھ نے کہا کہ یہ ایک ‘محفوظ’ ہیلی کاپٹر تھا۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ خود بھی اس میں کئی مواقع پر سفر کر چکے ہیں۔

سنہ 2017 میں شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش میں تربیتی ہیلی کاپٹر گرنے سے سات فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

اس سے قبل 2016 میں اترکھنڈ میں ایک اور ہیلی کاپٹر فوجی مشق کے دوران پرواز کرتے ہی گر کر تباہ ہو گیا تھا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *