اسامہ بن لادن کی کتوں پر کیمیائی تجربے کرنے کی کہانی اُن کے بیٹے عمر بن لادن کی زبانی
’اگرچہ مسلمانوں میں کتے پالنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے تاہم میرے شوہر اسامہ بن لادن نے یورپ سے دو جرمن شیفرڈ کتے درآمد کیے تھے جن کے نام سفیر اور زئر تھے۔ میں حیران ہوئی جب عمر نے مجھے بتایا کہ خرطوم میں ان کے والد کتوں کو پیار سے سہلا رہے ہیں۔ مجھے حیرت ہوئی کیونکہ وہ تو اسلام کے مطابق چلتے تھے جس میں مسلمانوں کو کتوں سے دور رہنے کا کہا گیا ہے۔‘
اسامہ بن لادن کی پہلی بیوی نجوی غانم (نجوی بن لادن) نے یہ گفتگو جین ساسون سے کی تھی جو اُنھوں نے اپنی کتاب میں تحریر کی ہے۔
نجوی نے مزید بتایا تھا کہ ’ان میں سے ایک کتا چوری ہو گیا تھا۔ دوسرے کو بہت درد برداشت کرنا پڑا کیونکہ وہ کسی پُراسرار بیماری میں مبتلا تھا اور پھر اس کی اچانک موت بھی ہو گئی تھی۔‘
اس کتاب کی اشاعت کے سات برس بعد اسامہ بن لادن کے بیٹے عمر بن لادن نے اخبار ’دی سن‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ اُن کے والد اسامہ بن لادن نے اُن کتوں پر کیمیائی ہتھیاروں کے تجربے کیے تھے۔
اسامہ بن لادن کو ایک امریکی فوجی آپریشن میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ایسی کئی خبریں شائع ہوئی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ دنیا کے سب سے مطلوب دہشتگرد اسامہ بن لادن نے کتوں پر کیمیائی ہتھیاروں کے تجربے کیے تھے۔ اب ان کے بیٹے عمر بن لادن نے بتایا ہے کہ ’میں نے ایسا (کتوں پر کیمیائی تجربات) ہوتے ہوئے دیکھا تھا۔‘
’انھوں نے (کیمیائی ہتھیاروں کی) آزمائش میرے کتے پر کی تھی اور میں اس سے ناخوش تھا۔ میں یہ تمام بُری یادیں بھلا دینا چاہتا تھا۔ یہ مشکل ہے مگر وقت کے ساتھ آپ اسے جھیل لیتے ہیں۔‘
یہ تب کی بات ہے جب عمر بن لادن اپنے والد اور خاندان سے ملنے افغانستان گئے تھے۔ ان کا پاس اپنا کتا تھا جس کا نام ’بوبی‘ تھا۔ وہ انھیں سکیورٹی کے لیے بطور ’گارڈ ڈاگ‘ تربیت دیتے تھے۔ کتاب میں درج کیا گیا ہے کہ ’وہ بہت جلد مر گیا۔ مگر وہ کیوں مرا کسی کو اس کی وجہ معلوم نہ تھی۔‘
عمر بن لادن کون ہیں؟
یہ سال 2010 کی ایک سرد شام تھی جب نیویارک ٹائمز کے مطابق اسامہ بن لادن کے چوتھے بیٹے عمر بن لادن تحقیقاتی صحافی گائے لاسن کے ہمراہ دمشق کے ایک نائٹ کلب میں داخل ہوئے۔
گائے لاسن نے میگزین ’رولنگ سٹون‘ کے لیے عمر بن لادن پر مبنی اپنی تحریر میں لکھا ہے کہ ’تہہ خانے میں واقع اس بار میں بہت کم روشنی تھی اور قریب ایک درجن کے قریب عرب شہری وسکی پیتے ہوئے پول ڈانس دیکھ رہے تھے۔ اسی لمحے عمر نے اپنی سافٹ ڈرنک پیتے ہوئے کہا ’روسی خواتین بہت خوبصورت ہوتی ہیں، کسی گڑیا کی طرح‘۔
گائے لاسن اور عمر کے درمیان یہ ملاقات اس وقت ہو رہی تھی جب اسامہ ابھی زندہ مگر مفرور اور لاپتہ تھے۔ وہ دنیا کو سب سے زیادہ مطلوب دہشتگرد تھے جنھیں کئی برسوں سے امریکہ ڈھونڈ رہا تھا۔
ابتدا میں اسامہ بن لادن اپنے اہلخانہ کے ہمراہ افغانستان میں تورا بورا کے پہاڑوں پر رہ رہے تھے۔ اس وقت عمر ایک نوجوان تھے۔ سبھی کو معلوم تھا کہ اسامہ ’عالمی جہاد‘ کے لیے عمر بن لادن کو اپنا جانشین منتخب کر چکے ہیں۔
تاہم اسامہ کے سب سے مطلوب دہشتگرد بننے اور نائن الیون کے حملوں سے پہلے ہی عمر بن لادن نے اپنے والد کا گھر چھوڑ دیا تھا۔
عمر بن لادن اب 41 سال کے ہیں۔ وہ 1991 سے 1996 کے دوران اپنے والد اسامہ بن لادن کے ساتھ سوڈان میں رہے۔ اپنے والد سے کنارہ کشی کرنے کے بعد عمر نے اعتراف کیا تھا کہ انھوں نے القاعدہ کے ٹریننگ کیمپوں میں ہتھیار چلانے کی تربیت حاصل کی تھی۔
اس کتاب میں عمر نے بتایا تھا کہ ’میں یہ تسلیم نہیں کر پاتا تھا کہ مجھے عام شہریوں کا قتل کرنا ہو گا، اسی لیے میں نے القاعدہ کو چھوڑ دیا۔ میرے والد اس فیصلے سے ناخوش تھے مگر انھوں نے مجھے الوداع کہا۔‘
پھر عمر سعودی عرب واپس لوٹے اور کاروباری سرگرمیوں میں مصروف ہو گئے۔ سال 2006 میں انھیں یورپ جانے کا خیال آیا۔
عمر بن لادن کی ذاتی زندگی
عمر نے شادی بھی کی مگر پھر ان کی طلاق ہو گئی اور اپنی سابقہ بیوی سے اُن کا ایک بیٹا ہے۔
بی بی سی ون نے 2006 میں خبر دی تھی کہ مصر میں ان کی ملاقات برطانوی شہری جین فیلکس براؤن سے ہوئی جو عمر سے 24 برس بڑی تھیں۔
عمر نے بتایا کہ یورپ جانے اور شہریت کے لیے انھیں کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ’مگر شادی کے بعد زندگی کو نئی سمت ملی۔ مجھے خود کو بھی پہچاننا تھا تاکہ یہ جان سکوں کہ مجھے زندگی میں کیا کرنا ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے پی پی نے 2008 میں بتایا تھا کہ عمر دنیا میں امن کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔
عمر نے کچھ انٹرویو دیے جن میں انھوں نے اپنے والد اسامہ بن لادن سے اپنے تعلقات کا ذکر کیا ہے۔
وینیٹی فیئر کو دیے گئے انٹرویو میں عمر نے بتایا تھا کہ ان کے دادا محمد بن عوض بن لادن بہت امیر تھے مگر ان کی چار شادیوں تھیں جن میں طلاقیں بھی ہوئیں۔ ’ان کی کئی بیویاں اور سابقہ بیویاں تھیں، کئی بچے اور پوتے پوتیاں مگر وہ ہم سے مضبوط رشتہ نہ بنا سکے۔‘
عمر اب فرانس میں اپنی بیوی زینا، جو اس سے قبل جین فیلکس براؤن کے نام سے جانی جاتی تھیں، کے ساتھ رہتے ہیں اور پیشہ ورانہ پینٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ فن پارے تخلیق کرنے، خاص کر پہاڑوں کی مصوری، ان کے لیے تھراپی ثابت ہوئی ہے۔
عمر اپنے والد اسامہ بن لادن کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
دی سن کو دیے گئے انٹرویو میں عمر نے بتایا کہ ’2 مئی 2011 کو میں قطر میں تھا جب معلوم ہوا کہ امریکی نیوی سیلز نے پاکستان میں میرے والد کو ایک محفوظ پناہ گاہ میں ہلاک کر دیا ہے۔‘
تاہم عمر کو اس بات پر یقین نہیں کہ امریکہ نے اسامہ بن لادن کی لاش سمندر میں پھینک دی تھی۔
وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے نہیں معلوم انھوں نے میرے والد کے ساتھ کیا ِکیا۔ وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے ان کی لاش سمندر میں پھینک دی مگر مجھے اس پر یقین نہیں۔ مجھے لگتا ہے وہ لاش امریکہ لے گئے تاکہ لوگوں کو دکھا سکیں۔‘
اپنے والد کے بارے میں عمر ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ ’وہ اچھے باپ تھے، مگر ہم نے الگ راہوں کا انتخاب کیا۔‘
سال 2010 کی شام دمشق میں عمر بن لادن نے بار میں گائے لاسن سے کُھل کر بات کی تھی۔
عمر نے اس انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’میں نے روسی پول ڈانسرز سے پہلے بات کی تھی۔ کبھی کبھار انھیں اس پر یقین نہیں ہوتا۔ مجھے معلوم ہے کہ غربت کی وجہ سے وہ ڈانس کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔ میرے والد نے ان کی (روسی) معیشت کو برباد کر دیا۔ اب وہ یہی امریکہ کے ساتھ کر رہے ہیں۔‘