عمران خان ’الیکشن کمیشن ملک کی ایجنسیوں سے خفیہ بریفنگ لے تاکہ پتا چلے کہ کتنا پیسہ چلا‘
پاکستان کی قومی اسمبلی میں سنیچر کے روز وزیراعظم عمران خان نے 178 اراکین کی حمایت حاصل کر کے پارلیمان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔
متعدد اراکین نے اپنی تقاریر میں وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے پر مبارکباد دی۔
وزیر اعظم کو ایوان کی اکثریت حاصل ہے: سپیکر قومی اسمبلی کا صدر کو خط
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے صدر عارف علوی کے نام خط لکھ بھی انھیں آگاہ کیا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔ صدر کے نام سپیکر کے خط میں یہ لکھا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان کو قومی اسمبلی کی اکثریت کا اعتماد حاصل ہے اور سنیچر کو انھیں 178 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ خط میں ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اعتماد کا یہ ووٹ آئین کے آرٹیکل 91 کی شق سات کے تحت حاصل کیا گیا۔
اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد وزیر اعظم عمران خان کا قومی اسمبلی میں خطاب
وزیر اعظم عمران خان نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اراکین اسمبلی اور اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ سب کو دل سے تکلیف تھی جس طرح ہم سینیٹ میں حفیظ شیخ کی نشست ہارے ہیں۔ ان کے مطابق یہ سب دیکھ کر انھیں اچھا لگا۔
عمران خان کے مطابق اس وقت یہ ایک آزمائش ہے جس کا مقصد دیکھنا ہے کہ آپ اس سے کیسے نکلتے ہیں۔ ان کے مطابق پارٹی تب تگڑی ہوتی ہے جب اس پر آزمائش ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں اپنی پارٹی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ وہ اس مشکل وقت سے نکلے ہیں۔ ان کے مطابق کئی اراکین بڑی مشکل سے یہاں پہنچے ہیں اور کئی ایسے بھی ہیں جن کی طبیعیت بھی ٹھیک نہیں تھی۔
وزیر اعظم عمران نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب قوم اپنے نظریے سے ہٹتی ہے تو پھر وہ مر جاتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے جواب پر صدمہ ہوا‘
وزیر اعظم عمران نے کہا کہ ’یہ جو سینیٹ کے الیکشن ہوئے ہیں،،، مجھے شرم آتی ہے سپیکر صاحب،، بکرا منڈی بنی ہوئی ہے،، ہمیں ایک مہینے سے پتا تھا،، الیکشن کمیشن نے کہا ہم نے بڑا اچھا الیکشن کرایا ہے،،، اس سے مجھے اور صدمہ ہوا،، اگر یہ الیکشن آپ نے اچھا کرایا ہے تو پھر پتا نہیں کہ برا الیکشن کیسا ہوتا ہے۔‘
عمران خان نے اپنی تقریر میں الیکشن کمیشن کے علاوہ، اپوزیشن رہنماؤں اور نو منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’وہ آصف زرداری جو دنیا بھر میں کرپٹ ثابت ہو چکا ہے۔ دنیا میں مسٹر ٹین پرسنٹ پر فلمیں بنی ہوئی ہیں، اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ ایک زرداری سب پر بھاری۔۔ دوسری طرف نواز شریف جو ملک لوٹ کر اور جھوٹ بول کر باہر بھاگا ہوا ہے۔ آج وہاں تقریریں کر رہا ہے اور سکیمیں بنا رہا ہے کہ اس کو اتنا پیسہ دو ادھر اتنا پیسہ چلاؤ۔
یہ سب ڈاکو اکٹھا ہو کر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جس طرح پرویز مشرف نے ڈر کر این آر او دیا تھا۔ انھوں نے اتنا بڑا جرم کیا کہ اس این آر او کے بعد دونوں نے اقتدار میں آ کر دونوں ہاتھوں سے ملک لوٹا۔ ملک پر قرضوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔‘
عمران خان نے کہا کہ وہ یوسف رضا گیلانی جس نے ملک سے باہر ملک کا 60 ملین ڈالر لانے کے لے خط لکھنے سے انکار کر دیا تھا۔ اور وہ اب وہ ایسے پھر رہا ہے جیسے نیلسن مینڈیلا ڈس کوالیفائی ہو گیا ہو۔
عمران خان نے ایک بار پھر الزام دہرایا کہ فیٹف کی قانون سازی کے دوران حــزب اختلاف کی جماعتیں نیب میں 34 ترامیم لے آئیں تاکہ ان کی چوری کے کیسز ختم ہو جائیں۔
ان کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے۔
ان کے مطابق ’ان (اپوزیشن) کا صرف ایک خوف ہے کہ یہ این آر او نہیں دے گا، اب یہ فیٹف میں پھنس گیا ہے، اب اس سے این آر او لے لو۔ ان کو نہیں پتا تھا کہ ملک بلیک لسٹ میں چلا جائے گا۔ ان کا ایک شہزادہ اور شہزادی آ گئی۔ انھوں نے اخباروں میں تصاویر لگا کر مینار پاکستان جلسہ کیا تو لوگ نہیں نکلے۔ ان کے مطابق لاہور والے لوٹنے والوں کے لیے نہیں نکلتے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ان دونوں پارٹیوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی میں کہہ دیا تھا کہ اوپن بیلٹنگ کرائیں گے۔
’دنیا کا کرپٹ ترین آدمی سینیٹر منتخب ہوا ہے، جس کی بے تحاشا دولت ہے۔ انھوں نے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹر بنا دیا۔ انھوں نے حفیظ شیخ کو ہرا دیا۔‘
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے رات کو ہمارے ارکان کو کالز کیں کہ دو کروڑ سے ریٹ شروع ہو گا۔ ان کے مطابق شفاف الیکشن بھی الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’میں الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی ایجنسیز سے ایک سیکرٹ بریفنگ لیں تا کہ آپ کو پتا چلے کہ کتنا پیسہ چلا۔ وزیر اعظم نے کہا آخری گیند تک لڑنے والا ہوں اور اگر پوری پارٹی بھی میرا ساتھ چھوڑ گئی تو اکیلا لڑونگا۔‘
خیال رہے کہ سینیٹ انتخاب کے ایک دن بعد وزیر اعظم عمران خان نے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ ملاقات بھی کی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ ’میں الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں جو میرے تبصرے سے ناراض ہوئے ہیں کہ ہم نے الیکٹورل ریفارمز کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم ٹیکنالوجی لے کر آ رہے ہیں۔ ہم الیکٹرونک مشین لے کر آ رہے ہیں، ہم ایسے الیکشن چاہتے ہیں تا کہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ ہم یہ سسٹم اس وجہ سے لے کر آ رہے ہیں تا کہ ہمیشہ سے یہ بات ختم ہو جائے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔‘
’یہ نظام ہم اسی طرح لے کر آئیں گے جس طرح دنیا میں میں نیوٹرل امپائرز لے کر آیا ہوں۔‘
اعتماد کے ووٹ کی کارروائی پر سیاسی رد عمل
نو منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ایک بات واضح ہے کہ صدر پاکستان اس بات سے متفق ہیں کہ وزیر اعظم اعتماد کھو چکے ہیں۔
انھوں نے سینیٹ انتخاب جیتنے پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا شکریہ ادا کیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ آج حکومت نے غنڈہ گردی کی ہے۔ ان کے مطابق یہ اپوزیشن میں بھی یہ کرتے تھے اور اب اقتدار میں بھی یہی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق انھوں نے اعتماد کا ووٹ تو لے لیا ہے مگر اب یہ جانے والے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جس طرح مریم اورنگزیب پر حملہ کیا ہے اس کا انھیں بڑا ملال ہے۔ انھوں نے احسن اقبال پر جوتا پھینکنے کی بھی مذمت کی۔
مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ آپ سے جلد یہ سکیورٹی واپس لے لی جائے گی اور پھر 22 کروڑ عوام آپ کو جوتے مارنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے کارکنان نے بھی جوتے پہنے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق غنڈہ گردی کا مقابلہ اخلاقیات سے نہیں کیا جاتا، آج جو ہوا اسے مسلم لیگ ن بھولے گی نہیں۔
ان کے مطابق جنھوں نے عمران خان کو بچایا انھیں اب اپنے ادارے کو جواب دینا ہو گا کہ انھوں نے کیوں ایک ووٹ چور کو بچایا۔
ان کے مطابق عمران خان الیکشن کمیشن کی طرف سے پہلا سرٹیفائیڈ ووٹ چور ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ جس طرح ایجنسیوں نے کیا وہ سب کچھ کھل کر سامنے آ جائے گا۔ ان کے مطابق وہ دن گئے جب آپ ظلم بھی کرتے تھے اور بات سامنے بھی نہیں آتی تھی۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں کہتے تھے کہ بلاول اور مریم ابو بچاؤ مہم پر نکلے ہیں لیکن آج دنیا نے دیکھا بیٹا بچاؤ مہم کو کس طرح عملی جامع پہنایا گیا۔ ان کے مطابق پاکستانی ٹرمپ نے آج جانے سے قبل حملہ کیا ہے۔ ان کے مطابق اب جو تھوڑے سے دن مل گئے ہیں، اچھے سے بیٹنگ کرنا۔
ان کے مطابق یوسف رضا گیلانی ایک سیٹ کیا جیتے ہیں کہ ان کا دماغی توازن خراب ہو گیا ہے۔ ان کے مطابق اب ان کا جانا ٹھہر گیا ہے۔ حکومت کی سیاسی موت واقع ہو چکی ہے، اب تجہیز و تکفین باقی ہے، جسے پی ڈی ایم اور پاکستان کی عوام انجام دے گی تاکہ لاش بھی باہر نہ نکالی جا سکے۔
صدر نے تسلیم کر لیا کہ عمران خان حمایت کھو بیٹھے ہیں: بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زردای نے کہا ہے کہ سیاست ایک آرٹ ہے۔ ان کے مطابق یہی سینیٹ کے انتخاب میں ہوا کہ ایک ناممکن کو ممکن بنا دیا گیا۔
انھوں نے عمران خان کو کٹھ پتلی حکمران قرار دیا۔ ان کے مطابق اب یہ سفر جمہوریت سے مطلق العنانیت کی طرف جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ہم نے پی ڈی ایم کی تحریک سے یہ ثابت کیا کہ یہ نظام کتنا کمزور ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ اجلاس ثابت کرتا ہے کہ صدر نے تسلیم کر لیا ہے کہ عدم اعتماد سے متعلق فیصلے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ طے کرے گی کہ آپ کب تک آپ اپنی کرسی پر بیٹھے ہیں۔ انھوں نے کہا یہ فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ کب تک اسپیکر سیٹ پر بیٹھا ہے۔
انھوں نے وزیر اعظم کو کہا کہ آپ کو نہ پارلیمان میں سپورٹ حاصل ہے اور نہ عوام میں۔
پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک بار عدم اعتماد حاصل کرنے کے بعد پھر اعتماد کا ووٹ لیا ہے۔ ان کے مطابق ہم آج نہ اس اجلاس کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ اس کے اندر اعتماد کے ووٹ کو تسلیم کرتے ہیں۔
ان کے مطابق یہ صدر کا اختیار ہے کہ وہ اعتماد کے ووٹ کے لیے خود سے اجلاس بلائے۔ ان کے مطابق یہ اجلاس وزیر اعظم کی سمری پر طلب کر کے ایک ڈھونگ رچایا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایجنسیوں نے رات کو ایک ایک ممبر کو اٹھا کر اسمبلی میں لے جایا گیا۔ ہم جانتے ہیں کہ کس طرح ممبران کی حاضری کو یقینی بنایا گیا ہے اور کس طریقے سے ان سے ووٹ لیا گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان نے آج وہی پرانی باتیں دہرائیں کہ سب چور ہیں، کرپٹ ہیں۔
ان کے مطابق وزیر اعظم نے اقتدار سے قبل جو وعدے کیے وہ جھانسے ثابت ہوئے۔ ان کے مطابق اب یہ قوم مزید دھوکے کھانے والی نہیں ہے۔
انھوں نے نئے انتخابات کا مطالبہ بھی دہرایا۔
ان کے مطابق یہ اجلاس جبری طور پر بلایا گیا ہے۔ اس وجہ سے اس اجلاس کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ 2018 میں بھی عمران خان نے جعلی ووٹ لیا اور آج بھی جعلی ووٹ حاصل کیا ہے۔