بغداد میں خودکش حملہ 30ہلاک‘100سے زائدزخمی
بہت سارے زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے‘ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے.ترجمان عراقی وزارت صحت
ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 جنوری ۔2021ء) عراقی دارالحکومت بغداد کے وسط میں واقع کمرشل علاقے میں دو خود کش بم دھماکوں میں30سے زائد افراد ہلاک اور100کے قریب زخمی ہو گئے ہیں عراقی وزارت صحت کے ترجمان نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے. عراقی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ خودکش جیکٹ پہنے ہوئے بمبار نے خود کو بغداد کے قلب میں واقع تیارن اسکوائر میں دھماکے سے اڑا لیا وزارت داخلہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ حملے میں اب تک30 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ بہت سارے زخمیوں کی حالت نازک ہے سول ڈیفنس چیف میجر جنرل خادم سلمان نے 28 افراد کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اس حملے کے پیچھے داعش ہو سکتی ہے.
کئی سالوں تک جاری رہنے والے فرقہ وارانہ پرتشدد واقعات کے بعد بغداد میں خود کش دھماکوں کے سلسلے میں نمایاں کمی آئی تھی اور اس طرح کا آخری حملہ جون 2019 میں کیا گیا تھا جنوری 2018 میں پارلیمانی انتخابات سے چند چند ماہ قبل تیارن اسکوائر میں کیے گئے خود کش حملے میں کم از کم 30افراد ہلاک ہو گئے تھے. عراق میں عموماً انتخابات سے قبل قبل پرتشدد واقعات، دھماکوں اور قتل کے واقعات میں اضافہ ہو جاتا ہے عراق میں اس سال جون میں الیکشن شیڈول ہیں جو احتجاج کے سبب ایک سال پہلے منعقد ہو رہے ہیں البتہ حکام انتخابات کو اکتوبر میں منعقد کرانے کی تیاری کررہے ہیں تاکہ ووٹرز اور نئی جماعتوں کی رجسٹریشن کے لیے مزید وقت مل سکے.
آج ہونے والے دھماکے کی ذمے داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی لیکن عموماً داعش اس طرح کے خود کش بم دھماکوں کی ذمے داری قبول کرتی رہی ہے عراق میں تین کی خونریز جدوجہد کے بعد 2017 میں داعش کو شکست دینے کا اعلان کیا گیا تھا اور ان کے قبضے سے ملک کے ایک تہائی حصے کو چھڑا لیا گیا تھا باضابطہ طور پر خاتمے کے باوجود ملک کے کچھ حصوں میں اب بھی داعش چھوٹے موٹے گروپوں کی شکل میں اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے اور وہ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہتے ہیں.