روس یوکرین جنگ ’پوتن کیمیائی ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں‘، زیلینسکی کی دوبارہ مذاکرات کی پیشکش
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ولادیمیر پوتن ’تنگ گلی میں پھنس گئے ہیں‘ اور اس کے باعث کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں ایک کاروباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں یقین ہے کہ روس نئے ’فالس فلیگ‘ آپریشنز کی تیاری کر رہا ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ ’وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یوکرین کے پاس کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیار ہیں۔ یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ وہ بھی انھیں استعمال کرنے کا سوچ رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ امریکہ اور اتحادی حکام نے بارہا کہا ہے کہ روس کیمیائی و حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کا جواز پیدا کرنے کے لیے ان ہتھیاروں کی یوکرین میں موجودگی کے دعوے کر سکتا ہے۔
دوسری طرف یوکرینی مسلح افواج نے کہا ہے کہ روسی فوج نے جزیرہ نما کرائمیا تک جانے والی ایک ’زمینی راہداری‘ پر قبضہ کر لیا ہے جس کے باعث یوکرین بحیرہ ازوف سے کٹ گیا ہے۔
تاہم یوکرینی فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ روسی فوج کی ’حملہ آورانہ شدت‘ میں کمی واقع ہوئی ہے اور وہ روس سے مزید سپاہی طلب کرنے پر مجبور ہیں۔
بی بی سی آزادانہ طور پر ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر پایا ہے۔
زیلینسکی کی مذاکرات کی دوبارہ پیشکش
دریں اثنا یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ اُن کا ملک جنگ کے خاتمے کے لیے ولادیمیر پوتن سے ’کسی بھی فارمیٹ‘ میں مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اُنھوں نے عندیہ دیا کہ روس کے زیرِ قبضہ کرائمیا اور باغیوں کے زیرِ قبضہ صوبے دونیسک اور لوہانسک کی حیثیت پر بھی بات چیت کی جا سکتی ہے۔
تاہم اُنھوں نے کہا کہ کسی بھی امن معاہدے کو یوکرین میں ریفرینڈم کے لیے ضرور پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ زیلینسکی نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ ولادیمیر پوتن سے ملنا چاہتے ہیں کیونکہ اُن کے مطابق ’میرا ماننا ہے کہ اس میٹنگ کے بغیر یہ جاننا ناممکن ہے کہ وہ جنگ روکنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔‘
تاہم بی بی سی کی مرکزی نامہ نگار برائے بین الاقوامی اُمور لیز ڈوسیٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کی کوششیں کر رہے ترک اور اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ فی الحال زیلینسکی اور پوتن کے درمیان دوبدو ملاقات کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔
ہتھیار ڈالنے کی تجویز مسترد
یوکرین نے روس کی جانب سے ساحلی شہر ماریوپل میں ہتھیار ڈالنے کے بدلے شہریوں کو نکالنے کے لیے محفوظ راستہ دینے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
روس نے یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپل کا محاصرہ کر رکھا ہے جہاں اب لوگوں تک اشیائے ضرورت اور دوائیاں تک بھی نہیں پہنچ رہی ہیں۔ اگر یہی صورتحال رہی تو پھر اس شہر میں لاکھوں لوگ پھنس کر رہ جائیں۔
روسی نے تجویز دی تھی کہ اگر یوکرین کے فوجی ہتھیار پھینک دیں تو ایسی صورت میں عام شہریوں کو شہر سے نکلنے کی اجازت دی جائے گی۔ مگر یوکرین نے یہ کہتے ہوئے اس پیشکش کو رد کر دیا کہ وہ اپنے اس اہم ساحلی شہر سے کسی صورت دستبردار نہیں ہو گا۔
یہ شہر اس وقت محاصرے میں ہے جہاں تقریباً تین لاکھ افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ اس شہر میں پھنس کر رہ جائیں گے کیونکہ جنگ کی وجہ سے یہاں موجود اشیا کی رسد ختم ہو رہی ہے اور اس شہر میں امداد آنے سے روک دی گئی ہے۔
اس شہر پر کئی ہفتوں سے روس بمباری کر رہا ہے جس کی وجہ سے یہاں نہ بجلی ہے اور نہ نلکوں میں پانی آ رہا ہے۔
روس نے اتوار کے روز اپنی تجویز پیش کی تھی، جس میں یوکرین کو پیر کی شام تک ان شرائط کو تسلیم کرنے کے بارے میں کہا گیا تھا۔
اس منصوبے کے تحت روسی فوجی دستے شہریوں کو محفوظ راستہ دینا تھا اور ابتدائی طور پر یوکرین کے فوجیوں اور غیرملکی جنگجوؤں کو کہا گیا تھا کہ وہ اسلحہ چھوڑ کر شہر سے نکل جائیں۔
پیشکش کے دو گھنٹوں کے بعد روسی فوجیوں نے کہا کہ وہ شہر کو آنے والی سڑکوں کو ہر طرح کے بارود سے پاک کر کے شہر میں تمام انسانی امداد اور دوائیوں کی کھیپ کو آنے کی اجازت دے دیں گے۔
تاہم اطلاعات کے مطابق یوکرین نے سرینڈر کرنے کے آپشن کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔
ایک روسی جنرل نے یہ تسلیم کیا ہے کہ یہ شہر تباہی کے دہانے پر ہے۔
روس کی بمباری سے گیس لیکج ہوئی: یوکرین کا الزام
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس کا ایک گولہ یوکرین کے شہر ثومی کے قریب ایک کیمیکل پلانٹ کو لگا جس سے امونیا گیس لیک ہونا شروع ہوئی۔ پہلے لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کا کہ گیا تھا بعد میں حکام نے نے بتایا کہ اب اس لیکج پر قابو پا لیا گیا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق 50 ٹن زہریلی گیسوں کا حامل ٹینک اس حملے سے تباہ ہوا، جس سے امونیا گیس کا اخراج ہوا۔
امونیا بڑے پیمانے پر کھاد بنانے کے عمل کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
کیا اب اسرائیل ثالثی کرے گا؟
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے مطابق اسرائیل نے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل ہی مستقبل میں ممکنہ مذاکرات کی جگہ ہو سکتی ہے۔ اتوار کو اپنی عوام کو ایک ویڈیو پیغام میں یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ ان کے اسرائیل کے وزیراعظم مذاکرات کے انعقاد کا کوئی راستہ تلاش کر رہے ہیں۔
انھوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم ایسی کوششوں کو سراہتے ہیں جن کے تحت ہم یروشلم میں مذاکرات کا انعقاد ممکن بنا سکیں۔ ان کے مطابق اگر ممکن ہوا تو یہی جگہ امن کا راستہ تلاش کرنے کے لیے انتہائی موزوں ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل یوکرین کے صدر نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے ویڈیو خطاب بھی کیا، جس میں انھوں نے اسرائیل سے فوجی مدد خاص طور پر میزائل ڈیفنس سسٹم دینے پر زور دیا ہے۔