افغانستان میں زلزلے سے ہزاروں ہلاکتیں: ’پہلے ہی جھٹکے میں تمام گھر منہدم ہو گئے
افغانستان میں طالبان حکومت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبہ ہرات میں سنیچر کو آنے والے زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2050 سے تجاوز کر گئی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر لکھا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق ہرات کے 13 دیہات میں کل 2,053 افراد ہلاک ہوئے۔
مجاہد کے مطابق 1200 سے زائد افراد زخمی اور 1300 کے قریب مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف مقامی سطح پر ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ’تقریباً 2500 ‘ تک پہنچ گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق زلزلے سے سب سے زیادہ جانی نقصان ضلع زندہ جان کے گاؤں نائب رفیع، سیہ آب، وردگانو، کرنال، سربلند، تشک، چاہک اور سنجاب میں ہوا۔
طالبان حکومت میں قدرتی آفات کے ترجمان مُلا جانان صائق نے بی بی سی پشتو کو بتایا کہ تقریباً 2500 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے ڈاکٹرز اور طبی سہولیات کافی نہیں ہیں۔
امدادی اداروں کے لیے دور دراز علاقوں تک پہنچنا مشکل ہے کیونکہ کیچڑ نے علاقے میں سڑکیں بند کر دی ہیں۔ طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ ترکی، پاکستان اور ایران سمیت کچھ ممالک نے مدد کی اپیل کی ہے۔
ایران کی سرحد کے قریب مغربی افغانستان میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ سینکڑوں افراد کے ہلاک ہوئے ہیں کیونکہ دیہی علاقوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
سنیچر کو ہرات شہر کے قریب 6.3 شدت کے زلزلے نے کم از کم 13 دیہات تباہ کر دیے تھے۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں کے بعد زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ جب ان کے ارد گرد عمارتیں منہدم ہو رہی تھیں تو وہ بہت دہشت زدہ تھے۔
امدادی ٹیموں نے رات بھر ملبے تلے دبے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش جاری رکھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ایک ایسے ملک میں جہاں طبی سہولیات ناکافی ہیں، ہسپتال زخمیوں کے علاج میں مشکلات کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں نے ہنگامی سامان کی فراہمی شروع کر دی ہے۔
زلزلہ ہرات سے 40 کلومیٹر شمال مغرب میں مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے آیا۔ سب سے زیادہ متاثر ہونے والی برادریاں دور دراز ہیں اور وہاں تعمیرات زیادہ تر مٹی کی ہیں۔
ہرات کے رہائشی بشیر احمد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’پہلے ہی جھٹکے میں تمام گھر منہدم ہو گئے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’جو لوگ گھروں کے اندر تھے وہ ملبے تلے دب گئے جبکہ کئی ایسے خاندان ہیں جن کی اب تک کوئی خبر نہیں۔‘
طالبان کے صحت عامہ کے وزیر زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ہرات کا دورہ کر رہے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کم از کم 465 مکانات زمین بوس ہو گئے ہیں۔
ہرات سینٹرل سپتال کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مرکزی عمارت کے باہر زحمیوں کو ڈرپس لگی ہوئی ہیں۔ یہ صورتحال بتاتی ہے کہ بہت زیادہ زحمیوں کو کس طرح ہنگامی بنیادوں پر علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔
دیگر مناطر میں میں ہرات کے ضلع انجیل میں تباہی کے مناظر دکھائے گئے ہیں جہاں ملبے کی وجہ سے سڑکیں بند ہو گئیں جس کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں خلل پڑا۔
طالب علم ادریس ارسلا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’صورتحال بہت خوفناک تھی، میں نے کبھی ایسی صورتحال کا تجربہ نہیں کیا۔‘
زلزلے شروع ہونے کے بعد وہ اپنے کلاس روم سے بحفاظت نکلنے والے آخری شخص تھے۔
امدادی ادارے اور ان کی سرگرمیاں
پشاور زلمی کرکٹ ٹیم کے مالک جاوید آفریدی نے اپنے ٹوئٹر پیج پر کہا کہ زلمی فاؤنڈیشن مغربی افغانستان میں کل کے زلزلے سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ایک کروڑ پاکستانی روپے دے رہی ہے۔
اسی دوران اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ ایم او) کا کہنا ہے کہ اس نے زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے مقامی ہسپتال کو چار ایمبولینسز دی ہیں اور ہیلتھ ورکرز کی تین ٹیمیں ہرات کے ضلع زندہ جان کی جانب روانہ ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان کے مغربی حصے میں آنے والے زلزلے کے متاثرین تک پہنچ چکے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے ایک بیان کے مطابق ہنگامی طبی امداد کے ماہرین کی ایک ٹیم اضافی طبی امداد کے لیے آج ہرات پہنچ گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، کابل اور ہرات میں صحت عامہ کے حکام کے ساتھ مل کر، وہ زلزلے سے متاثرہ لوگوں کے علاج میں مدد کے لیے علاقے میں آلات اور سامان بھیج رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ان کا عملہ تعاون کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر صحت کے شعبے میں ہنگامی امداد کے لیے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں پہنچ گیا ہے اور ہیلتھ ورکرز کی ٹیموں کو کام سونپا گیا ہے۔ اعلان کے مطابق علاقے میں آلات جراحی اور ادویات بھی بھیج دی گئی ہیں۔
ہرات ایرانی سرحد سے 120 کلومیٹر (75 میل) مشرق میں واقع ہے اور اسے افغانستان کا ثقافتی دارالحکومت سمجھا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق صوبے میں 19 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں۔
افغانستان اکثر زلزلوں کی زد میں رہتا ہے، خاص طور پر ہندوکش پہاڑی سلسلے میں کیونکہ یہ یوریشین اور انڈین ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم کے قریب واقع ہے۔
گذشتہ سال جون میں صوبہ پکتیکا میں 5.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوگئے تھے۔