امریکی وزیر خارجہ کے نگراں پاکستانی وزیراعظم کو دیے گئے

امریکی وزیر خارجہ کے نگراں پاکستانی وزیراعظم کو دیے گئے

امریکی وزیر خارجہ کے نگراں پاکستانی وزیراعظم کو دیے گئے تہنیتی پیغام پر عمران خان اور سائفر کا حوالہ کیسے آیا؟

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا ایکس (ٹوئٹر) پر پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکٹر کے لیے 16 اگست کو پوسٹ کیے گئے ایک تہنیتی پیغام قارئین کی جانب سے پیش کیے گئے ’سیاق و سباق‘ کے بعد سوشل میڈیا پر کافی توجہ حاصل کر رہا ہے۔

دراصل انٹونی بلنکن نے انوار الحق کاکڑ کو پاکستان کا نگران وزیر اعظم بننے پر مبادکبار پیش کی تھی اور پاکستان میں عام انتخابات سے قبل باہمی سطح پر معاشی تعاون کا تذکرہ کیا تھا۔

مگر بعض قارئین نے اس پیغام پر ’سیاق و سباق‘ کے لیے شامل کیے گئے ایک کمیونٹی نوٹ سے اتفاق کیا ہے اور اسے ’مددگار‘ قرار دیا گیا ہے جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کا ذکر ہے۔

اس نوٹ میں لکھا ہے کہ امریکی دفتر خارجہ نے ’عمران خان کو ہٹانے کی حمایت کی تھی۔‘

ادھر ایکس کے مالک ایلون مسک نے اس معاملے پر دیے گئے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ کمیونٹی نوٹس ’تمام اکاؤنٹس پر لاگو ہوتے ہیں۔ اس میں ایڈورٹائزر اور میرے اکاؤنٹ سمیت کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں۔‘

انٹونی بلنکن، پیغام

انٹونی بلنکن کے پیغام کے نیچے سائفر کا ’سیاق و سباق‘

تو ہوا کچھ یوں کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے انوار الحق کاکڑ کو نگران وزیر اعظم بننے پر مبارکباد پیش کی تھی۔

16 اگست کو ایکس (ٹوئٹر) پر انھوں نے لکھا کہ ’پاکستان اپنے آئین اور اظہار رائے کے حقوق کے تحت صاف و شفاف انتخابات کی تیاری کر رہا ہے۔ ہم معاشی خوشحالی کے لیے باہمی تعاون جاری رکھیں گے۔‘

مگر سماجی رابطوں کی اس ویب سائٹ میں کمیونٹی نوٹس کے فیچر کے تحت قارئین نے ان کے پیغام کے نیچے ’اہم سیاق و سابق‘ پیش کیا ہے۔

کمیونٹی نوٹس کے فیچر کے تحت بعض قارئین نے نیوز ویب سائٹ ’الجزیرہ‘ کی ایک تحریر کا لنک شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’انٹونی بلنکن کی سربراہی میں 7 مارچ 2022 کو امریکی دفتر خارجہ نے پاکستان کے جمہوری طریقے سے منتخب سابق وزیر اعظم عمران خان کو ہٹانے کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ اپریل 2022 کے دوران عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کیا گیا اور(بعد میں) گرفتار کیا گیا۔‘

الجزیرہ کی تحریر میں امریکہ میں پاکستانی سفیر کی جانب سے بھیجے گئے سائفر کا وہ مبینہ متن بھی شامل ہے جسے پہلی بار ’دی انٹرسیپٹ‘ نامی نیوز ویب سائٹ نے شائع کیا تھا۔

خیال رہے کہ عمران خان نے 27 مارچ 2022 کو اپنی حکومت کے خاتمے سے چند دن قبل اسلام آباد میں ایک بڑے جلسۂ عام کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ ’بیرون ملک‘ یعنی امریکہ، سے ان کی حکومت گرانے کی سازش ہو رہی ہے اور انھیں ‘تحریری دھمکی دی گئی ہے۔‘

ناصرف امریکی دفتر خارجہ بلکہ پاکستانی حکام بھی متعدد بار پاکستان میں ’رجیم چینج‘ کے دعوؤں کی پرزور تردید کر چکے ہیں۔

مگر ایکس پر قارئین نے اس اضافی معلومات کو ’مدد گار‘ قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ بات ’اہم سیاق و سابق‘ دیتی ہے اور ’سمجھنے میں آسان‘ ہے۔

ایکس (ٹوئٹر) پر کمیونٹی نوٹس کا فیچر کیا ہے؟

ایکس کے مطابق کمیونٹی نوٹس کا مقصد پلیٹ فارم پر لوگوں کو خودمختار بنانا ہے تاکہ قارئین خود سے ممکنہ طور پر گمراہ کن پیغامات میں سیاق و سباق کا اضافہ کر سکیں۔

ایکس پر کوئی بھی صارف ’کانٹریبیوٹر‘ بن سکتا ہے، یعنی کمیونٹی نوٹس لکھنے کا اہل ہو سکتا ہے۔ یہ کرنے کے لیے تمام تقاضے پورے کر کے سائن اپ کیا جاتا ہے، کمیونٹی نوٹس لکھے جاتے ہیں اور دوسرے کے نوٹس پر ریٹنگ دی جاتی ہے۔

کمیونٹی نوٹس

کانٹریبیوٹر ’کسی بھی ٹویٹ کے حوالے سے نوٹ لکھ سکتے ہیں۔‘ مگر اسے صرف اس صورت میں عام صارفین کے لیے ظاہر کیا جاتا ہے کہ جب کانٹریبیوٹرز کی ایک بڑی تعداد ’جو مختلف آرا رکھتے ہوں، وہ لکھی گئی معلومات کو ’مددگار‘ کی ریٹنگ دیں۔‘

’ایکس‘ کے مطابق یہ ضروری نہیں کہ کمیونٹی نوٹس ٹوئٹر کا نظریہ پیش کریں۔ ایکس کا دعویٰ ہے کہ وہ نہ ہی کمیونٹی نوٹس لکھتا ہے، نہ انھیں ریٹنگ دیتا ہے اور نہ ہی ان میں رد و بدل کر سکتا ہے۔ ان نوٹس کو صرف اس صورت میں حذف کیا جاتا ہے کہ اگر یہ پلیٹ فارم کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کریں۔

ایکس کا دعویٰ ہے کہ کمیونٹی نوٹس ’اکثریت‘ کے اصول پر نہیں ظاہر نہیں کیے جاتے۔ ’مددگار نوٹس کی نشاندہی کے لیے وسیع پیمانے پر کانٹریبیوٹرز کے درمیان اتفاق ہونا چاہیے۔ ایسے کانٹریبیوٹر کی بھی حامی درکار ہوتی ہے جنھوں نے ماضی میں ریٹنگ سے اتفاق نہ کیا ہوا۔ اس سے یکطرفہ ریٹنگ کے عمل کو روکا جاتا ہے۔‘

ٹوئٹر، کمیونٹی نوٹس
ایکس پر بعض قارئین، جنھیں کانٹریبیونٹر کا درجہ حاصل ہے، وہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے گمراہ کن تصاویر کی بھی نشاندہی کرتے ہیں

کانٹریبیوٹرز کو ان کے اصل ناموں سے نہیں بلکہ عرفیت سے جانا جاتا ہے۔

جس کانٹریبیوٹر نے انٹونی بلنکن کے ٹویٹ پر کمیونٹی نوٹ ڈالا ان کا نام ’آپٹیمسٹک سکائی آسٹرچ‘ ہے۔ ایکس کے مطابق اب تک ان کے تین نوٹس کو ’مددگار‘ کا درجہ ملا ہے۔

کمیونٹی نوٹس کے ذریعے قارئین غلط معلومات کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔ جیسے جب جیکسن ہنکل نامی ایک صارف نے دعویٰ کیا کہ امریکہ شام سے اپنی فوجیں نکال رہا ہے اور ’اسد کی فتح‘ ہوئی ہے تو اس کے نیچے ایک کمیونٹی نوٹ کا اضافہ کیا گیا جس میں لکھا تھا کہ پینٹاگون نے اس حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا۔

اسی طرح بعض ویڈیوز پر تبصروں کی بھی نگرانی کی جاتی ہے۔ جیسے سابق امریکی صدر براک اوباما کی ایک ویڈیو شیئر کر کے ان سے ایک بیان منسوب کیا گیا کہ ’عام مرد و خواتین اتنی چھوٹی ذہنیت کے ہوتے ہیں کہ وہ اپنے امور نہیں چلا سکتے۔‘

اس پر یہ کمیونٹی نوٹ ڈالا گیا کہ ’ویڈیو کلپ کو گمراہ کن انداز میں ایڈٹ کیا گیا۔ پوری ویڈیو کے لیے یہاں کلک کریں۔‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *