اسلام آباد خواتین کی چھپ کر ویڈیو بنانے کے الزام میں سرکاری ملازم کے خلاف مقدمہ درج
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں مبینہ طور پر خواتین کی چھپ کر ویڈیو بنا کر انھیں ہراساں کرنے کے الزام میں پولیس نے ایک شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ملزم کو مبیبنہ طور پر چھپ کر ویڈیو بنانے پر خواتین کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس خواتین سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
ایس ایچ او تھانہ کوہسار شبیر تنولی نے بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا کہ پولیس ویڈیو بنانے والی خواتین سے رابطے کی کوشش کر رہی ہے۔
پولیس کے مطابق خواتین کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے والا شخص سینیٹ کی قانون سازی کی برانچ میں گریڈ 18 کا ملازم ہے۔ ملزم کے خلاف درج ایف آئی آر میں درج ہے کہ ’خواتین نے اے ٹی ایم پر ان کی ویڈیو بنا کر ہراساں کرنے والے شخص کی ویڈیو بنا لی تھی اور اس دوران انھوں نے چھپ کر ویڈیو بنانے والے شخص سے پوچھا کہ وہ ان کی ویڈیو کیوں بنا رہا ہے۔ تو ہراساں کرنے والے شخص نے سوری کہہ کر ویڈیو بنانے کا اعتراف کیا اور دوڑ گیا۔‘پولیس نے ہراسانی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
ایس ایچ اور شبیر تنولی کے مطابق پولیس نے اگرچہ اس شخص کی شناحت کر لی ہے تاہم ابھی تک اس کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ ان کے مطابق پولیس اس کے گھر تک گئی تاہم وہ شخص نہیں ملا۔