بینگن، چمٹا اور چارپائی جیسے سینکڑوں انتخابی نشان اور تحریک انصاف کا حل: ’اب شاہ رخ جیسی تصویر بھی بنوائیں
سنیچر کی شب الیکشن کمیشن آف پاکستان کی انتخابی نشان سے متعلق اپیل پر آنے والے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف اپنے انتخابی نشان بلے سے محروم ہو چکی اور اب اس جماعت کے امیدواران آزاد حیثیت میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی مختلف الزامات اور مقدمات میں گرفتاری کا سلسلہ تو گذشتہ کئی ماہ سے جاری تھا مگر اب انتخابی نشان کے عدم موجودگی میں الیکشن لڑنے کے معاملے کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے جس کا اظہار اس جماعت کے سوشل میڈیا صفحات کی فیڈ کو دیکھ کر باآسانی لگایا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی انتخابی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہونے جا رہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کو اپنے معروف انتخابی نشان کے بغیر عام انتخابات میں اُترنا پڑ رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کی طرف تحریک انصاف کے اُن رہنماؤں کو انتخابی نشانات الاٹ کیے جا چکے ہیں جو آئندہ عام انتخابات میں اس جماعت کی نمائندگی کے دعویدار ہوں گے۔
گذشتہ کئی برسوں سے بلے کے انتخابی نشان پر میدان میں اُترنے والے تحریک انصاف کے کسی رہنما کے حصے میں ’بینگن‘ کا انتخابی نشان آیا تو کسی کے حصے میں ’ڈھول‘، کسی کو ’وائلن‘ ملا تو کسی کو ’چارپائی‘۔ جبکہ ’بینگن‘، ’انسانی آنکھ‘، ’دروازہ‘، ’گھڑیال‘، ’ہوائی جہاز‘، ’درانتی‘، ’بینچ‘، ’بھیڑ‘ سمیت بہت سے انتخابی نشان اس وقت الیکشن مہم کا حصہ ہیں اور تحریک انصاف کے جن رہنماؤں کو یہ نشانات الاٹ ہوئے وہ اس کی تشہر میں مصروف ہیں۔
شاید اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ووٹرز کو کہا ہے کہ ’اب بلا رہا نہیں۔ اب تیر پر مہر لگائیں کیونکہ اب مقابلہ تیر اور شیر کے درمیان ہے۔‘
پاکستان کے مختلف حلقوں میں تحریک انصاف کے حامی ایسے بھی امیدوار ہیں جو آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں مگر وہ تحریک انصاف کی حمایت کا بھی دعویٰ کر رہے ہیں۔
تو ایسے میں مشکل یہ ہے کہ اب ایک عام ووٹر یہ کیسے پہچان کر سکے گا کہ اس کے حلقے سے پی ٹی آئی کی حمایت کا دعویدار اصل امیدوار کون سا ہے؟
اس مسئلے کا حل نکالتے ہوئے تحریک انصاف نے اعلان کیا ہے کہ اُن کی سوشل میڈیا ٹیم نے اپنے امیدواروں کی پہچان یقینی بنانے کی خاطر ایک ویب سائٹ بنائی ہے، جہاں پی ٹی آئی کے تمام امیدواروں کی فہرست بمع الاٹ شدہ انتخابی نشان دستیاب ہو گی۔
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے ایک رکن احمد جنجوعہ نے بی بی سی کو بتایا کہ اس ویب سائٹ سے کوئی بھی ووٹر بآسانی یہ اندازہ لگا سکے گا کہ اس کے حلقے سے پی ٹی آئی کا کون سا امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہا ہے۔
ان کے مطابق کچھ نشستوں پر ابھی امیدواروں کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے اور جیسے ہی پارٹی قیادت کی طرف سے ان ناموں کی حتمی منظوری دی جائے گی تو اُن امیدواروں کے نام بھی فہرست میں شامل کر لیے جائیں گے اور تفصیلات مکمل ہونے کے بعد اس ویب سائیٹ کو لائیو کر دیا جائے گا۔
احمد جنجوعہ کے مطابق تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینے سے اس وقت ایک ہی حلقے میں مختلف آزاد امیدوار یہ دعوے کر رہے ہیں کہ انھیں تحریک انصاف کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان کے مطابق نئی ویب سائٹ کی مدد سے پی ٹی آئی ووٹرز باآسانی جان پائیں گے کہ انھیں الیکشن کے روز کس انتخابی نشان پر مہر لگانی ہے۔
ان کے مطابق اس ویب سائٹ تک رسائی اتنی آسان ہے کہ کوئی بھی اپنے موبائل سے اپنے حلقے کا نمبر درج کر کے اس حلقے میں تحریک انصاف کے امیدوار اور اس کے انتخابی نشان کے بارے میں معلومات حاصل کر پائے گا۔
احمد جنجوعہ کی رائے میں اس وقت پاکستان میں ووٹرز کی بڑی تعداد سوشل میڈیا سے جڑی ہوئی ہے اور پی ٹی آئی سے متعلقہ پلیٹ فارمز سے وہ اپنے امیدواروں کی شناخت کے قابل ہوں گے۔
دریں اثنا تحریک انصاف نے یہ واضح بھی کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کی حتمی لسٹ وہی ہے جو اس کی آفیشل ویب سائٹ پر دستیاب ہے اور اسی ویب سائٹ پر جلد ہی امیدواروں کو ملنے والے انتخابی نشان بھی باقاعدگی سے پوسٹ کیے جائیں گے۔
اس وقت تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے امیدواران الیکشن کمیشن کی طرف سے انھیں ملنے والے انتخابی نشانات بھی سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں تا کہ ان کے ووٹرز کو الیکشن والے دن کوئی مشکل پیش نہ آئے۔
اب جب سوشل میڈیا پر کسی چیز کا چرچا ہو اور صارفین اپنا ردعمل نہ دیں۔
صوبہ خیبرپختونخوا سے سابق صوبائی وزیر کامران بنگش نے ٹویٹ کے ذریعے یہ بتایا کہ انھیں الیکشن کمیشن نے ’وائلن‘ کے انتخابی نشان سے نوازا ہے۔
احمد وڑائچ نامی صارف نے بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کی وائلن کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے کامران بنگش کو مشورہ دیا کہ بنگش صاحب ایک شاہ رخ جیسی فوٹو بھی بنوائیں۔
صارف تیمور ملک نے تحریک انصاف کے ایک امیدوار بیرسٹر وسیم بدوزئی کی تصویر کے ساتھ انھیں ملنے والا گھڑیال کا انتخابی نشان شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔‘ کل وسیم کو اغوا کر لیا گیا تھا مگر اب وہ خیروخیریت سے گھر واپس آ چکے ہیں۔
انھوں نے لکھا کہ کل کا دن مشکل تھا مگر آنے والا کل آسانیاں لے کر آئے گا۔
وکیل سردار لطیف کھوسہ کی سوشل ٹیم نے ان کی طرف سے ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں ان کے انتخابی نشان کے ساتھ اس عزم کا اظہار بھی کیا گیا کہ ’عوام گذشتہ دو سال سے جاری ظلم کا حساب پرامن طریقے سے اپنی ووٹ کے ذریعے لینے کو تیار ہیں اور آٹھ فروری کو اس ملک سے لاقانونیت اور فسطائیت کا سورج ہمیشہ کے لیے غروب ہو جائے گا۔‘
پنجاب کے سابق صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے ایکس پر ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ انھیں ’ہوائی جہاز‘ کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا ہے۔
انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’نشان کوئی بھی ہو ہماری جیت اللہ کی مدد سے ہو گی عمران خان صاحب کے اعتماد کا شکریہ۔