یوکرین تنازع روس نے زاپوریژیا

یوکرین تنازع روس نے زاپوریژیا

یوکرین تنازع روس نے زاپوریژیا جوہری پلانٹ سے فوج ہٹانے کا مطالبہ مسترد کر دیا

روس نے جنوبی یوکرین میں زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے اردگرد کے علاقے میں غیر عسکری زون قائم کرنے کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔

ایک روسی اہلکار کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے پلانٹ مزید کمزور ہو جائے گا۔

روس کی جانب سے یہ اعلان زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے تحفظ کے حوالے سے پیدا ہونے والے خدشات کے بعد سامنے آیا ہے۔

یاد رہے یہ یورپ کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ ہے۔

روس نے اس سہولت پر مارچ میں قبضہ کر لیا تھا، یہ یوکرین پر حملے کے بعد روسی فوجیوں کی طرف سے قبضے میں لیے جانے والے پہلے مقامات میں سے ایک تھا۔

حالیہ ہفتوں کے دوران اس کے آس پاس کے علاقے میں توپ خانے سے بھاری گولہ باری جاری ہے، کیو اور ماسکو دونوں ایک دوسرے پر ان حملوں کا الزام لگا رہے ہیں۔

Ukrainian President Zelensky with UN Secretary General Guterres and Turkish President Erdogan
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کا کہنا تھا کہ وہ جنوبی یوکرین میں زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے قریب ہونے والی لڑائی پر ‘شدید فکر مند’ ہیں۔

زاپوریژیاکو پہنچنے والا کوئی بھی نقصان خودکشی کے مترادف ہو گا‘

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جمعرات کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ترک رہنما رجب طیب اردوغان سے ملاقات کے بعد زاپوریژیا پلانٹ کے تحفظ کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کا کہنا تھا کہ وہ جنوبی یوکرین میں زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے قریب ہونے والی لڑائی پر ’شدید فکر مند‘ ہیں۔

گوتیرس نے خبردار کیا کہ ’زاپوریژیا کو پہنچنے والا کوئی بھی نقصان خودکشی کے مترادف ہو گا۔‘

اپریل کے بعد زیلنسکی اور گوتیرس کی یہ پہلی ملاقات تھی۔

ترکی کے صدر اردوغان نے بھی ایسے ہی خدشات کا اظہار کیا۔ انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ پلانٹ میں ’ایک اور چرنوبل‘ جیسے خطرے سے پریشان ہیں۔

تینوں رہنماؤں نے روسیوں پر زور دیا تھا کہ وہ جلد از جلد اس زون سے فوجیوں کو نکالیں۔

اس سے قبل جی سیون اتحاد میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ روس کو فوری طور پر پلانٹ کا کنٹرول کیئو کے حوالے کرنا چاہیے۔ جبکہ امریکہ نے پلانٹ کے اردگرد کے علاقے میں ایک غیر عسکری زون قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جوہری پلانٹ کے قریب لڑائی خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔

ماسکو پر الزام ہے کہ اس نے اس سہولت کو فوجی اڈے میں تبدیل کر دیا ہے، تاہم روس اس دعویٰ کی تردید کرتا ہے۔

Map showing Zaporizhzhia nuclear power plant.

پاور پلانٹ میں محصور کارکنان کی بدترین حالات کی تیاری

زاپوریژیا کے نیوکلئیر پلانٹ میں موجود کارکنان بدترین حالات کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس پاور پلانٹ کے چھ پریشرائزڈ واٹر ریکٹر ہیں اور اس میں تابکاری فضلے کے متعدد سٹورز بھی ہیں۔

بی بی سی کے جیمز واٹر ہاؤس نے پاور پلانٹ کی جگہ کے قریب ایک سپر مارکیٹ کار پارک کا دورہ کیا جسے تربیتی میدان میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

ہمارے نمائندے کا کہنا ہے کہ ’ایمرجنسی ورکرز پیلے رنگ کے حفاظتی سوٹوں میں ملبوس ہیں۔ وہ تابکاری کی صورت میں صفائی کی مشق کر رہے ہیں۔‘

’سینئر حکام اس ڈرل کی نگرانی کر رہے ہیں، وہ جاننا چاہتے ہیں کہ بدترین صورت حال سے نمٹے کے لیے یہ علاقہ کتنا تیار ہوگا۔‘

Emergency workers in yellow hazmat suits in Zaporizhzhia

آئیے جانتے ہیں یوکرین کے دیگر شہروں میں کیا صورتحال ہے۔

یوکرین کو خیرسون پر دوبارہ قبضے کی امید

خیرسون یوکرین وہ پہلا بڑا شہر تھا جو چھ ماہ قبل روسی افواج کے قبضے میں گیا، لیکن اب یوکرین کے شہریوں کو اب اس شہر پر واپس قبضے کی امید ہے۔

گذشتہ مہینے سے یوکرین اور اس کے اتحادی کہہ رہے ہیں کہ خیرسون کے علاقے میں جوابی کارروائی میں تیزی آ رہی ہے، میجر جنرل دیمیترو مارچینکو نے بی بی سی کو بتایا کہ یوکرینی افواج کا مقصد دریائے دنیپرو کے مغرب میں واقع اس اہم شہر پر دوبارہ قبضہ کرنا ہے۔

اور اس صورت میں کسی بڑے حملے کا امکان نہیں ہے بلکہ چھوٹے ڈرون یونٹ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

Pilot operating drone outside

کریمین جزیرہ نما میں بیلبیک فوجی ہوائی اڈے کے قریب متعدد بڑے دھماکوں کی اطلاعات

دریں اثنا روس کے زیر قبضہ کریمین جزیرہ نما میں مقامی ذرائع نے بیلبیک فوجی ہوائی اڈے کے قریب متعدد بڑے دھماکوں کی اطلاع دی۔

سیواستوپول میں روسی کی جانب سے متعین کیے گئے گورنر میخائل رضاوژائیف نے ان دھماکوں میں کسی کے زخمی ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں رات کے وقت آسمان میں بڑے دھماکوں کو دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *