اسرائیلی ساحل کے قریب ‘حضرت عیسیٰ کے علامتی عکس‘ والی انگوٹھی دریافت
اسرائیل میں بحیرہ روم کے ساحل کے قریب ماہرینِ آثارِ قدیمہ کو رومن دور کی ایک ایسی سونے کی انگوٹھی ملی ہے جس پر وہ عکس ہے جسے مسیحی مذہب کے ابتدائی دنوں میں حضرت عیسیٰ کے علامتی عکس کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
اسرائیل میں آثارِ قدیمہ کے نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ اس انگوٹھی میں ہرے رنگ کا ایک پتھر لگا ہوا ہے جس پر ایک چرواہے کا عکس تراشا گیا ہے جس نے اپنے کندھوں پر ایک بھیڑ کو اٹھایا ہوا ہے۔
مسیحی مذہب کی مقدس کتاب بائبل میں حضرت عیسیٰ نے خود کو ‘گُڈ شیپرڈ‘ یعنی اچھا چرواہا کہا تھا۔
یہ انگوٹھی سائزساریا کے ساحل کے قریب دو قدیم بحری جہازوں کے ملبے سے ملی ہے۔ ملبے سے اور بھی متعدد قدیم فن پارے دریافت کیے گئے ہیں۔
ملنے والی دیگر اشیا میں چاندی اور تانبے کے سینکڑوں رومی سکے ہیں جن کا تعلق تیسری صدی کے وسط سے ہے۔ اس کے علاوہ 14ویں صدی کے اوائل میں مملوک دور کے چاندی کے سکوں کا ایک خزانہ بھی ملا ہے۔
ماہرین کو رومن دور کے چھوٹے چھوٹے مجسمے ملے ہیں جن میں عقاب کی شکل، تھیئٹر کا ایک فنکار جس نے مزاحیہ ماسک پہنا ہوا ہے، تانبے کی گھنٹیاں جن کا مقصد شیطانی روحوں سے چھٹکارا حاصل کرنا تھا، اور ایک انگوٹھیوں کا سیٹ ملا ہے جن کے ساتھ ایک لال رنگ کا پتھر ہے جس پر موسیقی کا ایک آلہ تراشہ گیا ہے۔
اسرائیل میں آثارِ قدیمہ کے نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ بحری جہازوں کا ملبہ اور یہ اشیا سمندر کی تہہ میں چار میٹر گہرائی میں بھکری ملی ہیں۔
ادارے کے اہلکار جیکب شاروٹ کا کہنا تھا کہ یہ بحری جہاز ممکنہ طور پر قریب ہی لنگر انداز تھے اور کسی طوفان میں تباہ ہو گئے۔
سائزساریا وہ قصبہ ہے جہاں پر ابتدائی مسیحی برادری آ کر بسی تھی اور بائبل کی عہد نامہ جدید کے مطابق یہ وہی مقام ہے جہاں پر رومی فوجی لیڈر کورنیلیئس نے سینٹ پیٹر سے مل کر مسیحی مذہب قبول کیا تھا جو کہ تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے۔
جیکب شاروٹ کہتے ہیں کہ یہ پہلا موقعہ تھا جب کسی غیر یہودی کو مسیحی مذہب میں شامل کیا گیا اور اس کے بعد سے ہی مسیحی مذہب دنیا میں پھیلنا شروع ہوا۔