قطر کی وزیراعظم عمران خان کو 5 ملین ڈالر کی پیشکش
میں اس بات کا گواہ ہوں کہ قطر نے عمران خان کو لاہور جلسے کے بعد 5 ملین ڈالر کی پیشکش کی جو انہوں نے مسترد کر دی۔ ہارون الرشید کا تجزیہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 جنوری 2021ء) : وزیراعظم عمران خان نے قطر کی 5 ملین ڈالر کی پیشکش مسترد کر دی۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں نا اہلی کی تلوار تینوں جماعتوں پر چل رہی ہے۔ہو سکتا ہے الیکشن کمیشن جرمانہ عائد کر کے نرم رویہ اختیار کرے۔الیکشن کمیشن کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ جس جس جماعت پر فارن فنڈنگ کا الزام ہے ان جماعتوں کو کالعدم قرار دیں۔
پی ٹی آئی پر الزام عائد ہے کہ انہوں نے 23 اکاؤنٹس ظاہر نہیں کیے۔پی ٹی آئی کو ان الزامات کا جواب دینا پڑے گا،وزیراعظم عمران خان نے یہ بھی کہا کہ مجھے دو ممالک نے مدد کی پیشکش کی تھی لیکن میں نے تو پیسے نہیں لیے انہوں نے لیے۔ہارون الرشید نے کہا تھا کہ ایک ملک کا تو میں خود گواہ ہوں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ قطر نے عمران خان کو لاہور جلسے کے بعد 5 ملین ڈالر کی پیشکش کی تھی۔
یہ بات میں نے عمران خان کو بتائی تو وہ مسکرائے جس کا مطلب ہے کہ اسے معلوم تھا۔تاہم عمران خان نے قطر سے یہ پیسے نہیں لیے۔عمران خان کو پیسوں کی پیشکش کرنے والا دوسرا ملک بھی ایک عرب ملک ہے تاہم اس کا نام نہیں لیا جا سکتا۔علاوہ ازیں ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ شہباز شریف عمران خان کے متبادل ہیں۔شہباز شریف کے اسٹیبشلمنٹ کے ساتھ تعلقات ہیں۔
نواز شریف اور مریم نواز کی پالیسی یہی تھی وہ خاموش ہو گئے تھے۔مریم نواز بھی باہر جانا چاہتی تھیں لیکن ان کی بات نہیں مانی گئی۔ان دونوں پر اعتراض ہیں کہ یہ بھارت نواز ہیں۔ اس لیے ان کی کبھی اسٹیبلشمنٹ سے صلح نہیں ہو سکتی۔قوم کا ایک بہت بڑا طبقہ انہیں بھارت نواز ہونے پر معاف نہیں کر سکتا۔شہباز شریف پر اس قسم کا کوئی الزام نہیں ہے۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ ارکان اسمبلی شہباز شریف کے ساتھ ہیں جب کہ ووٹرز نواز شریف کو چاہتے ہیں۔نواز شریف بھی اپنی جگہ شاہد خاقان عباسی کو لائے،کیونکہ مریم نواز نے شہباز شریف کو لانے کی مخالفت کی تھی۔