حجر اسود کے بعد مقام ابراہیم کی بھی جدید ترین تکنیک سے بنائی گئی تصاویر جاری
کیا آپ نے کبھی خانہ کعبہ کے مشرقی حصے پر موجود مقام ابراہیم کو اندر سے دیکھنے کی خواہش کی ہے؟ اگر ایسا ہے تو سعودی عرب میں موجود مسلمانوں کی دو مقدس مساجد مسجد نبوی اور مسجد الحرام کے اُمور کی نگرانی کرنے والے ادارے رئاسة شؤون الحرمين کے ٹوئٹر اور انسٹاگرام اکاؤنٹس سے مقام ابراہیم کے اندر کی ایسی تصاویر شیئر کی گئی ہیں جنھیں جدید تکنیک سے عکس بند کیا گیا ہے۔
یاد رہے اس سے قبل خانہ کعبہ کے جنوب مشرقی حصے پر موجود مقدس پتھر حجراسود کی ایسی تصاویر پہلی مرتبہ منظر عام پر لائی گئی تھیں جو فوٹوگرافی کی جدید ترین تکنیک کے ذریعے بنائی گئی تھیں۔
مقام ابراہیم خانہ کعبہ کے مشرقی حصے پر وہ مقام ہے جہاں اللہ کے نبی، حضرت ابراہیم نے ایک پتھر پر کھڑے ہو کر مسلمانوں کے مقدس مقام خانہ کعبے کی تعمیر کی تھی اور اس پتھر پر ان کے قدموں کے نشانات موجود ہیں۔
رئاسة شؤون الحرمين کی جانب سے جاری کی گئیں تصاویر میں حضرت ابراہیم کے قدموں کے نشانات کو واضح طور پر جدید فوٹو امیجنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے باریکی سے عکس بند کیا گیا ہے۔
رئاسة شؤون الحرمين نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر اس مقدس مقام کی تفصیل بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ مقام ابراہیم کے پتھر پر موجود قدموں کے نشانات کی لمبائی اور چوڑائی 50 سینٹی میٹر ہے۔
رئاسة شؤون الحرمين کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ان تصاویر کی عکس بندی سے قبل اس مقام کی اچھی طرح صفائی کی گئی اور کئی گھنٹوں کی مشقت اور محنت کے بعد حاصل کردہ تصاویر کو جاری کیا گیا ہے۔
مقام ابراہیم کو خانہ کعبہ کے مشرقی حصے میں ایک سنہری جالی دار جنگلے کے ذریعے محفوظ کیا گیا ہے اور مسلمان خانہ کعبہ کے طواف کے دوران مقام ابراہیم کی زیارت کرتے ہیں۔
اس سے قبل رئاسة شؤون الحرمين کے ٹوئٹر اور انسٹاگرام اکاؤنٹس سے ’جنت کے پتھر‘ کی شیئر کی گئی تصاویر جو اب تک حجراسود کی انتہائی باریک بینی سے بنائی گئی تصاویر میں شمار کیا جا رہا ہے۔
رئاسة شؤون الحرمين کے مطابق ’فوکس سٹیک پینوراما‘ نامی فوٹوگرافی تکنیک کے ذریعے بنائی گئی ان تصاویر کی سات گھنٹے تک عکس بندی کی گئی اور ان تصاویر کو اکٹھا کرنے میں تقریباً 50 گھنٹوں کا وقت لگا تھا۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے مختلف تصاویر کو جوڑ کر ایک انتہائی مستند تصویر بنائی جاتی ہے جس کی کوالٹی بہترین ہوتی ہے اور اس کے ذریعے تصویر کی باریکیوں پر بھی بخوبی نظر ڈالی جا سکتی ہے۔
اس تکنیک کے حوالے سے مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے بتایا گیا کہ یہ تصویر بنانے میں سات گھنٹے صرف ہوئے۔ اس دوران 1050 فاکس سٹاک پینوراما بنائے گئے اور بالآخر 50 گھنٹوں کی پراسیسنگ کے بعد جو تصویر سامنے آئی وہ 49 ہزار میگا پکسلز پر مشتمل تھی۔
اس پتھر کی وضع انڈے جیسی ہے جس میں کالے اور سرخ رنگ کا خوبصورت امتزاج ہے۔ اس کا قطر تقریباً 30 سینٹی میٹر ہے اور یہ خانہ کعبہ کے جنوب مشرقی کونے پر دیوار کے ساتھ رکھا ہے۔
ان تصاویر کے سوشل میڈیا پر شیئر ہوتے ہی اکثر صارفین اس پتھر کی خوبصورتی کے حوالے سے تبصرے کیے تو کسی نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اب میں حجر اسود کو سپر ریزولوشن میں دیکھ سکتا ہوں۔
مسلمانوں کے لیے حجر اسود کی تاریخی اہمیت ہے اور عمرے اور حج کی غرض سے خانہ کعبہ کا طواف کرنے والوں کے لیے اس پتھر کا چومنا لازمی ہے لیکن بھیڑ کی وجہ سے ہاتھ کے اشارے سے بھی چوما جا سکتا ہے۔
زائرین حج اسے چومنے کے لیے ایسے اوقات کا انتخاب کرتے جب طواف میں بھیڑ کم ہو تاکہ ان کے حج کے ارکان پورے ہوں۔
اس پتھر سے جڑی تاریخ دراصل مذہب اسلام سے بھی زیادہ قدیم ہے۔ روایات کے مطابق یہ پتھر اس وقت جنت سے اتارا گیا تھا جب حضرت ابراہیم اور ان کے صاحبزادے حضرت اسماعیل ساتھ مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کر رہے تھے اور انھیں تعمیر مکمل کرنے کے لیے ایک پتھر کی ضرورت تھی۔
پیغمبر اسلام کو نبوت دیے جانے سے قبل خانہ کعبہ کی مرمت ہوئی تھی جس کے بعد حجر اسود کو اس کی جگہ پر رکھنے کے لیے قبائل میں اختلاف ہو گیا تھا اور سب چاہتے تھے کہ یہ شرف انھیں حاصل ہو، چنانچہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ کل جو پہلا شخص خانہ کعبہ کی جانب آئے گا وہی فیصلہ کرے گا۔
اس دن سب سے پہلے وہاں تشریف لانے والی شخصیت حضرت محمد کی تھی اور انھوں نے اپنے ہاتھ سے پتھر اٹھا کر اپنی چادر پر رکھا اور تمام قبائل سے کہا کہ وہ چادر کے کونوں کو پکڑ کر اسے مطلوبہ جگہ پر رکھ دیں اور تمام قبائل نے ان کے فیصلے کو قبول کیا۔