امریکی ریاست نیواڈا میں قاتل کی زہریلے ٹیکے کی بجائے فائرنگ سکواڈ کے ذریعے سزائے موت کی درخواست
امریکی ریاست نیواڈا میں گذشتہ 15 برسوں میں ممکنہ طور پر سزائے موت پانے والے پہلے شخص نے درخواست کی ہے کہ انھیں زھریلا ٹیکہ لگانے کے بجائے فائرنگ سکواڈ کے ذریعے سزائے موت دی جائے۔
ذین مائیکل فلائیڈ نامی شخص کے وکلا کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کی درخواست ‘کوئی تاخیری حربہ نہیں ہے۔’ سزائے موت پر عمل درآمد جون کے مہینے میں ہو سکتا ہے اور مائیکل فلائیڈ کے وکلا اسے رکوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس نیوز ایجنسی کی جانب سے عدالت میں دیکھے جانے والے دستاویزات کے مطابق وکلا کا کہنا تھا کہ سزائے موت کا یہ طریقہ کار ‘کم تکلیف دہ ہے۔’
امریکہ میں سزائے موت کے لیے فائرنگ سکواڈ کا استعمال بہت ہی کم ہے۔
وفاقی وکیل صفائی براڈ لیونسن کا کہنا تھا کہ مائیکل فلائیڈ حکومت کی جانب سے سزائے موت کے لیے پیش کردہ تین زھریلے ٹیکوں سے بچنا چاہتا ہے۔
وکیل صفائی کا کہنا ہے کہ سزائے موت کے مجوزہ طریقہ کار کو چیلنج کرنے کے لیے اس کا متبادل طریقہ کار عدالت میں جمع کروانا ہوتا ہے اور اس ضمن میں سزائے موت کے لیے ‘سب سے مناسب طریقہ’ گولی مارنا ہے۔
امریکہ میں اس وقت صرف تین ریاستوں میسی سیپی، اوکلوہاما اور اوٹاہ میں فائرنگ سکواڈ کے ذریعے سزائے موت پر عمل درآمد کی اجازت ہے۔ تاہم سزائے موت کے اس طریقہ کار کو سنہ 2010 سے استعمال نہیں کیا گیا ہے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ اگلے ماہ تک فلائیڈ کی سزائے موت کے وارنٹ کا مطالبہ کریں گے، جبکہ سزائے موت پر عمل درآمد ممکنہ طور پر جون کے آغاز میں ہو سکتا ہے۔
امریکی ریاست نیواڈا میں سنہ 2006 کے بعد سے یہ پہلی سزائے موت ہو گی۔
45 برس کے فلائیڈ کو سنہ 1999 میں لاس ویگاس کی ایک سپر مارکیٹ میں چار افراد کو گولی مار کر قتل کرنے اور ایک کو زخمی کرنے کے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
اس کے بعد اگلے برس یعنی سنہ 2000 میں انھیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ انھوں نے اپنا جرم قبول کر لیا تھا۔
فلائیڈ اپنی سزا کے خلاف متعدد مرتبہ اپیل کر چکے ہیں اور ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ نیواڈا میں معافی کے ریاستی بورڈ کے سامنے 22 جون کو اپنی سزا پر رحم کی اپیل کریں گے۔
گذشتہ برس سپریم کورٹ نے ان کے مقدمے کی سماعت کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
ان کی جانب سے رحم کی حالیہ اپیل نیواڈا اسمبلی کے ارکان کی جانب سے سزائے موت کو ختم کرنے کے قانون کی حمایت میں ووٹ دینے کے چند ہفتوں بعد سامنے آئی ہے۔
اگر ریاست نیواڈا کی اسمبلی میں اس قانون کی منظوری ہو جاتی ہے تو ریاست میں سزائے موت کے مجرموں کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
امریکی سزائے موت کے انفارمیشن سینٹر کے مطابق اس وقت ریاست نیواڈا میں 70 افراد کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
سنہ 1976 سے اب تک ریاست میں سزا میں رحم کی صرف ایک درخواست کو قبول کیا گیا ہے۔