جسپریت بمرا فاسٹ بولر کی کمر کی انجری کے باعث انڈیا کی ٹی ٹوئنٹی کپ ورلڈ کی تیاری مشکل میں
انڈین کرکٹ ٹیم کو آسٹریلیا میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے قبل ایک بڑا دھچکہ لگا ہے۔ اس کے صف اول کے فاسٹ بولر جسپریت بمرا انجری کے باعث ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
اگر انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ذرائع پر یقین کر لیا جائے تو بمرا کی مکمل صحتیابی میں کم از کم چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔
اس اہم ٹورنامنٹ میں بمرا کا نہ ہونا انڈین کرکٹ ٹیم کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے کیونکہ ان کی جگہ پُر کرنا ہرگز آسان نہیں ہو گا۔
بمرا کمر کے درد کی وجہ سے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی حصہ نہیں لے سکے تھے۔ جولائی سے ستمبر تک وہ فیلڈ پر نہیں آ سکے ہیں۔ انھوں نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں واپسی ضرور کی تھی مگر یہ مسئلہ دوبارہ شروع ہونے کی وجہ انھیں سیریز سے باہر ہونا پڑا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق وہ سٹریس انجری کا شکار ہیں، یعنی ان کے جسم پر بہت زیادہ دباؤ پڑ چکا ہے۔ انھیں بنگلور میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی بھیجا گیا ہے۔
گذشتہ مہینوں کے دوران انڈین کرکٹ ٹیم کی انتظامیہ نے الگ الگ بولرز کو آزمایا ہے مگر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل وہ ایک قابل اعتماد بولنگ اٹیک تشکیل دینے میں ناکام ہوئے ہیں۔ بمرا کا متبادل ڈھونڈنا ٹیم کے سلیکٹرز کے لیے ایک بحران ہو سکتا ہے۔
تجربہ کار فاسٹ بولر محمد شامی اور سوئنگ بولر دیپک چاہار کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے سٹینڈ اِن بولر بنایا گیا تھا۔ ان دونوں میں سے کسی کو ٹیم میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ چیتن شرما کی قیادت میں اس سلیکشن کمیٹی کے لیے یہ فیصلہ ہرگز آسان نہ ہوگا۔
بمرا کا بولنگ ایکشن: اُن کی پہچان ہی اُن کی مشکل
آپ نے شاید گذشتہ ہفتوں کے دوران پاکستانی فاسٹ بولر شعیب اختر کی بمرا سے متعلق ایک ویڈیو دیکھی ہو گی جو تقریباً ایک سال پرانی ہے۔
اس میں وہ کہتے ہیں کہ سامنے کے ایکشن کے بولر کمر اور کندھے کی رفتار سے بولنگ کرتے ہیں جبکہ ’ہم سائیڈ آن بولر ہیں۔۔۔ سامنے کے ایکشن کے بولر کی جنگ کمر اُڑتی ہے، وہ جتنی مرضی کوشش کر لے وہ اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا۔‘
’میں نے بشپ، شین بونڈ، بمرا کی بیک اڑتے دیکھی ہے۔ بمرا کو اب یہ سوچنا ہے کہ میچ کھیلا، آف لیا، صحت یاب ہوا۔ اب اسے سنبھالنا پڑے گا، آپ اسے ہر کرکٹ کھلاؤ گے تو ٹوٹل ایک سال کے اندر یہ ٹوٹ کر فارغ ہو جائے گا۔ پانچ میں سے تین کھلاؤ، نکالو باہر۔‘
سوشل میڈیا پر بھی اس ویڈیو کو لے کر کافی تبصرے کیے گئے ہیں۔ پریارگ ورما نے لکھا کہ ’شعیب اختر، بہترین بولرز میں سے ایک، نے کیسے ایک سال قبل بمرا کی انجری کی پیشگوئی کی تھی۔‘
نکیش روگھانی لکھتے ہیں کہ 2019 کے بعد سے جسپریت بمرا نے آئی پی ایل کے 59 میچ کھیلے۔ اسی دوران انڈیا نے 71 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے۔ بمرا نے ان میں سے صرف 16 کھیلے۔‘
ٹوئٹر پر عروشی سنگھ نے پریشان ہو کر سوال کیا ہے کہ ’مجھے معلوم نہیں ہم بمرا اور جڈیجا کے بغیر کیسے سنبھل پائیں گے۔‘
یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ جسپریت بمرا کا کیریئر ان کے کمر کے مسئلے کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے۔
سنہ 2019 میں وہ تین ماہ تک کھیل سے دور رہے جب انھیں ایک مائیلڈ سٹریس فریکچر کا سامنا کرنا پڑا۔ ماہرین کی رائے ہے کہ غیر روایتی بولنگ ایکشن سے کمر پر بہت زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔
طبی اعتبار سے سٹریس فریکچر کے بعد کسی سرجری کی ضروری پیش نہیں آتی بلکہ یہ وقت اور آرام کے ساتھ ٹھیک ہو جاتا ہے۔
سنہ 2022 میں 28 سالہ بمرا نے تینوں فارمیٹس میں پانچ، پانچ میچ کھیل رکھے تھے۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ آئی پی ایل میں اپنی ٹیم ممبئی انڈینز کے لیے تمام 14 میچ کھیلنے کے لیے فِٹ تھے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بمرا آج کے دور کے سب سے خطرناک بولرز میں شمار ہوتے ہیں۔ مگر ایشیا کپ میں ان کی کمی انڈیا کو کافی حد تک محسوس ہوئی ہے۔ پاکستان اور سری لنکا کے خلاف شکست کے بعد انڈیا ایشیا کپ کے فائنل میں نہیں پہنچ سکا تھا۔ اسی لیے انڈین کرکٹ بورڈ نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بمرا کی شمولیت کے حوالے سے فیصلے میں تاخیر کی۔
تاہم اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ بمرا فٹنس کے طویل مراحل سے گزریں گے اور اس میں کم از کم چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔ بمرا نے ایک مشکل بولنگ ایکشن اپنایا ہوا ہے جس میں وہ اپنے فرنٹ فٹ کی سمت کے کافی باہر سے گیند پھینکتے ہیں۔ اس وجہ سے ان کا جسم 45 ڈگری سے زیادہ جھکا ہوتا ہے اور ان کی ڈیڑھ کی ہڈی پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔
ان کے بولنگ ایکشن میں الگ بات کیا ہے؟
بمرا کسی عام بولر کی طرح سائیڈ آن ایکشن سے بولنگ نہیں کراتے۔ جب وہ گیند پھینکتے ہیں تو بلے باز کے سامنے اُن کی چھاتی کُھلی ہوتی ہے جبکہ عموماً یہ تصور کیا جاتا ہے بلے باز کے سامنے بولر کا کندھا ہونا چاہیے۔
اس نایاب بولنگ ایکشن اور چھوٹے رن اپ کی ہی بدولت بمرا بلے بازوں کو رفتار اور جارحیت سے مات دیتے ہیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ اسی کی وجہ سے ان کی لوئر بیک یا کمر پر ضرورت سے زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ میں بمرا کے ڈیبیو کے بعد سے ماہرین کو ڈر تھا کہ وہ اس ایکشن کے ساتھ زیادہ عرصے تک بولنگ نہیں کروا سکیں گے۔ لیکن گذشتہ پانچ برسوں کے دوران بمرا ہر فارمیٹ میں کامیاب رہے ہیں اور کسی بھی کوچ نے انھیں بولنگ ایکشن بدلنے کا مشورہ نہیں دیا۔ نہ ہی بمرا نے ان باتوں پر کان دھرے ہیں۔
نوجوانی میں فٹ رہنے سے ان کے جسم نے ان کا ساتھ دیا ہے۔ لیکن اب لگتا ہے کہ ان کا جسم مزید دباؤ برداشت نہیں کر سکے گا۔ اگر یہ انجری زیادہ سنجیدہ نہ ہوئی تو اسے آرام اور فزیو تھراپی سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اگر اس سے پوری لوئر بیک متاثر ہوتی ہے تو سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
اس صورتحال میں بمرا کے کرکٹ کیریئر کو طویل کرنا محض ان باتوں پر منحصر ہے کہ ان کے جسم کی زیادہ ضروریات ہیں اور اسے کیسے فٹ رکھا جا سکتا ہے۔ جتنا جلد بمرا اپنے جسم کو سمجھ سکیں گے ان کی واپسی اتنی جلد ہو سکے گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آئندہ دنوں میں وہ اپنے بولنگ ایکشن اور رن اپ تبدیلیاں کریں۔
شامی اور چاہار متبادل بننے کے امیدوار
چاہار ایک انجری کے بعد ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ دوسری طرف محمد شامی نے گذشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے بعد سے کوئی میچ نہیں کھیلا ہے۔ کووڈ کے باعث وہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف کوئی میچ نہیں کھیل سکے ہیں۔
دیپک چاہار نے جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی میں اچھی بولنگ کرائی لیکن یہ واضح نہیں کہ آیا انھیں نئی گیند دی جا سکتی ہے۔
آئی پی ایل کے دوران چنائی سپر کنگز کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے چاہار کو صرف آخر کے اوورز میں استعمال کیا جب بولرز کو عموماً زیادہ مار پڑتی ہے۔ نئی گیند کے بجائے چنائی کی ٹیم مینجمنٹ انھیں پرانی گیند دیتی تھی۔
انڈین ٹیم کے تجربہ کار سوئنگ بولر بھوونیشور کمار کو بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ مگر گذشتہ میچوں کے دوران انھیں آخر کے اوورز میں کافی مار پڑی ہے۔ حالیہ سیریز کے دوران ان کی یہ مشکل بڑھتی جا رہی ہے۔
گذشتہ چھ میچوں کے دوران آخر کے اوورز میں بھوونیشور کمار 12 رنز فی اوور کی اوسط اکانومی سے بولنگ کروا رہے ہیں۔ ان کی جگہ چاہار کو پرانی گیند کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن پھر انڈیا کو ایک بلے باز کم کھیلانا پڑے گا۔
ٹیم مینجمنٹ کے پاس ارشدیپ سنگھ اور ہرشل پٹیل جیسے نئے فاسٹ بولرز بھی ہیں۔ لیکن کیا شامی کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں موقع مل سکے گا؟
اطلاعات کے مطابق انڈیا کے اس وقت سب سے تجربہ کار فاسٹ بولر شامی کو گذشتہ سال سلیکٹرز کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ اب ٹی ٹوئنٹی کے منصوبوں کا حصہ نہیں ہوں گے۔ لیکن انھی سلیکٹرز نے شامی کو حیران کیا جب انھیں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے چن لیا گیا۔ بمرا کی انجری کے پس منظر میں سلیکٹرز شامی سے متعلق اپنی رائے بدلنے پر مجبور ہوئے۔
میچ پریکٹس کے بغیر شامی کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کھلانا ایک جوا ہوگا۔ آئی پی ایل کے میچوں میں آخری اوورز میں انھیں مشکل میں دیکھا گیا۔ آئی پی ایل کے گذشتہ دو سیزنز کے دوران انھیں آخری اوورز میں 10 رنز فی اوور کی اوسط سے سکور پڑا ہے۔
سراج بھی دعویدار ہیں
اگر ٹیم کو آخر کے اوورز کے لیے کسی بولر کی تلاش ہے تو شاید شامی ایک بہتر متبادل نہیں ہوں گے۔ تاہم ان کے حق میں بات یہ ہے کہ انھیں آسٹریلوی پچز کا اچھا تجربہ ہے۔
اب بات کرتے ہیں محمد سراج کی جو کافی دیر سے ٹیسٹ ٹیم کا حصہ ہیں اور انھیں بمرا کی انجری کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شامل کیا گیا ہے۔
سراج رفتار کے اعتبار سے بمرا جیسے ہیں مگر ان کی کارکردگی میں اتنا تسلسل نہیں۔ یہ بات رواں سال آئی پی ایل کے سیزن میں بھی سامنے آئی۔
حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ سراج نے آئی پی ایل میں ہر اوور میں اوسطاً 10 رنز دیے۔ انھوں نے انڈیا کے لیے 13 ٹیسٹ میچوں میں 40 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ انھیں 10 ون ڈے میچوں میں بھی انڈیا کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا ہے جن میں انھوں نے اب تک 13 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ انھوں نے پانچ ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔
محمد سراج تسلسل کے ساتھ 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کروا سکتے ہیں۔ آسٹریلوی پچز کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ بولرز کی رفتار اہم ہوگی۔
انڈین ٹیم 6 اکتوبر کو پرتھ کے لیے روانہ ہو گی۔ ایک ہفتے تک کیمپ لگے گا اور اس کے بعد مغربی آسٹریلیا کی ٹیم کے خلاف وارم اپ میچ کھیلا جائے گا۔ اس کے علاوہ ورلڈ کپ میچوں سے قبل انڈیا نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف بھی وارم اپ میچز کھیلے گا۔ انڈیا کا ورلڈ کپ میں باقاعدہ آغاز 23 اکتوبر کو پاکستان کے خلاف پہلے میچ سے ہوگا۔